سراج الحق کی خورشید شاہ سے ملاقات، اکتوبر میں اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاہے کہ پاکستان کو افغانستان سمیت اپنی خارجہ پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہئے۔ امریکی مفادات کے تحت بننے والی خارجہ پالیسی بدلنے کی ضرورت ہے، افغان مہاجرین کے ہاتھ پائوں باندھ کر انہیں افغان حکومت کے حوالے کرنا دانشمندی نہیں ہے ۔ موجودہ پالیسی 35 سالہ خدمات پر پانی پھیرنے کے مترادف ہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے اسلام آباد میں افغان امور کے مشیر شبیر احمد خان سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہاکہ پاکستان کی غلط پالیسی کی وجہ سے افغانستان میں بھارت کا اثر و رسوخ مسلسل بڑھ رہا ہے اور بھارت نے حالات سے فائدہ اٹھانے کے لیے افغانوں کو ہوائی جہاز کے ٹکٹ میں سبسڈی اور بحری جہازوں میں ویزا پالیسی نرم کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ ساٹھ سالوں میں ہمیں جس بارڈر پر کبھی ایک پولیس مین کی بھی ضرورت نہیں پڑی وہاں اب دو لاکھ فوج کی تعیناتی اور بارڈر پر مسلسل کشیدگی نے پاکستان کی مشکلات میں اضافہ کر دیاہے جس پر پالیسی سازوں کی عقل پر ماتم کرنے کو دل چاہتاہے ۔ افغانستان کے ساتھ دوستی کے علاوہ ہمارے پاس کوئی چوائس نہیں ۔تعلیمی اداروں سے افغان طلبہ کو نکالنے سے ان کی تعلیم پر بہت منفی اثرات پڑرہے ہیں۔ افغانستان کے حوالے سے پالیسی سازی کے لیے کبھی بھی حکومت نے قومی نمائندوں کو اعتماد میں نہیں لیا اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ افغان پالیسی پر فوری طور پر نظر ثانی کی جائے اور قومی مفادات کو بھارتی خواہشات کی تکمیل کا ذریعہ نہ بنایا جائے ۔ علاوہ ازیں سینیٹرسراج الحق نے اسلام آباد میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ دونوں رہنمائوں نے قومی اور بین الاقوامی حالات خاص طور پر کشمیر ، افغانستان اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ۔ دونوں رہنمائوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ خطے کی صورتحال ، افغانستان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے اور مہاجرین کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے اکتوبر میں اپوزیشن جماعتیں مشترکہ لائحہ عمل دیںگی ۔ دونوں رہنمائوں نے مقبوضہ کشمیر میں نہتے مسلمانوں پر بھارتی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کرائے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ملاقات کے دوران دونوں رہنمائوں نے اتفاق کیا کہ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں بھرپور سرگرمیوں کا آغاز کیا جائیگا۔