غازی رشید کیس میں بھی مشرف کی جائیداد ضبط کرنیکا حکم اشتہاری قرار
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس میں عدالت نے ملزم پرویز مشرف کو اشتہاری عدالتی مفرور قرار دیدیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں مشرف کی جائیداد اور ضامنوں کی ضمانتیں ضبط کرنے کا حکم دیتے ہوئے ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردئیے ہیں، عدالت نے مقدمے کی مزید کارروائی مشرف کی وطن واپسی تک ملتوی کرتے ہوئے پولیس کو حکم دیا ہے کہ جونہی ملزم وطن واپس آئے اسے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے تاکہ مقدمے کی مزید کارروائی کو آگے بڑھایا جاسکے۔ ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد پرویزالقادر میمن کی عدالت میں لال مسجد کے نائب خطیب علامہ عبدالرشید غازی اور انکی والدہ صاحب خاتون کے مقدمہ قتل کی سماعت ہفتہ کو ہوئی تو ملزم مشرف کے وکیل کی جونیئر نے استدعا کی کہ ”ملزم کے وکیل اختر شاہ ایڈووکیٹ بیرون ملک ہیں، لہٰذا مقدمے کی سماعت اکتوبر کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی جائے“۔ اس پر مدعی مقدمہ کے وکیل طارق اسد ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ”عدالت نے پچیس جون کو محفوظ کیا جانیوالا فیصلہ سنانا ہے، فیصلے کے وقت وکلاءکی حاضری ضروری نہیں، اس مقدمے کی کارروائی کو بلاوجہ طول دیا جا رہا ہے، لال مسجد آپریشن کے وقت سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ سے میں نے ہاتھ جوڑ کے التجاءکی تھی کہ لال مسجد آپریشن کیخلاف حکم امتناعی جاری کردیں مگر جسٹس (ر) نواز عباسی اور جسٹس (ر) فقیر کھوکھر نے حکم امتناعی جاری نہ کیا، ان دو ججوں کو میں نے اپنی کتاب ”لال مسجد کا مقدمہ قانون کی نظر میں“ میں لال مسجد آپریشن کے ذمہ داروں میں شمار کیا ہے“۔ طارق اسد ایڈووکیٹ نے ایڈیشنل اینڈ سیشن جج پرویز القادر میمن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ”اب جب میں اپنی کتاب کا نیا ایڈیشن لکھوں گا اس میں آپکو پرویزمشرف کو ملک سے فرار کرانے والوں میں شمار کروں گا، اسلئے کہ میں نے ملزم کے ملک سے جانے سے پہلے آپ کو درخواست دی تھی کہ ملزم کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے روکا جائے مگر آپ نے وفاقی سیکرٹری داخلہ کو نوٹس ملزم کے ملک سے فرار ہونے کے چار روز بعد بھیجا، اب آپ سے استدعا ہے کہ مقدمے کا فیصلہ آج ہی سنایا جائے“۔ طارق اسد ایڈووکیٹ کے ان ریماکس پر ارم ایڈووکیٹ نے اعتراض کیا۔ بعدازاں عدالت نے فریقین کے وکلاءکے دلائل سننے کے بعد پرویزمشرف کی جانب سے مقدمہ خارج کرنے، آئین کے آرٹیکل 248کے تحت صدارتی استثنٰی دینے اور عدالت میں حاضری سے مستقل استثنٰی کے لئے دائر کی جانے والی درخواست پر پچیس جون کو محفوظ کیا جانے والا فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے ملزم پرویزمشرف کی درخواست کو غیرمﺅثر قرار دیتے ہوئے ملزم پرویزمشرف کو عدالتی مفرور قرار دے دیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں دفعہ 88کے تحت پرویز مشرف کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیتے ہوئے ملزم کے دونوں ضامنوں نذیر احمد اور جان محمد کی ضمانتیں ضبط کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ یاد رہے کہ رواں برس جولائی میں مشرف کیخلاف غداری کیس سننے والی خصوصی عدالت نے بھی انہیں اشتہاری قرار دینے اور جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا تھا۔