بھارتی پاگل پن‘ پانی بند کرنے‘ پاکستانی فنکاروں کو 48 گھنٹے میں نکل جانے کی دھمکی
نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) بھارت نے پاگل پن کا مظاہرہ کر کے پاکستان کو پانی بند کرنے کی دھمکی دیدی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ترجمان بھارتی وزارت خارجہ وکاس سوارپ نے کہا ہے کہ اسلام آباد نے اپنی سرزمین سے دہشتگردی ختم نہ کی تو سندھ طاس معاہدہ ختم کیا جا سکتا ہے۔ ترجمان نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ کسی ملک سے معاہدے کیلئے دونوں ممالک میں تعاون اور اعتماد کی فضا کا قائم ہونا لازمی ہے لیکن موجودہ صورتحال میں پاکستان کا کردار واضح ہے جس کے باعث سندھ طاس معاہدہ پر قائم رہنا مشکل ہے۔ ادھر بھارتی ریاست مہاراشٹرا کی انتہا پسند جماعت مہاراشٹرا نونرمن سنہا (ایم این ایس) نے پاکستان کے فنکاروں کو 48 گھنٹوں میں بھارت چھوڑنے کی دھمکی دی ہے۔ ’’انڈین ایکسپریس‘‘ کی رپورٹ کے مطابق قوم پرست جماعت ایم این ایس چترا پت سنہا کے رکن امے کھوپکر نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم پاکستانی اداکاروں اور آرٹسٹوں کو بھارت چھوڑنے کے لیے 48 گھنٹوں کا وقت دیتے ہیں، اگر ایسا نہ ہوا تو ایم این ایس خود انہیں باہر نکال دے گی۔ اس وقت مختلف پاکستانی فنکار بھارت میں مختلف پراجیکٹس پر کام کررہے ہیں جن میں فواد خان، علی ظفر، ماورا حسین، عمران عباس، مائرہ خان، گلوکار راحت فتح علی خان اور عاطف اسلم شامل ہیں۔ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشن کی سکیورٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا ہے کہ اسلام آباد نے اپنے عملے کو محتاط رہنے کی ہدایت کر دی ہے۔ عبدالباسط نے ایک نجی ٹی وی سے سے غیر رسمی گفتگو میں کہا نریندر مودی کے گرد سخت گیر عناصر کی وجہ سے صورتحال شدید ہو رہی ہے۔ بھارت کے شدت پسند طرز عمل پر بعض بھارتی دانشور بھی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری قیادت سے رابطوں پر سخت پابندی ہے۔ کشمیری قیادت پابند سلاسل ہے اور ٹیلی فون کی سہولت بھی نہیں ہے۔ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے پاکستان اور بھارت میں کشیدگی کے باعث عالیشان پاکستان نمائش منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے عالیشان پاکستان نمائش اکتوبر میں نئی دہلی میں ہونی تھی جو اب نہیں ہو گی۔ بھارتی کرکٹ بورڈ نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کرکٹ سیریز کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ پاکستان کے ساتھ کرکٹ نہیں ہو گی۔ ادھر اوڑی سیکٹر میں ہونے والے حملہ کے بعد کنٹرول لائن پر فضا کشیدہ ہے۔ ایک طرف بھارتی فوجوں کے حملے کیلئے تیار ہونے کی خبریں آ رہی ہیں تو دوسری جانب پاکستانی فوج بھی سرحدوں پر چوکنا ہے۔ اس ساری صورتحال میں لائن آف کنٹرول پر بسنے والے لوگ غیریقینی کا شکار ہیں۔ چکوٹھی اور اس کے نواحی علاقے اوڑی سے کافی قریب ہیں۔ چکوٹھی کا بازار، ہسپتال، کالجز اور سکولز ایسے مقام پر ہیں جو بھارتی فائرنگ کی براہ راست زد میں ہیں۔ بھارتی ہندو انتہا پسند تنظیم شیوسینا نے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ دہشتگردی پاکستان کی سرزمین سے پھیل رہی ہے، پاکستان صورتحال کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔ بھارت کے سیکورٹی حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ چار رکنی فدائین سکواڈ اوڑی کے بریگیڈ ہیڈکوارٹر پر حملے سے چند گھنٹے قبل پاکستان سے داخل ہوا تھا۔ دریں اثناء پاکستانی فنکاروں کو بھارتی انتہاپسندوں کی دھمکیوں کے بعد 3 پاکستانی فنکاروں نے بھارت چھوڑ دیا۔ ’’شام چوراسی میلے‘‘ میں شر کت کیلئے جانیوالے 3 پاکستانی ثقافتی گلوکار اسلم لوہار‘ عباد علی اور گلوکارہ عینی گوہر مقررہ وقت سے پہلے ہی پاکستان واپس پہنچ چکے ہیں۔
