نوازشریف بھارتی ڈرامہ کو پوری شدومد کیساتھ یواین پلیٹ فارم پر بے نقاب کریں
وزیراعظم کا دورۂ یواین سبوتاژ کرنے کیلئے اوڑی حملہ کا بھارتی ڈرامہ
ضلع بارہ مولا کے علاقے اوڑی سیکٹر میں بھارتی فوج کے بریگیڈ ہیڈ کوارٹرز پر مسلح افراد کے حملے میں 17 فوجی ہلاک اور 30 زخمی ہو گئے۔ خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ اور دھماکے سے کئی بیرکیں تباہ ہو گئیں۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 4 مسلح افراد نے بھارتی فوج کے ہیڈکوارٹرز پر حملہ کیا اور چاروں حملہ آور فورسز کے ساتھ مقابلے میں مارے گئے۔ہیڈکوارٹر کے اندر مقابلہ پانچ گھنٹے جاری رہا۔ بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے حملے کے بعد امریکہ اور روس کا دورہ منسوخ کر کے اعلیٰ سطح کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا۔ حملہ کا نشانہ بننے والا یہ فوجی مرکز لائن آف کنٹرول کے قریب ہے جہاں پہلے ہی سکیورٹی بہت زیادہ سخت ہوتی ہے۔ بھارتی وزیراعظم مودی نے فوجی ہیڈکوارٹر پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں قوم کو یقین دلاتا ہوں‘ اس حملے کے پیچھے جو عناصر بھی ملوث ہیں ان کو ہر قیمت پر سخت سزا دی جائیگی۔ راجناتھ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشتگرد تنظیموں کو سپورٹ کر رہا ہے۔ پاکستان خود بھی دہشتگرد ملک ہے۔ بھارتی میڈیا نے روایتی الزام تراشی شروع کردی اور حملے کی مکمل تفصیلات سے پہلے ہی اسے پاکستان کا گیم پلان قرار دے ڈالا۔ سابق فوجی افسروں نے حکومت کو پاکستان کیخلاف اعلان جنگ کا مشورہ بھی دیا۔وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہاہے کہ اڑی حملے سے متعلق بھارتی الزامات آزادی کشمیر کی تحریک دبانے کی ناکام کوشش ہے، بھارت الزام تراشی کی بجائے اپنے گریبان میں جھانکے،بھارتی افواج کشمیریوں کا قتل عام کررہی ہے، آزادی کشمیر کی تحریک کو نظر انداز کرنے کیلئے پاکستان پر الزام لگایا جارہا ہے،ہم بھارت کو جواب دینے کیلئے 100فیصد تیار ہیں ،بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کی قیمت چکانا پڑیگی‘ ممکن ہے بھارت نے خود ڈرامہ رچایا ہو، ایل او سی پر کچھ ہوا تو پاکستان اپنا دفاع کریگا۔آئی ایس پی آر کے مطابق بھارت کی درخواست پر پاکستان کے ڈی جی ایم او میجر جنرل ساحر شمشاد اور بھارتی ڈی جی ایم او لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ کے درمیان ہاٹ لائن پر گفتگو ہوئی۔ پاکستان کے ڈی جی ایم اور نے بھارت کے بے بنیاد الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت انٹیلی جنس معلومات فراہم کرے جو قابل عمل ہوں۔ بھارتی ڈی جی ایم او رنبیر سنگھ نے کہا کہ برآمد ہونیوالے سامان پر پاکستان کی مہر ہے۔ بھارتی ٹی وی کا کہنا تھا کہ حملہ آور ہیڈ کوارٹر کے گرد لگی تار کو کاٹ کر کیمپ کی حدود میں داخل ہوئے اور سیدھا ڈوگرا رجمنٹ کے کیمپ کی طرف گئے جہاں فوجی سوئے ہوئے تھے کہ اچانک ان پر قیامت ٹوٹ پڑی اور حملہ آوروں نے بھارتی فوج کو سنبھلنے کا بھی موقع نہیں دیا۔
