• news

پنجاب حکومت کی اپیل سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے منظور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے سے انکار

لاہور + اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+نمائندہ نوائے وقت) اورنج ٹرین منصوبہ کی تکمیل میں پنجاب حکومت کی مشکلات مزید بڑھ گئیں۔ سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کو منصوبے کی تعمیر دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے معاملہ دس اکتوبر کو پانچ رکنی لارجر بنچ کے روبرو پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی، جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے ایل ڈی اے، نیسپاک، ماس ٹرانزٹ اتھارٹی اور پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت شروع کی تو پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شکیل الرحمان خان، ایل ڈی اے کی طرف سے خواجہ حارث، پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے وکیل مخدوم علی خان اور نیسپاک کی طرف سے شاہد حامد ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے 19 اگست کو اورنج لائن ٹرین منصوبے کے راستے میں آنے والے 11 تاریخی مقامات پر دو سو فٹ کی حدود میں تعمیرات روکنے کا حکم دے رکھا ہے، عدالت عالیہ کے حکم کے باعث شالیمار باغ، بابا موج دریا، لکشمی چوک اور چوبرجی سمیت دیگر 11 تاریخی مقامات پر تعمیراتی کام رکنے کی وجہ سے پنجاب حکومت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے اور منصوبہ تاخیر کا شکار ہو رہا ہے لہٰذا اپیل کے حتمی فیصلے تک لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے تاریخی مقامات کے قریب تعمیرات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا جائے جس پر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ یہ معاملہ اہم نوعیت کا ہے اس لئے فریقین کو سنے بغیر ہائیکورٹ کا فیصلہ فوری طور پر معطل نہیں کیا جاسکتا۔ اسلام آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق سپریم کورٹ نے اورنج لائن منصوبے پر پنجاب حکومت کی اپیل سماعت کیلئے منظور کر لی۔ چیف جسٹس نے کہا حقائق اور قانونی پہلوئوں کا جائزہ لینا ضروری ہے۔

ای پیپر-دی نیشن