سینٹ :حکومت کو شکست پاناما لیکس انکوائری وزیراعظم سے شروع کرنے کابل قائمہ کمیٹی کے سپرد
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ بی بی سی) سینٹ میں پانامہ لیکس انکوائری کمشن کی تشکیل کا بل پیش کردیا گیا۔ حکومت کی جانب سے بل کی شدید مخالفت کی گئی۔ چیئرمین سینٹ نے رائے شماری کے ذریعے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ اس موقع پر حکومت کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بل کے حق میں 32 سینیٹرز اور مخالفت میں 19 سینیٹرز نے ووٹ دیا۔ متحدہ اپوزیشن کی جانب سے دستخط کردہ بل حزب اختلاف کے سینیٹر اعتزازاحسن نے پیش کیا۔ انہوں نے کہا بل پر جماعت اسلامی کے کسی سینیٹر کے دستخط نہیں مگر جماعت اسلامی بھی اس بل کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ بل میں پانامہ لیکس پیپرز پر انکوائری کمشن قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اعتزاز احسن نے کہا اس قانون کی ضرورت محسوس کررہے ہیں۔ جن کے نام پانامہ پیپرز میں آئے ہیں ان پر بل کا اطلاق ہوگا۔ حکومت کی جانب سے بل کی شدید مخالفت کی گئی۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا بل میں تعصب صاف نظر آرہاہے، اس میں صرف وزیراعظم کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ حکومتی مخالفت کے باوجود پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے اپوزیشن کا بل سینٹ میں پیش کردیا گیا۔ ایوان بالا کے نصف ارکان غیر حاضر تھے۔ وزیر قانون نے بل وزیراعظم کو تحقیقات میں الجھانے کی کوشش قرار دیا۔ سینٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے پانامہ پیپرز کی تحقیقات کیلئے بل کی تحریک پیش کی۔ وزیر قانون زاہد حامد نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا پانامہ پیپرز میں وزیراعظم کا نام نہیں پھر بھی اپوزیشن کی کوشش ہے کسی طرح انہیں تحقیقات میں شامل کرایا جائے۔ اس پر اعتزاز احسن نے کہا بل امتیازی یا کسی کی ذات کے خلاف نہیں۔ بی بی سی کے مطابق اعتزاز احسن کی طرف سے پیش کئے گئے اس بل میں زیادہ تر وہی نکات ہیں جو حزب مخالف کی جماعتوں کی طرف سے اس معاملے کی تحقیقات کے لئے ضوابط کار طے کرنے کے لئے بنائے گئے تھے۔ اس بل میں کہا گیا ہے جب بھی پاناما لیکس کی تحقیقات شروع ہوں تو سب سے پہلے یہ عمل وزیراعظم سے شروع کیا جائے اس کے علاوہ اس عمل کو صرف تحقیقات تک ہی محدود نہ رکھا جائے بلکہ اس پر انضباطی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے۔ آن لائن کے مطابق بل کی حمایت ے این پی، پختونخوا ملی عوامی، ایم کیو ایم، تحریک انصاف، پی پی پی نے کی جبکہ جے یو آئی، مسلم لیگ ن اور بی این پی نے بل کی مخالفت کی۔ بھارتی وزیراعظم کے حالیہ بیانات کے تناظر میں تعلقات پر سینٹ میں تحریک پر بحث ہوئی۔ سینیٹر جمال دینی نے کہا پاکستان بھارت تعلقات پر اِن کیمرہ بریفنگ دی جائے۔ سانحہ کوئٹہ پر ٹھوس بریفنگ دی جائے۔ یہ کہنا کافی نہیں کہ کوئٹہ سانحہ میں ’’را‘‘ ملوث ہے۔ سانحہ کوئٹہ پر سینٹ نے پورے ایوان کی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ سسی پلیجو نے کہا پوری قوم سی پیک اور کشمیر کے معاملے پر متفق ہے، نریندر مودی بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکے ہیں۔ بھارت کو یاد رکھنا چاہئے پانی پر دہشت گردی نہیں چلنے دیں گے۔ بھارت کو بتانا چاہتے ہیں یہ سولہویں نہیں 21ویں صدی ہے۔ بھارتی وزیراعظم کے بیان کی مذمت کرتے ہیں۔ سینٹ میں پاکستان بھارت موجودہ تعلقات پر بحث ہوئی۔ شیری رحمان نے کہا وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں پاکستان کی کمزور نمائندگی کی۔ وزیراعظم کی تقریر میں بلوچستان کونظرانداز کیا گیا۔ مودی کے بلوچستان کے بارے میں بیانات کو تقریر کا حصہ بنانا چاہئے تھا۔ اقوام متحدہ کشمیر پر وعدہ پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔ نامہ نگار کے مطابق چیئرمین سینٹ نے متعدد بل متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھجوا دیئے۔ سینیٹر اعظم خان سواتی نے پولیٹیکل پارٹنر آرڈر (ترمیمی) بل 2016ء واپس لے لیا۔ قائدایوان سینیٹر راجہ ظفرالحق نے کہا یہ معاملہ انتخابی اصلاحات کمیٹی میں زیربحث ہے جس پر سینیٹر اعظم خان سواتی نے ان کے مؤقف سے اتفاق کر لیا۔ سینیٹر اعظم خان سواتی نے پولیس آرڈر (ترمیمی) بل 2016‘ وفاقی دارالحکومت کی حدود میں شیشہ سموکنگ کی روم تھام کا بل‘ بچوں کی ملازمت پر پابندی‘ اسلام آباد رجسٹریشن (ترمیمی) بل 2016ئ‘ پاکستان سپیشل کوڈ ترمیمی بل متعارف کرائے۔ حکومت کی مخالفت نہ کرنے پر بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیئے گئے۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے ٹریفکنگ ان پرسنز بل 2016ء پیش کر دیا۔ وزیرمملکت نے اس کی مخالفت نہیں کی۔ سمگلنگ آف مائیگرنٹس بل 2016ء سینٹ میں پیش کر دیا گیا۔ دریں اثنا ایوان بالا میں قائمہ کمیٹی برائے خزانہ‘ ریونیو‘ اقتصادی امور‘ شماریات اور پرائیویٹائزیشن کی انکم ٹیکس (ترمیمی) بل 2016ء کی رپورٹ پیش کر دی گئی۔ ایوان بالا میں ایم کیوایم کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی اور رکن سینیٹر عتیق شیخ کی قراردادیں اتفاق رائے سے منظور کر لی گئیں۔ طاہر حسین مشہدی نے قرارداد پیش کی۔ یہ ایوان سفارش کرتا ہے اسلام آباد میں تمام غیرقانونی کچی آبادیوں کو ختم کرنے کیلئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔ سینیٹر عتیق شیخ نے قرارداد پیش کی۔ یہ ایوان سفارش کرتا ہے حکومت ایسے اقدامات اٹھائے تعلیم یافتہ طبقے کو ملک چھوڑنے سے روکا جا سکے۔ سینیٹر طلحہ محمود کی دو قراردادیں ان کی عدم موجودگی کے باعث مؤخر کر دی گئیں۔ آئی این پی کے مطابق سینٹ میں وفاقی دارالحکومت میں شیشہ نوشی پر پابندی‘ بچوں کی کم عمری میں ملازمت کی روک تھام‘ اسلام آباد میں دیوانی عدالتیں‘ آرڈیننس 1962ء میں ترمیم کا بل سمیت تحریک انصاف کی جانب سے 8 بل پیش کئے گئے۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے تمام بل متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھجوا دیئے۔ سینٹ میں مشاہد حسین سید کے مہاجرین کی بذریعہ زمینی‘ سمندری اور ہوائی راستے سمگلنگ کی روک تھام اور انسانی سمگلنگ بالخصوص بچوں اور عورتوں کی سمگلنگ کی روک تھام کے بل پیش کر دیئے گئے۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے دونوں بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو ارسال کر دیئے ہیں۔ اے پی پی کے مطابق سینیٹر چودھری تنویر خان کی طرف سے ملک میں پانی کی زیرزمین سطح میں مسلسل کمی سے پیدا ہونے والی صورتحال کے معاملے پر تحریک پر بحث مؤخر کر دی جبک ہ نیشنل اتھارٹی برائے بین الاقوامی قانون اور معاہدات بل 2016ء پر غور بھی مؤخر کر دیا گیا۔
اسلام آباد/ کراچی (نوائے وقت رپورٹ + سٹاف رپورٹر) قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت ہوا۔ وزارت خزانہ نے قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات میں اپنے تحریری جواب میں کہا آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ایس ای سی پی نے پانامہ پیپرز میں شامل پاکستانیوں کو نوٹس جاری نہیں کئے۔ وزارت خزانہ کے مطابق 2013-14ء میں ٹیکس دہندگان کی تعداد 927293 تھی۔ رواں مالی سال ٹیکس دہندگان کی تعداد 10 لاکھ 78 ہزار 112 ہو چکی ہے۔ مزیدبراں پانامہ لیکس پر سندھ اسمبلی میں حکومتی قرارداد منظور کر لی گئی جبکہ پی ٹی آئی کی طرف سے پیش کردہ قرارداد مسترد کر دی گئی۔ نثار کھوڑو نے کہا وزیراعظم کی نااہلی کی حمایت نہیں کر سکتے۔ خرم شیر زمان کی قرارداد کا متن مناسب نہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی خاتون رکن سورتھ تھیبو نے پیپلزپارٹی کی قیادت پر شدید تنقید کی۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق سندھ اسمبلی نے پانامہ لیکس کے حوالے سے پیپلز پارٹی کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی جس میں مطالبہ کیا گیا پانامہ لیکس کے معاملے کی شفاف اور غیر جانبدارانہ انکوائری کرائی جائے اور قوم کو الجھن اور شرمندگی سے بچایا جائے۔یہ قرارداد سندھ کے وزیر زراعت و پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا ’’پانامہ پیپرز میں انکشافات ایک بین الاقوامی تحقیقاتی ادارے نے کیے ،جس میں وزیراعظم پاکستان کے اہل خانہ کے نام آئے ہیں۔ یہ بات قوم اور اس ملک کے ہر شہری کے لیے بدنامی اور شرمندگی کا باعث بنی ہے۔ یہ بہت اہم معاملہ ہے۔اس کی شفاف انکوائری لازمی ہے تاکہ قوم کا امیج بہتر ہو لیکن حکومت کے رویے نے قوم کو مایوس کیا ہے اور لوگوں کے دلوں اور ذہنوں میں مزید الجھن پیدا کردی ہے۔انکوائری کے طریقہ ہائے کار (ٹی او آرز) جاری کیے گئے اور سپریم کورٹ کی آبزرویشن میں یہ بات بالکل واضح ہے وزیراعظم اپنے آپ کو اپنے انتظامی آپریشن کے پیچھے چھپارہے ہیں تاکہ غیر جانبدارانہ جوڈیشل انکوائری میں دانستہ رکاوٹ پیدا ہو ،حالانکہ یہ انکوائری پوری قوم کا مطالبہ ہے۔ اپوزیشن کی جماعتوں نے متفقہ ٹی او آر مرتب کیے تھے ،جو حکومت نے مسترد کردیئے تھے۔ یہ اسمبلی قرار دیتی ہے کہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کے دیئے گئے ٹی او آر کے مطابق جامع، غیر جانبدارانہ اور شفاف انکوائری فوری طور پر کرائی جائے اور کارروائی کی جائے تاکہ قوم الجھن اور شرمندگی کے عذاب سے نکل سکے ‘‘۔قرارداد پر رائے شماری کے وقت متحدہ قومی موومنٹ کے دو ارکان ایوان میں موجود تھے۔جبکہ مسلم لیگ (فنکشنل) اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان ایوان میں موجود نہیں تھے۔کیونکہ قرارداد کی کسی نے مخالفت نہیں کی لہٰذا سپیکر نے کہا یہ قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی گئی ہے۔ قرارداد پر خطاب کرتے ہوئے نثار احمد کھوڑو نے کہا پانامہ لیکس میں وزیراعظم کے بچوں کے نام آئے ہیں۔وزیراعظم خود ان کی صفائی دے رہے ہیں۔دنیا کے دیگر ملکوں میں سربراہان مملکت یا حکومت نے پانامہ لیکس میں نام آنے پر استعفیٰ دے دیئے لیکن یہاں ڈھٹائی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستانی قوم کے بارے میں دنیا میں سوالات اٹھائے جارہے ہیں کیونکہ قوم کا وزیراعظم اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش نہیں کررہا ہے۔ انکوائری کے طریقہ ہائے کار پر بھی اتفاق نہیں کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا وزیراعظم پہلے اپنے گھر سے احتساب شروع کریں اور پھر دیگر لوگوں کے احتساب کی بات کریں۔ مسلم لیگ (ن) کی سورٹھ تھیبو نے اس قرارداد کی سخت مخالفت ہوئے کہا یہ قرارداد بدنیتی پر مبنی ہے۔ کون کتنا کرپٹ ہے ساری دنیا جانتی ہے۔ لوگ تو اپنے شہروں کو نہیں چھوڑتے۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اس ملک کی ترقی کے لیے کام کررہے ہیں۔ وہ کرپٹ نہیں ہیں۔ جو کرپٹ ہیں، ان کے خلاف انکوائری ہونی چاہیے۔ وزیر ورکس اینڈ سروسز امداد پتافی نے کہا کہ یہ تو بعد میں فیصلہ ہوگا احتساب 1947ء سے ہو یا کب سے شروع ہو۔ وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ کے نام پانامہ لیکس میں آئے ہیں ،پہلے وہ اپنے آپ کو صاف کرائیں۔ تحریک انصاف کے خرم شیرزمان نے بھی پانامہ لیکس پر اپنی ایک الگ قرارداد پیش کی، جس میں الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ سے یہ مطالبہ کیا گیا وہ وزیراعظم میاں نواز شریف کو نااہل قرار دیں اور انصاف کے تقاضے پورے کریں۔ وزیرپارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نثار احمد نے اس قرارداد کی زبان پر اعتراض کیا اور کہا کہ ہم سپریم کورٹ سے اس طرح نہیں کہہ سکتے۔قرارداد پر رائے شماری ہوئی تو ایوان نے کثرت رائے سے اس قرارداد کو مسترد کردیا۔
قومی اسمبلی/ سندھ اسمبلی