امریکی اتحادی بمباری‘ 80 شامی فوجی ہلاک : واشنگٹن داعش سے چشم پوشی کر رہا ہے : روس
دمشق+ واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) امریکی اتحادی طیاروں نے شام میں بمباری کرکے 80 اہلکار ہلاک کر دیئے۔ امن معاہدہ خطرے میں پڑ گیا۔ روسی فوج اور ترجمان آبزرویٹری‘ شامی فوج نے دعویٰ کیا 4 طیاروں نے کارروائی کی۔ بمباری سے داعش کو شامی فوج کے ٹھکانے پر قبضے کا موقع مل گیا۔ ترجمان آبزرویٹری نے کہا دیررزور ایئرپورٹ کے قریب فوجی پوزیشنوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس علاقے میں روسی طیارے بھی بمباری کرتے رہے‘ لیکن کارروائی کرنے والوں کے طیاروں کی پہچان نہیں ہوسکی۔ روسی اور شامی افواج کے ترجمان نے کہا امریکہ اور اتحادی ملوث ہیں۔ شام کے شہر الرقہ میں اتحادی افواج کے فضائی حملے میں داعش کے خودساختہ وزیراطلاعات وائل عادل حسن سلمان الفیاض عرف ڈاکٹر وائل کی ہلاکت کی تصدیق ہو گئی۔ پینٹاگون کے ترجمان پیٹر کک نے دعویٰ کیا 7 ستمبر کو ایک فضائی حملہ کیا گیا۔ وہ جنگی حکمت عملی کے ماہر ابوالعدنانی کا قریبی ساتھی بھی تھا۔ امریکہ اور روس کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ روس نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے اعتدال پسند باغی تنظیموں کو شدت پسند تنظیموں سے الگ نہ کیا تو وہ ان پر دوبارہ سے بمباری شروع کر سکتا ہے۔ جان کیری اور روسی وزیرخارجہ نے اس بحران کے بارے میں ٹیلیفون پر بات کی۔ کیری نے خبردار کیا امریکہ روس مشترکہ فوجی حکمت عملی اس وقت تک نہیں ہو سکتی جب تک امدادی سامان نہ پہنچایا جائے۔ روسی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ شام میں جنگ بندی کے نفاذ سے اب تک 199 بار خلاف ورزی کی گئی۔ امریکہ باغیوں کو کنٹرول کرنے کے اقدامات کیلئے تیار نہیں۔ امریکہ نے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پردرخواستوں کا جواب نہیں دیا۔ صوبہ اورحما میں صورتحال انتہائی خراب ہے۔ شام میں جنگ بندی ختم ہوئی تو ذمہ دار امریکہ ہوگا۔ پیوٹن نے شام میں امریکی حکمت عملی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ شام میں باغی گروپ حالیہ جنگ بندی سے فائدہ اٹھا کر ازسرنو منظم ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا امریکہ جو کچھ گروپوں کی حمایت کر رہا ہے ان کی فوجی صلاحیت کو برقرار رکھنے پر زیادہ توجہ دے رہا ہے۔ بجائے اس کے کہ وہ اعتدال پسند عناصر کو شدت پسندوں سے الگ کرے جو پیر سے شروع ہونے والی جنگ بندی کا بنیادی مقصد ہے۔ واشنگٹن پر زوردیا کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے کو منظرعام پر لائے۔ روس نے خبردارکیا ہے کہ اگر امریکہ نے اعتدال پسند باغی تنظیموں کو شدت پسند تنظیموں سے الگ نہ کیا تو وہ ان پر دوبارہ سے بمباری شروع کر سکتا ہے۔ پیوٹن نے کہا کہ روس جنگ بندی کے معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داری پوری کر رہا ہے اور شام کی حکومت بھی جنگ بندی کی مکمل طورپر پیروی کر رہی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ امریکہ حکومت کے مقابلے میں باغیوں کی فوجی صلاحیت کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے جو ان کے مطابق ایک خطرناک راستہ ہے۔ خود ہم دیکھ رہے ہیں وہ یہ نہیں کہ دہشت گردوں کو صحت مند اپوزیشن سے الگ کیا جا رہا ہو بلکہ یہ کہ دہشت گرد ازسرنو منظم ہو رہے ہیں۔ دریں اثنا ایسی فوٹیج سامنے آئی ہے جس میں فری سریئن آرمی کے باغیوں کو شمالی شام میں واقع قصبے الرائے سے کافر کہ کر باہر نکالتے دکھایا گیا ہے۔ امریکی وزارت دفاع نے کہا ہے ترکی کی درخواست پردرجنوں فوجیوں کو ترکی اور شام کی سرحد پر تعینات کیا گیا ہے۔ اس کے علواہ باغی تنظیموں اور حکومتی دستوں کے مابین جنگ بندی کی خلاف ورزی کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ اگر جنگ بندی سات دن تک جاری رہی تو امریکہ اور روس نے اتفاق کیا ہے کہ وہ جبھہ الفتح الشام (جو پہلے النصرہ فرنٹ کے نام سے جانی جاتی تھی) اور شدت پسند تنیظم دولت اسلامیہ پر مشترکہ حملہ کریں گے۔گولان کی پہاڑیوں کی طرف شام سے داغا گیا راکٹ اسرائیل نے گرانے کا دعویٰ کیا‘ سلامتی کونسل کا شام کے مسئلہ پر اجلاس منسوخ ہو گیا۔ادھر ترجمان پینٹاگون نے کہا ہے اتحادی افواج نے داعش کا ٹھکانہ سمجھ کر بیس کو نشانہ بنایا۔ روس کی جانب سے اطلاع ملنے پر حملہ روکدیا گیا۔روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ شام میں امریکی اتحادی افواج کے حملوں پر سلامتی کونسل اجلاس طلب کرے۔ شامی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل اتحادی افواج کے حملے کی مذمت کرے۔ سلامتی کونسل شام کی خودمختاری کا احترام کرنے کی قرارداد منظور کرے۔ روسی فوج نے اعلامیہ میں کہا ہے کہ جنگ بندی کا خاتمہ ہوا تو ذمہ دار امریکہ ہوگا۔ حملہ غلطی سے ہوا تو اس کا مطلب ہے کہ امریکہ دہشت گردوں کے خلاف روس سے تعاون نہیں کررہا۔ روسی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ شام میں جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی پر امریکہ کو خط لکھ دیا ہے۔امریکہ سے کہہ دیا ہے کہ وہ شامی اپوزیشن کو لگام دے۔ امریکہ یقینی بنائے کہ اپوزیشن نئے حملے نہ کرے۔ اپوزیشن نے مزید حملے کئے تو شامی فوج پوری طاقت سے نمٹے گی۔
شام/ فوجی ہلاک