لبیک اللھم لبیک
عرفات کا وسیع و عریض میدان عازمین حج کی آہ و زاری اور لبیک اللھم لبیک کی صدا¶ں سے گونجتا رہا۔ 25 لاکھ کے قریب عازمین حج نو ذوالحجہ کو میدان عرفات میں جمع ہو کر رب کریم سے اپنے گناہوں کی بخشش کے لئے لرزتی آوازوں ‘ آنسو¶ں سے دعا کریں گے۔ یہ دعا کی جاتی ہے کہ اﷲ کریم اپنے کرم سے ان بندوں کے گناہ معاف کرے جنہوں نے اس کے سامنے میدان عرفات میں ہاتھ اٹھائے ہیں۔ اس مرتبہ یوم عرفات میں حج کا خطبہ پرانے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداﷲ کی جگہ شیخ عبدالرحمن السدیس نے دیا۔ جو اپنی سحر انگیز آواز میں قرآن پاک کی تلاوت کے باعث دنیا بھر کے مسلمانوں میں بہت مقبول ہیں۔ ایک اہم سرکاری ذریعے نے نوائے وقت کو بتایا کہ سالہا سال سے خطبہ حج دینے والے خطیب شیخ عبدالعزیز بن عبداﷲ بہت عمر رسیدہ ہو چکے ہیں۔ ان کی جگہ شیخ عبدالرحمن السدیس کو یہ فراض سونپا گیا ہے۔ نئے خطیب نے میدان عرفان میں خطبہ دیا۔ خطبہ میں مسلمانوں کے اتحاد اور یگانگت کا پیغام دیا گیا۔ یہاں دنیا کے 42 سے زائد ممالک سے مسلمان حج کے لئے آئے ہیں۔ خطبہ میں یہ پیغام بھی دیا گیا کہ وہ اپنے اختلافات کو ختم کرکے اﷲ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لیں۔ خطبہ میں مسلمانوں کو درپیش مسائل کا احاطہ بھی کیا گیا ۔ جس میں خاص طور پر فلسطین‘ شام اور یمن کا بھی تذکرہ کیا گیا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ خطبہ میں کشمیر کا ذکر نہیں تھا۔ اس سے قبل کے میدان عرفات کے خطبوں میں فلسطین کے ذکر کے ساتھ ساتھ ہمیشہ مسئلہ کشمیر کا ذکر ہوتا تھا۔ گذشتہ روز کے خطبے میں فلسطین اور مسجد اقصیٰ کا ذکر تھا لیکن کشمیر کا تذکرہ شامل نہیں تھا۔ اس خطبے کے فوراً بعد نوائے وقت کے نمائندے کو بھارت کے ایک مسلمان صحافی نے جو خادمین حرمین شریفین کی دعوت پر حج پر آئے ہوئے ہیں اس نے راقم سے استفسار کیا کہ مسئلہ کشمیر کا ذکر کیوں نہیں کیا گیا۔ میرے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا۔ ایک اور پاکستانی مذہبی جماعت کے سرگرم کارکن نے جو کہ کشمیر کی آزادی کیلئے جہاد سے بھی وابستہ رہے۔ غمزدہ لہجے میں راقم سے کہا کہ کشمیر کو کیوں نظر انداز کیا گیا ؟ ایک اور پاکستانی نے جو حج کے لئے ہمارے کیمپ نمبر 5 میں قیام پذیر تھا انہوں نے نمائندہ نوائے وقت سے بات کرتے ہوئے کہاکہ صدر ممنون حسین ایک ہفتے سے سعودی عرب میں قیام پذیر ہیں۔ وہ حج کی نیت سے آئے ہوئے ہیں۔ انہیں سعودی قیادت کو پیغام دینا چاہئے کہ کشمیر کا ذکر کیا جانا چاہئے تھا۔ بہرحال یہ ایک پاکستانی کی رائے ہے۔ شیخ عبدالرحمن السدیس نے اپنے خطبہ میں جہاں اسلام کے اتحاد کی بات کی ہے وہاں بعض عناصر کا نام لئے بغیر کہا کہ کس طرح مسلمانوں کے اندر انتشار کا سلسلہ جاری ہے۔ کعتبہ اﷲ کی حفاظت کا ذمہ اﷲ پاک نے اپنے ذمہ لیا ہوا ہے اور وہی اس کا نگہبان ہے۔ مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنے کے لئے اس طرح کی ”آواز “ کسی طرف سے نہیں آنی چاہیئے۔