مقبوضہ وادی میں سات لاکھ بھارتی فورسز اور قانون نافذ کرنیوالے مقامی اداروں کے مزید لاکھوں اہلکار تحریک آزادی کو بربریت سے کچلنے کی کوشش کررہے ہیں۔ حریت پسندوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس دوران اکثر شہید ہو جاتے ہیں جن کی میت تک ورثاء کے حوالے نہیں کی جاتی۔ گڑھوں میں پھینک کر مٹی ڈال دی جاتی ہے۔ بھارتی سفاک فورسز کے تشدد کے بعد اگر کوئی آزادی کا متوالا زندہ بچ جائے تو اسکی زندگی کو عبرت کی مثال بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہ لوگ زندگی بھر کیلئے معذور ہوجاتے ہیں مگر کشمیر حریت پسندوں کیلئے ایسے واقعات موٹیویشن اور انسپریشن کا باعث بنتے ہیں۔ کشمیری مجاہدین بھی بھارتی فورسز کو نقصان پہنچانے کے مواقع کی تلاش میں رہتے ہیں۔ جھڑپوں کے دوران دونوں طرف سے جانی نقصان ہوتا رہتا ہے۔ گزشتہ اڑھائی ماہ کے دوران بھارتی فورسز کے مظالم میں 100 افراد شہید اور آٹھ ہزار زخمی ہوئے۔ ان میں سے سیکڑوں کی پیلٹ گنز کی فائرنگ سے بینائی جاتی رہی۔ کشمیری حریت پسند اپنی آزادی کیلئے آخری حد تک چلے جاتے ہیں جو اس کاز کی خاطر اپنی جان دینے سے گریز نہیں کرتے‘ وہ جان لینے والوں کی جان لینے سے کیوں دریغ کرینگے؟ اوڑی میں اگر حریت پسندوں نے ایک چھائونی میں بھارتی فوج کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے تو اس بربریت کا بدلہ ہو سکتا ہے جس میں اڑھائی ماہ کے مختصر عرصے کے دوران ہزاروں کشمیریوں کے جسم چھلنی کردیئے گئے۔ مگر اس واقعہ کا سرسری سا جائزہ بھی لیں تو یہ بھارت کی روایتی ڈرامہ بازی نظر آتی ہے۔ ماضی میں بھی بھارت اہم مواقع پر ایسی سازشیں کرچکا ہے۔
بھارت نے تحریک آزادی کو کچلنے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں جدید ترین اسلحہ سے لیس سات لاکھ فوج تعینات کررکھی ہے۔ یہ فوجی یہاں پکنک منانے نہیں آئے‘ انکی یہاں روٹین ڈیوٹی نہیں‘ یہ حالت جنگ میں ہیں۔ مشقوں کے دوران بھی حقیقی حملے کا خطرہ نہیں ہوتا۔ حالت جنگ میں ہر اہلکار الرٹ ہوتا ہے۔ بھارتی چیک پوسٹوں کے گرد بھی سکیورٹی اس قدر سخت ہوتی ہے کہ چڑیا بھی پر نہیں مار سکتی۔ فوجی ہیڈکوارٹر کی سکیورٹی لوز نہیں ہوسکتی کہ چار افراد بڑے ہتھیاروں کے ساتھ ہیڈکوارٹر کے اندر تک چلے جائیں۔ ہیڈکوارٹر کے اندر تو فوجی باہر کے پہریداروں پر اعتماد کرکے سوگئے ہونگے۔ اردگرد ڈیوٹی دینے والے بھی کیا مدہوش تھے۔ اسلحہ بردار حملہ آور کیا سلیمانی ٹوپی پہن کر حساس ترین علاقے میں جا گھسے۔ اسلحہ بھی اتنا کہ پانچ گھنٹے بھارتی سورمائوں کا مقابلہ کیا اور دھماکوں سے بیرکیں تک اڑا کے رکھ دیں۔ بھارتی میڈیا روایتی سازشی تھیوری بیان کررہا ہے کہ حملہ آور ایل او سی کراس کرکے آئے۔ اس پر باڑ لگی ہے‘ چپے چپے پر فوج تعینات ہے۔ ڈی جی‘ ایم او جنرل زنبیر کے بودے الزام کی کون تائید کر سکتا ہے کہ حملہ آوروں سے برآمد ہونیوالے سامان پر پاکستانی مہر لگی تھی۔ گویا حملہ کرنے والوں نے ثبوت بھی حملہ آوروں کے ساتھ بھجوائے تھے۔ ایسے الزامات اور بیانات اس حملے کو ڈرامہ بازی کو ثابت کرتے ہیں جس کا مقصد وزیراعظم نوازشریف کے دورہ یواین او اور انکے کل کے خطاب کو سبوتاژ کرنا ہے۔
