رہامی پاکستان‘ افغانستان جاتا رہا، سفر کا مقصد معلوم کر رہے ہیں: امریکی حکام
نیویارک / لندن (رائٹرز) امریکہ میں ہفتے کے روز نیو جرسی اور نیویارک میں ہونے والے دھماکوں کے الزام میں گرفتار مشتبہ افغان نژاد امریکی شہری ا حمد خان رہامی کی بیوی نے دھماکوں سے کچھ روز قبل ہی امریکہ چھوڑا تھا۔ سی این این کے مطابق حکام نے کہا کہ وہ رہامی کی بیوی سے رابطے کیلئے امارات اور پاکستانی حکام کے ساتھ ملکر بات کر رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق رہامی ایک سال کیلئے پاکستان کا دورہ کر چکا ہے جہاں اس نے شادی کی تھی اور اس کے بعد اپنی بیوی کو امریکہ لے آیا تھا۔ وہ مارچ 2014ء میں پاکستان سے واپس امریکہ پہنچا تھا۔ رہامی نیوجرسی کے ایلزبتھ میں ’’فرسٹ امریکن فرائیڈ چکن‘‘ کے نام سے دکان چلاتا تھا۔ یہ دکان 10 سال قبل رہامی کے والد نے کھولی تھی۔ امریکی میڈیا کے مطابق 1988ء میں پیدا ہونیوالا رہامی بچپن میں ہی امریکہ آگیا تھا۔ وہ 4 ماہ کیلئے افغانستان کا دورہ بھی کر چکا ہے۔ میڈیا کے مطابق بیرون ملک سے واپس آنے کے بعد رہامی کو سکیورٹی سکریننگ سے گزارا گیا تاہم اس کیخلاف کارروائی کے قابل کوئی بات ثابت نہ ہو سکی تھی۔ حکام اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں آیا رہامی بیرون ملک دوروں کے دوران انتہا پسندی کا شکار ہوا یا نہیں۔ اتوار کی شام نیوجرسی میں بم ملنے کے بعد ناکارہ بناتے ہوئے ایک بم پھٹ گیا تھا۔ ہفتہ کے 2 اور اتوار کے ایک دھماکے کے حوالے سے رہامی سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ احمد خان رہامی کو نیوجرسی میں اتوار کی شام دھماکے کے بعد پیر کے روز ایک بار کے مالک کی اطلاع پر پکڑا گیا تھا۔ بار کے مالک نے اطلاع دی تھی کہ ایک داڑھی والا شخص بار کے دروازے کی راہداری میں پڑا ہے۔ گرفتاری کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں رہامی اور ایک پولیس افسر زخمی ہو گئے تھے۔ پولیس کے مطابق رہامی کو کئی گولیاں لگی ہیں وہ شدید زخمی ہے مگر اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ پولیس تاحال دھماکوں کی اصل وجہ کے حوالے سے تفتیش کر رہی ہے۔ حکام کے مطابق رہامی کے بیرون ملک اب تک کسی دہشت گرد گروپ سے تعلق کے شواہد نہیں ملے ہیں۔ دوسری طرف نیویارک میں مین ہٹن کے علاقے چیلسی کی 23ویں سٹریٹ میں بم دھماکے کے بعد 27ویں سٹریٹ سے ملنے والے پریشر ککر بم کے حوالے سے پولیس نے 2 افراد کی تلاش شروع کر دی ہے۔ سی سی ٹی وی کیمرہ کے مطابق ان دو افراد نے سڑک پر پڑے بیگ کو اٹھایا اور اس میں موجود پریشر ککر بم کو نکالا اور بیگ لے گئے تھے۔ حکام کے مطابق ان دونوں کی مشکوک سمجھ کر نہیں بلکہ عینی شاہدین کے طور پر تلاش کی جا رہی ہے۔ امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ رہامی کے والد نے 2 سال قبل پولیس کو بتایا تھا کہ اس کا بیٹا دہشت گرد ہے، 2014ء میں گھریلو جھگڑے میں رہامی بھائی کو چاقو مارنے کے بعد گرفتار ہوا تو والد نے پولیس کو بتایا کہ وہ دہشت گرد ہے۔ اس کے بعد انکوائری کی گئی تاہم حکام نے شکایت کا جائزہ لیکر کوئی کارروائی نہ کی۔ نیویارک ٹائمز نے ایک عہدیدار کے حوالے س بتایا کہ پیر کے روز گرفتاری کے موقع پر رہامی سے ملنے والی نوٹ بک میں جہادی مقاصد سے ہمدردی والی عبارتیں موجود تھیں۔