خطبہ حج میں مسلمانوں کے مسائل کا ذکر ہوا جس میں درپیش مسائل کے حل کے لئے دعا بھی کی گئی کہ تمام مسلمان ملکوں کو چاہئے کہ ان مسائل کو حل کریں اور انہیں آسان بنائیں نئے خطیب نے اپنے خطبہ میں احادیث رسول کا حوالہ دیا کہ مسلمانوں کو آپس میں بھائی چارے سے رہنا چاہیئے انتشار اور اختلافات سے بچنا چاہیئے۔ انہوں نے قرآن پاک کی اس آیت کا بھی حوالہ دیا کہ ”سیدھی اور صاف بات کرو یعنی ہیرا پھیری کی بات سے اجتناب کرو“ اپنے خطاب میں خطیب اعظم نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی خدمات کا بھی ذکر کیا کہ وہ حرمین شریفین کے تحفظ اور دنیا بھر سے آئے ہوئے لاکھوں مسلمانوں کی سہولت کے لئے تمام تر کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے دعا کی کہ اﷲ انہیں اس میں کامیابی عطا کرے۔
اس مرتبہ خطبہ حج میں افغانستان کا بھی ذکر نہیں تھا ایک افغانی حاجی نے بھی اس کا تذکرہ مجھ سے کیا۔ جب میں نے بتایا کہ کشمیر کا تذکرہ بھی نہیں ہوا تو وہ خاموش ہو گیا۔ میدان عرفات میں آج سخت گرمی تھی اس کے باوجود میدان عرفات اور پہاڑوں پر اور مسجد نمرہ کے اردگرد انسانوں کے سر ہی سر نظر آ رہے تھے۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی دعوت پر مہمان عازمین حج کو خصوصی خیموں میں ٹھہرایا گیا جس کو ٹھنڈا رکھنے کے لئے بڑے چلر (Chiller) استعمال کئے گئے ہیں‘ ان مہمانوں کی تواضع کے لئے کھانا ‘ چائے اور مشروبات کی بھی فراوانی ہے۔ میدان عرفات میں سیکیورٹی کے خدشات کے پیش نظر صبح سے ہیلی کاپٹر فضاءمیں پرواز کرتے رہے‘ زمین پر ہزاروں سیکیورٹی اہلکار متعین تھے جو ہر آنے جانے والی گاڑی پر نظر رکھے ہوئے تھے اس کی بڑی وجہ ہے کہ مسجد نبوی کے قریب اور جدہ میں بعض جگہ پر دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا۔ اس طرح کے حادثات سے بچنے کے لئے اس مرتبہ حفاظتی اقدامات بہت سخت کئے گئے ہیں۔
گاڑیوں کی چیکنگ کی جاتی ہے اور حجاج کی کلائی میں باندھے ہوئے مخصوص نمبر دیکھ کر ہی انہیں داخلہ دیا جاتا ہے گرمی کی بے پناہ شدت کے باوجود ایمان کی حرارت رکھنے والے عازمین حج نے میدان عرفات میں لبیک اللھم لبیک کی آواز سے گہما گہمی پید کئے رکھی۔ لوگ یہاں پر ظہر اور عصر کی نماز ادا کرچکے ہیں اب وہ یہاں میدان عرفات سے غروب آفتاب کے بعد مزدلفہ کے لئے نکلیں گے جہاں وہ مغرب اور عشاءکی نماز کو ملا کر اکٹھا ادا کریں گے اس مرتبہ حج کے لےے آنے والی خواتین کی تعداد گزشتہ سال سے زیادہ ہے ان کے تحفظ کے لےے بھی غیر معمولی انتظامات کےے گئے ہیں۔ خواتین سیکیورٹی اہلکار ہر جگہ موجود ہیں ۔ وقوف عرفات حج کا رکن اعظم ہے۔ شام کا سورج ڈھلتے ہی حج کا رکن اعظم بھی ادا ہوجاتا ہے پھر لاکھوں حجاج مزدلفہ پہنچ کر رات گزاریں گے ‘ پھر وہ صبح فجر کے وقت منیٰ کی طرف چل پڑیں گے،جہاں سے وہ جمرات سے شیطان کو کنکریاں مارتے ہوئے کعبة اﷲ کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔ یہاں الوداعی طواف کریں گے اور اس طرح حج کا عظیم سفر مکمل ہوجائے گا۔
خطبہ عرفات میں امام صاحب نے دہشت گردی کی مکمل مذمت کی اور مسلمان نوجوانوں کو خبردار کیا کہ وہ اپنے آپ کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے دور رکھیں اور ایک دوسرے پر کفر کے فتوے لگانے کو بھی خلاف اسلام قرار دیا۔ امام صاحب نے اپنے خطبہ میں ایران کا نام لئے بغیر کہا کہ حج کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہیں کرنا چاہئے اس سال سعودی عرب نے ایرانی عازمین حج کو حج کی اجازت نہیں دی کیونکہ سعودی حکومت کو خدشہ تھا کہ وہ حج کے موقع پر کسی سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہوں گے۔