2007ء میں بھارت نے ممبئی حملوں کی ڈرامہ بازی اس وقت کی جب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جامہ مذاکرات کیلئے دہلی میں موجود تھے۔ ممبئی حملوں میں پہلی گولی چلنے کے ساتھ ہی بھارتی حکمران پارٹی اور میڈیا نے پاکستان کو اس حملے کا موردِ الزام ٹھہرادیا اور ایک نہ ختم ہونیوالی زہریلی مہم شروع کردی۔ شاہ محمود قریشی کو مذاکرات ادھورے چھوڑ کر پاکستان واپس آنا پڑا۔ یہ ڈرامہ رچایا ہی مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کیلئے تھا۔ پٹھانکوٹ حملہ بھی پاکستان میں پاک بھارت خارجہ سیکرٹریز کے طے شدہ مذاکرات کو تہہ و بالا کرنے کیلئے رچایا گیا۔ اب وزیراعظم نوازشریف یواین میں مسئلہ کشمیر پوری شدومد سے اٹھانے کا اعلان کررہے ہیں‘ وہ دنیا کے سامنے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی بربریت کو بے نقاب کرنے کا عزم کئے ہوئے ہیں۔ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو اجاگر کرنے کا ارادہ باندھے ہوئے ہیں۔ مودی سرکار کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہے‘ اسی لئے مودی نے خود وہاںنہ جانے میں عافیت سمجھی۔ بھارت سرکار نے دنیا کی توجہ وزیراعظم نوازشریف کے خطاب سے ہٹانے کیلئے اوڑی میں حملے کی ڈرامہ بازی کی۔ وہ دنیا کے سامنے پاکستان کو دہشت گرد اور دہشت گردوں کا پشت پناہ ثابت کرنا چاہتا ہے۔ اپنی زبان درازی کے باعث وہ اس میں کافی حد تک کامیاب بھی ہے۔ وزیراعظم کواس کا تدارک اور سدباب کرنا ہے۔ انہوں نے بھارت کا مکروہ اور دہشت گردانہ چہرہ دنیا کے سامنے لانا ہے۔ وزیراعظم دنیا کے سب سے بڑے فورم پر کل خطاب کرینگے۔ اس میں بھارتی سازشوں اور ڈرامہ بازیوں کا کچا چٹھہ کھولنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں۔ پٹھانکوٹ حملے میں اگر نوازشریف مودی کے ساتھ فون پر اظہار ہمدردی کرسکتے ہیں تو ایک فون اوڑی حملہ کی ڈرامہ بازی پر بھی کرکے مودی کو اسی لہجے میں جواب دیں جو وہ پاکستان کے بارے میں اختیار کئے ہوئے ہیں۔
صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان وزیراعظم کے ساتھ نیو یارک گئے ہیں وہ مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کی اپنی سی کوشش کرہے ہیں۔آج وہ کشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کے اجلاس سے خطاب میں مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی بربریت سے مسلم ممالک کے سربراہوں کو آگاہ کرینگے۔ صدر آزاد کشمیر مسعود خان کاکہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر اس وقت تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔ وہاں پرامن مظاہرہ کرنے، نقل و حرکت کرنے، بولنے پر پابندی ہے۔ کالے اور خوفناک قوانین کے ذریعے سے کشمیریوں کی بنیادی آزادیاں سلب کی جا رہی ہیں۔انصاف کہیں نظر نہیں آ رہا۔کشمیر میں جاری بربریت کا اکیلا ذمہ دار بھارت ہے۔ وقت آگیا ہے کہ بھارتی مظالم کی بھرپور مذمت کی جائے۔
خواجہ آصف نے دوٹوک جواب دے کر قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے۔ وزیراعظم کیلئے بھارتی سازش اور ڈرامہ بازی کو بھارت کیخلاف استعمال کرنے کا بہترین موقع ہے۔ وزارت خارجہ اور پوری دنیا میں پھیلے ہوئے پاکستانی سفارت کار بھی اس حوالے سے فعال اور متحرک ہو کر اپنا کردار ادا کرتے ہوئے بھارتی سازشوں سے دنیا کو آگاہ کریں۔