• news

بھارت مسئلہ کشمیر حل کرنا ہی نہیں چاہتا ‘را‘ اور دوسری ایجنسیاں خون بہا رہی ہیں: آرمی چیف

برلن (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ بھارت مسئلہ کشمیر حل کرنا ہی نہیں چاہتا ، کشمیر کے معاملے پر دنیا میں غلط فہمیاں پھیلا رہا ہے وہ نہیں چاہتا کہ کشمیر جیسے تاریخی مسائل حل ہوں۔ بھارتی رویہ کی وجہ سے کشیدگی بڑھتی ہے، تنازعات بڑھتے ہیں۔ مغربی سرحد پر پڑوسی ملک کا عدم تعاون ایک چیلنج ہے جس کا فائدہ ’را‘ جیسی ملک دشمن ایجنسیاں اٹھا رہی ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف سرکاری دورے پر جرمنی پہنچ گئے۔ سینٹ کام کے تحت جرمنی میں فوجی سربراہوں کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل راحیل شریف نے کہا کہ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ پڑوسی ممالک کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، پاکستانی فورسز دہشت گردی کے خلاف بہادری سے جنگ لڑ رہی ہیں۔ آرمی چیف نے کہاکہ دہشت گردوں کے ہمدردں اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں، دہشت گردی کے باقی خطروں سے نمٹنے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ اس کے لئے پڑوسی ملکوں کا تعاون بہت ضروری ہے۔ مسئلہ کشمیر حل نہ ہنے سے خطے میں جنگی ماحول پیدا ہو رہا ہے۔ بارڈر مینجمنٹ نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کی مغربی سرحد پر خدشات ہیں، پاکستانی فورسز دہشت گردی کے خلاف بہادری سے جنگ لڑ رہی ہیں، دہشت گردی کا مکمل خاتمہ پڑوسی ممالک کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں، قوم دہشت گردوں کی نظریات مسترد کر چکی ہے۔ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارا سب سے زیادہ جانی اور مالی نقصان ہوا، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ثمرات سب کو ملے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دیگر ممالک کی افواج پاک فوج کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں، آپریشن ضرب عضب میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں، مغربی سرحد کی صورتحال کا ’’را‘‘ جیسی مخالف ایجنسیاں فائدہ اٹھاتی ہیں۔ عدم تعاون، مناسب انٹیلی جنس شیئرنگ نہ ہونے کی وجہ سے چیلنجز درپیش ہیں، دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری ہیں، دہشت گردی کے سہولت کاروں، ہمدردوں کے خلاف بھی کارروائی جاری ہے، آرمی چیف نے کانفرنس میں شریک ممالک کو لامحدود اور مستقل تعاون کا یقین دلاتے کہا کہ خطے میں استحکام اور خوشحالی افغانستان کے استحکام سے مشروط ہے، پاکستان میں دہشت گردی کی لہر ختم کر دی۔ بھارت مسئلہ کشمیر کے حل پر آمادہ نہیں۔ بھارتی روئیے کے باعث کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ مغربی سرحد پر پڑوسی ملک کا عدم تعاون چیلنج ہے۔باہمی تعاون، کوششوں سے افغانستان میں امن و استحکام ہو سکتا ہے، دہشت گردوں کے تمام ٹھکانے تباہ کر دیئے مسئلہ کشمیر حل نہ ہونے کی وجہ سے غلط فہمیاں اور جنگی ماحول پیدا ہو رہا ہے، پوری قوم کی غیر متزلزل حمایت سے دہشتگردوں کے نظریے اور موقف کو شکست ہو چکی ہے انکی پناہ گاہیں ختم کر دی گئی ہیں ، باقیماندہ خطرے کو پوری طرح ختم کرنے کیلئے پڑوسی ممالک کا تعاون ضروری ہے ، را جیسی دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں کی تخریبی سوچ کی وجہ سے بے گناہ لوگوں کا خون بہتا ہے، پُرامن اور خوشحال خطے کیلئے افغانستان کا مستحکم ہونا ضروری ہے۔ کانفرنس میں میزبان جنرل جوزف ووٹل کمانڈر امریکی سینٹ کام کے علاوہ پاکستان افغانستان قازقستان کرغز ربیپلک تاجکستان ترکمانستان اور ازبکستان کے فوجی سربراہوں نے شرکت کی ۔ کانفرنس کے شرکاء نے اپنے ممالک کے درمیان کثیر جہتی فوجی تعاون بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا تاکہ ابھرتے ہوئے سکیورٹی چیلنجز کا مل کر مقابلہ کیا جا سکے اور دہشت گردی کی لعنت کو مشترکہ طور پر جامع انداز میں شکست دی جا سکے ۔ جنرل راحیل شریف نے خطے کی سکیورٹی صورتحال اور مشترکہ چیلنجوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں نے ملک میں دہشت گردی کیخلاف صورتحال کو بدل کر رکھ دیا ہے ۔ پاکستان انسانی جانوں اور مالی لحاظ سے دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے ۔ آپریشن ضرب عضب کے تصور کو واضح کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کا بہادری سے مقابلہ کیا ہے ہر طرح کے دہشت گردوں اور انکے مددگاروں اور مالی وسائل فراہم کرنیوالوں کیخلاف بلا امتیاز آپریشن جاری ہے ۔پوری قوم کی غیر متزلزل حمایت سے دہشت گردوں کے نظریہ اور موقف کو شکست ہو چکی ہے انکی پناہ گاہیں اور خفیہ ٹھکانے مکمل طور پر ختم کر دیئے گئے ہیں، دہشت گردی کیخلاف آپریشن کی کامیابی مشترکہ ثمر ہے، انتہائی مشکل مغربی سرحدکے بعض مقامات سے دہشت گرد موقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جبکہ بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے ہم آہنگی کی کمی کی وجہ سے دہشت گردوں کو نقل و حرکت کا موقع ملتا ہے ۔ اس حوالے سے انٹیلی جنس شیئرنگ کیلئے مربوط کوششیں اور ادارہ جاتی میکنزم جیسے معاملات چیلنج ہیں ۔ ان چیلنجوں کا فائدہ شرپسند اٹھا رہے ہیں۔ بھارت کشمیر جیسے دیرینہ تنازعات کو حل کرنے پر آمادہ نہیں ہے جس کی وجہ سے غلط فہمیوں کو ہوا ملتی ہے ۔ پُرامن اور خوشحال خطے کیلئے افغانستان کا مستحکم ہونا ضروری ہے، یہ ہدف جامع اور مربوط طرز فکر کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ باہمی تعاون، کوششوں سے افغانستان میں امن و استحکام ہو سکتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن