مقبوضہ کشمیر : بھارتی فوج کی مظاہرین پر فائرنگ‘ نوجوان شہید‘ 200 زخمی‘ عید کے اجتماعات پر پابندی ....
سری نگر (نیٹ نیوز + ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں مظاہروں کے دوران بھارتی فوج کی پیلٹ گن فائرنگ سے ایک اور نوجوان شہید ہو گیا جبکہ مزید 200 سے زائد زخمی ہوگئے جن میں 29 سے زائد افراد کی حالت تشویشناک ہے، 8جولائی سے جاری احتجاجی لہر میں فورسز کی کارروائی کے دوران شہداءکی مجموعی تعداد 99 تک جاپہنچی۔ تفصیلات کے مطابق ویسو چوک میں نوجوان عبدالباسط کی شہادت کی خبر سنتے ہی سینکڑوں مشتعل افراد کرفیو کی پرواہ کئے بغیر گھروں سے باہر نکل آئے، اسلام اور آزادی کے حق میں زبردست نعرے بازی کی۔ ادھر وادی کے مختلف علاقوں میں مسلسل 65 ویں روز بھی کرفیو نافذ رہا، انٹرنیٹ اور فون سروس بدستور معطل رہی۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ پتھراﺅ کے دوران بھارتی فورسز نے پیلٹ بندوق فائر کئے، چھرے 20سالہ نوجوان عبدالباسط آہنگر ولد غلام محی الدین کی ٹانگوں میں پیوست ہوئے اور وہ نزدیکی کھائی میں گر کر شہید ہو گیا۔ اس دوران چھر وں سے مزید 5لوگ بھی زخمی ہوئے۔ عبدالباسط کی شہادت کی خبر پورے علاقے میں پھیل گئی۔ آخری اطلاعات تک ان علاقوں میں شدید احتجاجی مظاہرے جاری تھے۔ ادھر مزاحمتی قیادت کی کال پر جنوب تا شمال لوگوں نے سڑکوں پر قبضے کرنے کی کوشش کرتے ہوئے احتجاجی ریلیاں، مظاہرے اور جلوس برآمد ہوئے۔ دوسری طرف حریت کانفرنس کی کال پر ہزاروں لوگ بھارتی تسلط اور مظالم کیخلاف سری نگر میں اقوام متحدہ کے دفتر تک مارچ کرینگے اور دھرنا دینگے۔ حریت قیادت نے عید سادگی سے منانے کی اپیل کررکھی ہے۔ مارچ کے پیش نظر بھارتی فوج نے شہر کے قلب تاریخی لال چوک کی طرف جانے والی تقریبا تمام سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کردیا۔ سڑکوں، گلی کوچوں اور نکڑوں پر تعینات پولیس اور سی آر پی ایف کے اہلکاروں نے لوگوں کو سختی کے ساتھ گھروں سے باہر آنے سے منع کر دیا، جس کی وجہ سے لاکھوں کی تعداد مسلسل گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے۔ علاوہ ازیں بٹہ مالو میں میڈیا سے وابستہ فوٹو جرنلسٹوں کو پولیس نے تختہ مشق بنایا جس کے نتیجے میں نصف درجن صحافی زخمی ہوئے جبکہ انہوں نے بعد میں بٹہ مالو اور پریس کالونی کے باہر احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے مظاہرہ کیا۔ سرینگر کے چھتہ بل اور زانپہ کدل علاقوں میں بھی گرفتاریوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ہوا جس کے دوران فورسز پر خشت باری ہوئی جبکہ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے اشک آور گولے داغے گئے۔ برتھنہ رحمت کالونی میں لوگوں نے فورسز اور پولیس پر گھروں میں داخل ہوکر توڑ پھوڑ اور خواتین کو ہراسان کرنے کا الزام عائد کیا۔ احتجاجی مظاہرے میں خواتین بھی شامل تھیں۔ دریں اثنا صحافیوں سے گفتگو میں چیئرمین حریت کانفرنس سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ بھارتی فوج جواہر لعل نہرو کے وعدوں کی پاسداری کرتے ہوئے باعزت طریقے سے کشمیر چھوڑ دے، بھارت 70 سالوں میں مراعات کے سبزباغ دکھا کر کشمیریوں کے دل نہیں جیت سکا نہ آئندہ کبھی کامیاب ہوپائےگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی عوام کے ساتھ ساتھ وہاں کی فوج بھی انسانی رشتہ میں کشمیریوں کے بھائی ہیں۔ انہوں نے کہا بھارت ایک ہاری ہوئی جنگ لڑرہا ہے۔ سید علی گیلانی نے عید کے موقع پر پاکستانی عوام اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہم روزانہ کشمیر میں نوجوانوں کی نعشیں اٹھا رہے ہیں۔ اس لئے عید سادگی سے منائیں گے۔ جبکہ دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی نے پاکستان کی طرف سے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کی پہل کا خیر مقدم کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ فتنہ پرداز لوگوں اور لیڈرشپ کو علیحدہ کرے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ اسلام آباد نے ہمیشہ سے ہی تنازعہ کشمیر اور یہاں کے لوگوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو عالمی اداروں کے سامنے پیش کیا ہے۔ یہ پاکستان کا اخلاقی فرض بھی ہے کہ وہ موجودہ تحریک کو منطقی انجام تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ دریں اثناءحریت کانفرنس کی طرف سے عید کے روز اقوام متحدہ دفتر چلو مارچ ناکام بنانے کیلئے بھارتی فوجی حکام اور کٹھ پتلی حکومت نے کولگام میں اجلاس کیا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ عید کے ساتھ ہی جنوبی کشمیر میں کرفیو کا نفاذ سختی کیساتھ عمل میں لایا جائے گا جس کا دائرہ سرینگر اور دیگر اضلاع تک بھی بڑھایا جائے گا۔ عید کے موقع پر پوری وادی میں سخت ترین سکیورٹی ہو گی اور عید گاہوں میں نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس سے قبل کولگام، اننت ناگ، پلوامہ اور دیگر علاقوں میں بھارتی فوج نے 3 روز قبل کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ شہروں کے ساتھ ساتھ دیہات میں بھی فوجیوں کا گشت جاری ہے۔ کٹھ پتلی سرکار نے وادی بھر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند کردی۔ یہ سلسلہ اگلے 3 روز تک جاری رہے گا۔
مقبوضہ کشمیر