مقبوضہ کشمیر : قتل عام کی عالمی تحقیقات ضروری ہے : اقوام متحدہ‘ بھارتی پارلیمنٹ کا کشمیری رکن احتجاجا مستعفی‘ دنیا ظلم رکوانے کیلئے آگے آئے : پاکستان
سرینگر/اسلام آباد+ ( نیوزایجنسیاں+ بی بی سی) مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ظلم و ستم کا سلسلہ عید پر بھی تھم نہ سکا، کشمیریوں کے خلاف پہلی بار ڈرون کا استعمال کیا گیا۔ قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کو نماز عید کی ادائیگی سے بھی روک دیا، حریت قیادت کو گرفتار کر لیا گیا۔ فورسز کی فائرنگ سے مزید 3 نوجوان شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ وادی میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی بند کر دی گئی، بھارتی فوج اور پیرا ملٹری فورسز کی بڑی تعداد گلی محلوں میں تعینات، وادی عملاً فوجی چھاو¿نی میں تبدیل کر دی گئی، انسانی حقوق کی تنظیموں اور میڈیا کو بھی کام کرنے سے روک دیا گیا،کرفیو اور سخت بندشوں کے باوجود احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ اقوام متحدہ کے دفتر تک مارچ کیا گیا۔عید کے دوسرے اور تیسرے روز بھی کرفیو رہا۔ سرینگر میں لوگوں کی بڑی تعداد نے ریلی نکالی اور اقوام متحدہ کے دفتر تک مارچ کیا جہاں ایک یادداشت پیش کی گئی۔ڈرون حملے یا ہیلی کاپٹر سے فائرنگ کی اطلاع نہیں ملی۔ کئی علاقوں میں ہائی ریزولیوشن کیمرے لگائے گئے تھے۔ حکام کے مطابق اس کا مقصد لوگوں کو مشتعل کرنے والوں کی شناخت کرنا تھا۔ کئی اضلاع میں فوج گشت کر تی رہی اور ہیلی کاپٹروں سے نگرانی کی جا تی رہی۔ بھارتی فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کےلئے پیلٹ فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں شوپیان میں شاہد احمد، بانڈی پورہ میں مصطفی میر اور اونتی پورہ پلوامہ میں جلال الدین شہید ہوگئے۔ بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے سوپور میں ایک زیر حراست نوجوان منصور احمد لون کو شدید تشدد کا نشانہ بناکر شہید کر دیا جس کی نعش بدھ کے روز دھان کے ایک کھیت سے برآمد ہوئی۔ 69وےں روز بھی مکمل ہڑتال کی گئی اور دکانیں، کاروباری اور تعلیمی ادارے بند رہے۔ دریں اثنا جموں خطے کے ضلع راجوری کے گاﺅں پالمہ میں ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں کو عیدالاضحی پر اونٹ کی قربانی کرنے پر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں کی کئی دکانیں بھی نذرآتش کر دیں۔ کئی علاقوں میں پاکستانی پرچم لہرائے گئے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے معروف کارکنخرم پرویز کو بھارتی حکام نے جنیوا جانے سے روک دیا گیا۔ وہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں شرکت کیلئے جا رہے تھے۔علاوہ ازیں سری نگر سے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سے منتخب ہونے والے بھارتی پارلیمنٹ کے رکن طارق حمید کڑا نے عید پر کشمیریوں کو نماز عید کی اجازت نہ دینے اور بھارتی فوج کے مظالم پر اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا واضح رہے کہ ان کی پارٹی مودی حکومت کی اتحادی جماعت ہے طارق حمید نے اپنی پارٹی سے بھی استعفیٰ دے دیا۔ اقوام متحدہ جنرل کونسل اجلاس کے دوران کشمیری قائدین نے احتجاج کا اعلان کر دیا۔ کشمیری قائدین نے احتجاجی شیڈول جاری کر دیا۔ بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج 17 سے 22 ستمبر تک کیا جائے گا۔
اسلام آباد‘ نیو یارک (نمائندہ خصوصی+ سٹاف رپورٹر+ دی نیشن رپورٹ) اقوام متحدہ انسانی حقوق کے ہائی کمشنر زید رعدالحسین نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے قتل عام کی عالمی تحقیقات کو ضروری قرار دیا ہے جبکہ پاکستان نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ کشمیریوں کو بھارتی مظالم سے بچانے کے لئے آگے آئے اور اپنا کردار ادا کرے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کونسل رعد الحسین نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں نہتے کشمیریوں کے حالیہ قتل عام کی تحقیقات کیلئے ایک خود مختار، غیر جانبدار اور بین الاقوامی کمشن کی تشکیل پر زور دیا۔ انسانی حقوق کونسل کے 33 ویں اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب میں انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں روز بروز تیزی سے بگڑتی صورتحال، بھارتی فورسز کے ہاتھوں بڑے پیمانے پر انسانی حقو ق کی پامالیوں اور 100سے زائد کشمیریوں کے قتل عام، ہزاروں کو زخمی اور سینکڑوں کو بینائی سے محروم کئے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور بھارتی فورسزکے ہاتھوں نہتے کشمیریوں کے قتل عام کی بین الاقوامی تحقیقات کو ضروری قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دو ماہ قبل انہوں نے پاکستان اور بھارت سے عالمی ادارے کی ٹیموں کو کشمیری علاقے کا دورہ کرنے کی اجازت دینے کی درخواست کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے انہیں نو ستمبر کو آزاد کشمیر کے دورے کی دعوت دی جبکہ بھارت نے ابھی تک انہیں مقبوضہ کشمیر کے دورے کی اجازت نہیں دی۔ انہوں نے متنازعہ ریاست جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ کی رسائی کی درخواست پر بھارت کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا۔ مقبوضہ کشمیر ایک آزاد، غیرجانبدار اور بین الاقوامی مشن بھیجنے کی فوری ضرورت ہے اور اسے سچائی جاننے کے لئے مکمل رسائی دی جانی چاہیے۔ دریں اثناءترجمان دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے مندوب نے انسانی حقوق کونسل میں جواب کا حق استعمال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کی دگرگوں صورتحال کے بارے میں بنیادی حقائق سے بھی انکار کر دیا ہے۔ پاکستان کے مندوب نے بھارتی نمائندے کی کشمیر کی صورتحال کے بارے میں تبصرہ کو بے ہودہ اور گمراہ کن طرز عمل قرار دیا اور کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی ثابت شدہ خلاف ورزیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے حسب معمول حقائق کو توڑ موڑ کر پیش کر رہا ہے۔ پاکستانی مندوب نے سوال کیا کہ کیا بھارت اس حقیقت سے انکار کر سکتا ہے کہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈہ پر ایک عالمی طور پر تسلیم شدہ تنازع کی حیثیت سے موجود ہے؟ بیان میں بتایا گیا کہ پاکستانی مندوب نے جواب الجواب کا حق استعمال کرتے ہوئے پھر واضح کیا کہ بھارتی حکومت کے پاس اپنے جبر و تشدد کا کوئی جواز نہیں۔ دریں اثناءبھارت نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے وفد کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی دینے سے ایک بار پھر انکار کر دیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سواروپ نے عالمی ادارے کی ٹیم کو مقبوضہ کشمیر کے غیر مشروط دورے کی اجازت دینے کی زید رعد الحسین کی درخواست کے جواب میں کہا کہ بھارت کے جمہوری ادارے اس سلسلے میں شکایات کے ازالے کی خاطر خواہ استعداد کے حامل ہیں۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں امن وامان اور انسانی حقوق کی ابتر صورتحال کا اعتراف کرتے ہوئے الزام عائد کیا بھارتی افواج کے ہاتھوں شہید ہونے والے نوجوان برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد وادی میں موجودہ صورتحال پیدا ہوئی اور اس میں پاکستان سے ابھرنے والی مستقل سرحد پار دہشت گردی سے مزید شدت آئی ہے۔ ترجمان نے کہا آزادکشمیر عالمی سطح پر دہشت گردی برآمد کرنے کا مرکز بن گیا ہے اور دہشت گردی انسانی حقوق کے سب سے بڑی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان کی مستقل مندوب تہمینہ جنجوعہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی ٹیم کو جموں و کشمیرمیں دورے کی اجازت نہ دیکر بھارت اپنے مظالم پر پردہ ڈالنا چاہتا ہے۔ انہوں نے زوردیا کہ اقوام متحدہ کی ٹیم کے دورہ کشمیر سے بھارت کے مظالم کا پردہ چاک ہو گا۔ تہمینہ جنجوعہ نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کی ٹیم خود جموں و کشمیر جا کر صورتحال کا جائزہ لے۔ دی نیشن کے شفقت علی کے مطابق پاکستان اور بھارت کی کشیدگی اقوام متحدہ تک پہنچ گئی ہے۔ اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل نے جنیوا میں منعقدہ اجلاس میں بھارتی نمائندے اجیت کمان نے پاکستان پر ایک بار پھر بلوچستان میں اور آزادکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھارتی نمائندے کے م¶قف کو مسترد کر دیا اور کہا یہ تاریخی حقائق کو جھٹلاتے ہوئے انسانی حقوق کونسل کی توہین ہے۔ دی نیشن کے مطابق وزیراعظم کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں بھی کشمیر کا ایشو ہی سرفہرست ہو گا۔ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کو امریکہ کانگریس کی جانب سے منظور کئے گئے اس قانون پر بھی تحفظات ہیں جس میں امریکی شہریوں کو غیرملکی افراد، اداروں اور حکومتوں کیخلاف مقدمے کی اجازت دی گئی ہے۔ پاکستان سمجھتا ہے کہ ایسے قومی قوانین بننا جس کا اطلاق بیرون ملک میں ہو ایک خطرناک مثال ہے جس سے پہلے سے پیچیدہ عالمی ماحول کی پیچیدگیوں میں مزید اضافہ ہو گا۔ دریں اثناءملیحہ لودھی نے سلامتی کونسل افغان مباحثے میں خطاب کے دوران کہا کہ پاکستان افغان جنگ کیلئے اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دے گا۔
کشمیر