رجسٹرڈ مدارس کے لئے دوبارہ رجسٹریشن قبول نہیں:اتحادِ تنظیماتِ مدارس
کراچی (نیوزرپورٹر)اتحادِ تنظیماتِ مدارس پاکستان کے قائدین مولانا سلیم اللہ خان، پروفیسر مفتی منیب الرحمان، مولانا قاری حنیف جالندھری، مفتی رفیق حسنی، مولانا امداد اللہ، مولانا عبیداللہ خالد، مولانا قاری عبدالرشید ، مولانا ضیاالرحمان، مولانا یاسین ظفر، مولانا افضل حیدری ، مولاناعبدالوحید اور مولانا ریحان امجدنعمانی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے۔ لہٰذا پہلے سے رجسٹرڈ مدارس کے لیے دوبارہ رجسٹریشن کی پابندی کسی صورت قابلِ قبول نہیں ہے، یہ ملکی قانون کی نفی کے مترادف اور سو فیصد یک طرفہ اور جانب دارانہ اِقدام ہے، بلکہ اس سے مدارس کے بارے میں تعصُّب کی بُو آتی ہے۔رجسٹرڈمدارس کو اس بات کا پابند بنانا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے این اوسی لیں، مضحکہ خیز بات ہے۔ہمارا حکومت سے سوال ہے وہ مدارس کوتعلیمی ادارے سمجھتی ہے یا نہیں؟۔ جواب اثبات میں ہے، تو کیاصوبہ سندھ اور ملک بھر میں نرسری سے لے کر یونیورسٹی کی سطح تک ہزاروں کی تعداد میںپرائیویٹ سیکٹر میں جو تعلیمی ادارے قائم ہیں اوررفاہی وتجارتی عمارات میں نہیں ہیں ، بلکہ آبادیوں کے درمیان رہائشی عمارات اور فلیٹس میں ہیں ،کیا اُن سب سے بھی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے این او سی لینے کا قانون بنایا گیا ہے؟۔ جواب نفی میں ہے اور یقینا ایسا ہی ہے ،توپھرکیا دینی مدارس میں پڑھنے والے طلبہ و طالبات اس ملک کے شہری نہیں؟۔ اس شرط کے تحت تو تقریباً اسّی فیصدیا اِس سے بھی زیادہ تعلیمی اداروں کوقانون بنانے کے اگلے دن تالے لگ جائیں گے اور حکومت کے لیے ایک ناقابلِ حل بحران پیدا ہوجائے گا۔ اس طرح کی امتیازی پابندیاں لگانا دینی تعلیم کو کچلنے کے مترادف ہے۔ اتحادِ تنظیماتِ مدارس پاکستان کو اعتماد میں لیے بغیر دینی مدارس کے بارے میں جو بھی قانون سازی کی جائے گی ،وہ ہمارے لیے قابلِ قبول نہیں ہوگی۔ ہم نہایت ذمے داری کے ساتھ سندھ حکومت کو کہنا چاہتے ہیں دینی مدارس کے بارے میں کسی بھی قانون سازی سے پہلے ہمیں اعتماد میں لیا جائے، آج جمعۃ المبارک کے خطبات میں اس مجوَّزہ بل پر احتجاج کیا جائے اور عوام کو سندھ حکومت کے مدارس دشمن عزائم کے بارے میں آگہی دی جائے گی۔