راہداری کی حفاظت کو تیار ہیں : نیول چیف....ملکی بقاءکیلئے ایٹمی ہتھیار استعمال کر سکتے ہیں : خواجہ آصف
کراچی (نیٹ نیوز + ایجنسیاں) پاک بحریہ کے لئے تیار کی گئی تیسری فاسٹ اٹیک میزائل کرافٹ کی لانچنگ اور پاکستان میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی کے لئے تیار کئے جانے والے 600 ٹن میری ٹائم پٹرول ویسل کے تعمیری کام کے آغاز کی مشترکہ تقریب کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس میں ہوئی۔ فاسٹ اٹیک میزائل کرافٹ پاک بحریہ میں شامل کردی گئی ہے۔ اس موقع پر پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل محمد ذکاءاللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی شپ یارڈ میں چین کی معاونت سے تین بحری جہاز زیر تعمیر ہیں۔ پاکستان چین راہداری خطے میں گیم چینجر ہے، اقتصادی راہداری کی میری ٹائم سکیورٹی کے لئے پاک بحریہ ہر وقت تیار ہے۔ پاکستان کو جہاز سازی کا مرکز بنایا جائے گا۔ تقریب میں آئی جی سندھ سمیت پاک بحریہ کے اعلیٰ افسر شریک ہوئے۔ پاکستان چین دوستی لازوال اور بے مثال ہے، کراچی شپ یارڈ میں چین کے تعاون سے کام جاری رہے گا۔ بحری جہاز کی شمولیت سے بحری دفاع میں اضافہ ہو گا۔ بحری جہاز کی تیاری خود انحصاری کی طرف اہم قدم ہے، محفوظ سمندری حدود پاکستان چین اقتصادی راہداری کیلئے لازم ہے، اقتصادی راہداری ملکی معیشت میں نیا موڑ ثابت ہو گی۔ بحری بیڑہ چین کے تعاون سے دو سال میں تیار کیا گیا جسے پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل کر دیا گیا ہے۔ بوٹ دشمن کے راڈار میں آئے بغیر اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت سے لیس ہے۔فاسٹ اٹیک کرافٹ میزائل بوٹ پاکستان نیوی کی تیسری بوٹ ہے۔ چین کے تعاون سے پاکستان میں جہاز سازی دیرینہ دوستی کی عملی مثال ہے۔ خطے میں محفوظ سمندری تجارت کےلئے سی پیک معاون ثابت ہو گا۔چیف آف دی نیول سٹاف نے فاسٹ اٹیک میزائل کرافٹ کی لانچنگ اورمیری ٹائم پٹرول ویسل کے تعمیر ی کام کے آغاز کے بیک وقت انعقاد کو بے حد سراہا اور کہا کہ یہ اہم کامیابیاں بالخصوص دفاعی شعبے میں خود انحصاری کے حصول کے لیے حکومتی پالیسی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اس وقت کراچی شپ یارڈ میں ہمارے دیرینہ دوست چین کی تکنیکی معاونت سے 3 بحری جہاززیر تعمیر ہیں۔ پاکستان کی جغرافیائی اور دفاعی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان بحری جہازوں کی شمولیت سے نہ صرف پاک بحریہ اور پاکستان میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی کی آپریشنل صلاحیت میں اضافہ ہوگا بلکہ بحری حوالے سے بھی اس سے خطے کے امن و استحکام پر دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔ انہوں نے پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کی اہمیت پر روشنی ڈالی جو گوادر پورٹ کی مرکزی حیثیت کے ساتھ خطے کی تجارتی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ کرے گا۔ انہوں نے اس حقیقت کی جانب اشارہ کیا کہ سی پیک منصو بہ نہ صرف چین اور پاکستان کے لیے اقتصاد ی اعتبار سے گیم چینجرثابت ہوگا بلکہ اس کے اثرات پورے خطے پر مرتب ہوں گے۔ ایک محفوظ اور پرامن بحری ماحول کی فراہمی سی پیک کی کامیابی کے لیے مرکزی اہمیت کی حامل ہے۔ پاکستان نیوی اس اہم مقصد کے حصول کے لیے پوری طرح پر عزم ہے، اس جانب کئی ضروری اقدامات کیے جاچکے ہیں۔ تیسری فاسٹ اٹیک میزائل کرافٹ اور زیر تعمیر میری ٹائم پٹرول ویسل منصوبے کی تکمیل سے خطے کی میری ٹائم سیکیورٹی کو مزید تقویت حاصل ہوگی۔ قبل ازیں مینیجنگ ڈائریکٹر کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس رئیر ایڈمرل سید حسن ناصر شاہ نے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ اس وقت کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس کے پاس بحری جہازوں کی تعمیر کے کئی آرڈر موجود ہیں، جلد ہی کراچی شپ یارڈ کی تینوں سلپ ویز پر تعمیر ی کام جاری ہوگا۔ کراچی شپ یارڈ کے دیگر پروڈکشن ایریاز پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئندہ سال تک جاری رہنے والی متعدد مرمتی سرگرمیوں کے لیے گریونگ ڈاکس پہلے ہی بک ہوچکی ہیں، حال ہی میں قائم ہونے والی فاﺅنڈری کو 25 شوگر مل رولرز اورپاکستان ریلویز کے لیے7کرینوں کے آرڈرز مل چکے ہیں۔ شپ لفٹ اینڈ ٹرانسفر سسٹم کی تیاری کا کام تسلی بخش انداز میں جاری ہے، اس کی تکمیل سے کراچی شپ یارڈ کی بیک وقت جہاز سازی اور مرمت کی صلاحیت میں نمایاں بہتری آئی گی۔ اس سے کراچی شپ یارڈ کی آمدنی میں نمایاں اضافہ ہوگاجس سے ملکی خزانے کو فائدہ پہنچے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو روزگار بھی میسر ہوگا۔ تقریب میں چین سے آئے ہوئے معزز مہمانوں، اعلیٰ حکومتی اور نیول حکام اور کارپوریٹ سیکٹر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی شرکت کی۔دریں اثناءنجی ٹی وی سے انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی کو اندرونی مسائل کا سامنا ہے۔ وہ اپنے اقتدار کا توازن برقرار رکھنے کیلئے ہاتھ پا¶ں مار رہے ہیں۔ ہمیں افغانستان کی کسی ملک سے دوستی پر اعتراض نہیں۔ وہ ایران، بھارت کو دوست بنائیں لیکن پاکستان پر الزام تراشی نہ کریں۔ ملا فضل اللہ کیخلاف تمام شواہد افغان صدر کے حوالے کئے ہیں لیکن افغان حکومت نے فضل اللہ کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ افغان صدر مہاجرین کو اپنے وطن واپس لیکر جائیں، افغان مہاجرین کے جانے کے بعد دہشت گردوں سے تعاون کا الزام لگا تو جوابدہ ہوں گے۔ افغانستان کو واہگہ کے راستے بھارت سے تجارت کی اجازت دے رکھی ہے موجودہ حالات میں ہم بھارت کو یہ سہولت نہیں دے سکتے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعظم آفس آئینی کردار بھرپور طریقے سے ادا کر ر ہا ہے، وزیراعظم آفس نے تقویت پکڑی ہے۔ سیکرٹری دفاع کی تقرری ایک ماہ قبل کی گئی پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے بھارت کے ساتھ فوری جنگ کا خطرہ نہیں تاہم ہماری مسلح افواج پوری طرح تیار ہیں۔ بھارت ازلی دشمن ہے خواہش ہے یہ ابدی نہ ہو دشمنیوں میں ابدیت نہیں ہونی چاہئے۔ کشمیر ہمارا کلیدی مسئلہ ہے مسئلہ کشمیر سائیڈ پر رکھ کر بھارت سے ماکرات نہیں کئے جا سکتے اپنی بقا اور دفاع کے لئے ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ طاہر القادری اپنے وطن واپس چلے گئے ہیں ان کا ذکر نہ کریں ان کی شہریت کینیڈین ہے پاکستان اور افغانستان میں امن خطے کے استحکام کیلئے ضروری ہے۔