• news

قومی جانتی ہے عمران کس کے ایجنڈا پر کام کر رہے ہیں‘ بھارت ٹرٹر بند کرے‘ مسائل کے حل پر توجہ دے : فضل الرحمن

ساہیوال/ سرگودھا +لاہور (نامہ نگار+ وقائع نگار) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الر حمن نے کہا ہے کہ دشمن سرحدوں پر صف آرا ہے ان حالات میں قومی وحدت کی ضرورت ہے، قوم نے قومی وحدت کو سبوتاژ کرنے والوں کی سیاست کو بے نقاب کر دیا ہے۔ دھرنے کی سیاست کرنے والے اسلامی تہذیب کو ختم کر کے یہاں مغر بی تہذیب لا نا چاہتے ہیں۔ سرگودھا میں ڈویژنل ورکرز کنونشن کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے پر بھا ر ت دنیا بھر میں تنہا ہو گیا ہے، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل اس بات کو تسلیم کر چکی ہے کہ کشمیر متنازعہ ہے، وہاں کے عوام کی رائے ہی کشمیر کے مسئلے کا حل ہے۔ کشمیر کمیٹی کا اہم اجلاس 27 ستمبر کو اسلام آباد میں طلب کیا گیا ہے جس میں کشمیر کی تازہ صورت حال پر بات ہو گی۔ پاکستان بھارت جنگ مسائل کا حل نہیں، بھارت کو ٹرٹر کرنے کی بجائے مسائل کے حل پر توجہ دینی چاہئے۔ بھارتی وزیراعظم کا رویہ غیر ذمہ دارانہ ہے، وزیراعظم میاں محمد نوا ز شریف نے اقوام متحدہ میں اپنی تقریر میں سب سے زیاد ہ وقت کشمیر کو دیا۔ کنونشن سے مولاناعبدالغفور حےدری،مفتی شاہد مسعود، مولانا نور محمد ہزاروی، مولانا محمد اکرم طوفانی، مولانا عطاءاللہ بندیالوی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ انہو ں نے کہا کہ ساری قوم جانتی ہے کہ عمران خان کس کے ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے اسلامی تہذیب کو مغربی تہذیب میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ ملک اور اس کی بقا سب سے پہلے ہے اس کے بعد ہمارے داخلی مسائل ہیں، اس وقت ہماری سرحدوں پر دشمن صف آر ہے ، ایسی صورت حال میں ہمیں اپنے اختلافات بھلا کر ایک قوم کا تصور پیش کرنا چاہئے، بھارت سے جنگ کے حوالے سے پاکستان نے ہمیشہ ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کے حالات نہیں، بھارت کی طرف سے جنگ کی فضا بنائی گئی تھی لیکن اب وہ خود بھی اس سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم کو صبر سے کام لیتے ہوئے سخت الفاط استعمال نہیں کرنے چاہئیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن صف آرا ہے، ہمیں بھی قومی وحدت کا ثبوت دینا ہو گا۔اسلام آباد سے وقائع نگار خصوصی کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فضل الرحمن نے کہا کہ ملکی جغرافیائی حدود کے ہر انچ پر عملداری قائم کرنے کے علاوہ ملکی استحکام‘ بقاءکیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ کفار کی شرانگیزیاں انتہائی خطرناک ہیں جس سے بچنے کیلئے ہر شخص کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ حکومت اور متعلقہ ادارے دہشت گردی‘ بڑھتی ہوئی ملک و اسلام دشمنی روکنے کیلئے مدارس کو تحفظ فراہم کریں۔ مدارس اسلام کی نرسریاں ہیں۔ کوئی بھی دہشت گردی میں ملوث نہیں ہے۔ حکومت مدارس کو چھیڑ کر نئی جنگ شروع نہ کرے۔ مدارس ختم کرنے کا مغربی ایجنڈا چلایا گیا تو خطرناک نتائج برآمد ہونگے۔ قومی اسمبلی میں سود کے خلاف قانون سازی ہونی چاہئے۔ پوری دنیا میں انسانی حقوق کا ڈھنڈورا پیٹنے والوں کی زبانیں کشمیر کے ظلم پر کیوں چپ ہیں۔ پاکستان بھارت کے ساتھ بامقصد مذاکرات کا ہمیشہ حامی رہا ہے‘ تاہم یکطرفہ مذاکرات کسی طور ممکن نہیں۔ کشمیری کیا چاہتے ہیں دنیا ایک بار ان سے پوچھ تو لے۔ بھارتی واویلا کشمیر کے تاریخی حقائق تبدیل نہیں کر سکتا۔ پاکستان تحریک انصاف نے احتجاج کی سیاست کا جو طریقہ اپنایا‘ وہ کسی طرح درست نہیں۔ احتجاج کرنا سب کا حق ہے مگر احتجاج برائے احتجاج ہو‘ احتجاج برائے تشدد نہ ہو۔ پوری دنیا میں اسلام جس تیزی سے پھیل رہا ہے‘ اس سے کفار پر لرزہ طاری ہے۔ آنے والا وقت اسلام کا ہے۔ جو طاقت کے بل بوتے پر اسلام کی محبت لوگوں کے دلوں سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کے اپنے گھروں میں اسلام تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اسلام کے پھیلنے کی بڑی وجہ مدارس ہیں۔ مسلم ممالک ایک دوسرے کی مصنوعات استعمال کریں۔ آپس میں تجارت کو فروغ دیں تو کفار کو معلوم ہوگا کہ دنیا میں کتنے مسلمان ان کی مصنوعات استعمال کرتے ہیں۔ جب تک امت مسلمہ میں اتفاق نہیں ہوگا‘ امت مسلمہ پر مظالم کے پہاڑ ٹوٹتے رہیں گے۔
فضل الرحمن

ای پیپر-دی نیشن