سرینگر (ایجنسیاں+ نیٹ نیوز) مقبوضہ کشمیر میں نوجوان حریت رہنما برہان مظفر وانی کی شہادت کے 77 ویں روز بھی وادی میں حالات معمول پر نہیں آ سکے، بھارت نے کشمیریوں پر ظلم و ستم بڑھانے کیلئے مزید 10 ہزار فوجی وادی میں بھیج دیئے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں ہڑتالوں، تشدد، بندشوں اور کرفیو کا سلسلہ جاری رہا۔ کرفیو کی سختی کے باوجود مظاہرے جاری رہے، ایک اور کشمیری نوجوان کو مجاہد قرار دیکر فرضی مقابلے میں شہید کردیا گیا۔ تازہ جھڑپوں میں مزید 48 افراد زخمی ہو گئے، بھارتی مظالم کے خلاف کشمیریوں نے نماز جمعہ کے بعد آزادی مارچ کیا۔ سول لائن چلو کال کے پیش نظر وادی میں فورسز کی بھاری نفری تعینات تھی، لال چوک سیل کردیا گیا، تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز بند، تحریک حریت کے 4 کارکن اشتہاری قرار دئیے گئے۔ مظاہروں کے دوران اسلام اور آزادی کے حق میں شدید نعرے بازی کی گئی۔ صورہ میں بھی احتجاجی جلوس برآ مد ہوا جن میں خواتین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ فورسز نے نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس اور پیلٹ بندوقوںکا استعمال کیا جس میں15 افراد زخمی ہوئے۔ دوسری طرف پولیس کی جانب سے 3 افراد پر پبلک سیفٹی ایکٹ نافذ کرکے جموں کے مختلف سنٹرل جیلوں میں منتقل کر دیا گیا۔ فتح پورہ کے نظیر احمد گنائی پر پبلک سیفی ایکٹ نافذ کرنے کے خلاف مرد و خواتین نے زبردست احتجاج اور پولیس پر پتھرائو کیا۔ حریت رہنمائوں نے وادی میں شٹر ڈائون ہڑتال میں 29 ستمبر تک توسیع کر دی ہے۔ حریت کانفرنس کی قیادت سید علی گیلانی، میر واعظ، یاسین ملک اور شبیر شاہ کو نماز جمعہ پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ حریت رہنمائوں اور تنظیموں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71ویں اجلاس سے وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف کے خطاب کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوںنے عالمی فورم پر کشمیریوں کی حالت زار اجاگر کر کے اور انکے ناقابل تنسیخ حق، حق خودارادیت کی حمایت کر کے کشمیری عوام کا مورال بلند کیا۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے عالمی فورم میں جموں وکشمیر کا مسئلہ بھرپور انداز میں اٹھا کر کشمیریوں کے محسن اور خیرخواہ ہونے کا حق ادا کیا۔ جب تک مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل نہیں کیا جاتا خطے پر ایک خوفناک جنگ کے بادل منڈلاتے رہیں گے۔ محمد یاسین ملک نے محمد نواز شریف کے خطاب کوخوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مظلوم کشمیریوں کی آواز کو دنیا تک پہنچانے کیلئے اپنی کوششوں جاری رکھیں۔ دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی نے مسلم ممالک سے اپیل کی کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشمیرسے متعلق پاکستان کے موقف میں تعاون پیش کریں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ برصغیر پاکستان، بھارت پر جنگ کے منحوس بادل منڈلا رہے ہیں، بنیادی حقوق سے مسلسل انکار قوموں کو انتہائی اقدام کیلئے مجبور کرتے ہیں۔ آزادی کی جنگ لڑنے والے غیور عوام مراعات سے نہیں خریدے جا سکتے۔ بھارتی مظالم پر ہاء یوڈ اداکارہ ایریکا ڈیرکسن بھی تڑپ اٹھیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو کیا محسوس ہو گا جب آپ کی بیٹی کی آنکھوں میں پیلٹ گن سے گولیاں ماری جائیں، اس وقت کیا محسوس کرینگے جب قابض فوجی آپ کی بہن کو ہوس کا نشانہ بنائے، مظفر آباد میں بھارت مخالف مظاہرے ہوئے ہیں۔