• news

بااثر افراد کے اداروں میں اعضا کی غیر قانونی پیوند کاری ہو رہی ہے

لاہور(وقائع نگار خصوصی)لاہور ہائیکورٹ نے لاپتہ بچوں کی بازیابی کے حوالے سے حکومت پنجاب سے کارکردگی رپورٹ جبکہ سکول بسوں میں گارڈز کی تعیناتی، بسوں اور ڈرائیوروں کی رجسٹریشن کے عدالتی حکم پر عملدرآمد رپورٹ طلب کرلی۔ چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کی عدالت میں سرکاری وکیل نے پولیس کی جانب سے بتایا کہ پورے پنجاب میں سال 2011 سے سال 2016 کے دوران 7036 بچوں کی گمشدگی کی رپورٹس درج کرائی گئیں جن میں سے 6890 بچے بازیاب کرالئے گئے جبکہ عدالتی حکم کے بعد 99 مزید بچے بازیاب کرائے گئے اور اب 66 بچے لاپتہ ہیں جن کی بازیابی کیلئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ پنجاب ہیومن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی کے ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر فیصل مسعود نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ پنجاب کے بااثر افراد کے نجی اداروں میںانسانی اعضا کی غیرقانونی پیوند کاری کا سلسلہ جاری ہے۔ اس حوالے سے متعلقہ تھانوں کے ایس ایچ اوز کے علم میں ہونے کے باوجود ان کیخلاف کوئی قانونی کاروائی نہیں کی جاتی۔ ایسے مشکوک افراد کی خفیہ پولیس کے ذریعے نگرانی کرکے ٹریس کیا جاسکتا ہے جس پر عدالت نے قرار دیا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان انسانی اعضا کی پیوند کاری کا بڑا مرکز ہے مگر اس پر متعلقہ اداروں کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے۔محکمہ تعلیم کے افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سکول کی بسوں میں گارڈز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے جبکہ سکولوں کی بسوں اور ڈرائیورز کی رجسٹریشن کرنے کیلئے پنجاب بھر کے تمام سکولوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ عدالت نے لاپتہ بچوں کی بازیابی کے حوالے سے کارکردگی رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے انسانی اعضا کی غیر قانونی پیوند کاری کی روک تھام اور بازیاب کرائے گئے بچوں کی بحالی کیلئے ڈاکٹر فیصل مسعود کی سربراہی میں سیکرٹری داخلہ ، سیکرٹری تعلیم ، اے آئی جی سپیشل برانچ اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام پر مشتمل اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کمیٹی سے ایک ماہ میں سفارشات طلب کرلیں۔ فاضل عدالت نے ہدایت کی کہ چیف سیکرٹری پنجاب اجلاس میں تمام افسروں کی شرکت کو یقینی بنائیں۔ چیف جسٹس نے لاپتہ اور بازیاب کرائے بچوں کومیڈیا پر تشہیر کے ذریعے انکے والدین تک پہنچانے کیلئے پیمرا اور پی ٹی وی کو بھی نوٹس جاری کردئیے۔ پولیس کو گزشتہ پانچ برس میں بازیاب کرائے 6890 بچوں کا ڈیٹا اور 146 لاپتہ بچوں کی تمام تر معلومات چائلڈپروٹیکشن بیورو کو فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 27 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

ای پیپر-دی نیشن