• news

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم جاری سینٹ سندھ اسمبلی کی متفقہ مذمتی قراردادیں

سرینگر (اے این این) مقبوضہ کشمیر میں مجاہد کمانڈر برہان وانی کی شہادت کو 80 روز گزر گئے ہیں حالات ابھی بھی معمول پر نہ آسکے، وادی کے بعض علاقوں میں کرفیو میں نرمی ہوتے ہی احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا، نوجوانوں نے بھارتی فوج کے خلاف شدید نعرے بازی کی، بھارتی سکیورٹی فورسز نے جلوسوں پر دھاوا بولتے ہوئے اشک آور گیس اور پیلٹ گن کا بھی استعمال کیا جس سے درجنوں کشمیری زخمی ہوگئے جبکہ متعدد کو حراست میں لے لیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت کی کال کے پیش نظر سرینگر میں 2 بجے کے بعد بازار کھل گئے۔ اس دوران پائین شہر کے نوہٹہ علاقے سے ایک جلوس برآمد ہوا جو اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے ڈائون ٹاون کے اندرونی علاقوں سے گزرتے ہوئے لالچوک کی طرف پیش قدمی کرنے لگا۔ تاہم فورسز نے جلوس پر 5جگہوں پر شیلنگ کی۔ عینی شاہدین کے مطابق جلوس کے شرکاء نواکدل سے ہوتے ہوئے سبز ہلالی پرچم لہراتے نواب بازار تک پہنچ گئے تو پولیس اور فورسز نے انہیں روکتے ہوئے ٹیر گیس کے گولے داغے جس کی وجہ سے جلوس منتشر ہوا۔ عینی شاہدین کے مطابق جلوس جب خانیار کی طرف بڑ ھ گیا تو وہاں بھی فورسز نے لوگوں پر شلنگ کی اور بعد میں حول کے مقام پر بھی اشک آوار گولے داغے گئے۔ ضلع بڈگام میں احتجاجی مظاہروں کے دوران 7افراد زخمی ہوئے جن میں سے کئی ایک کو پیلٹ لگے۔ بارہمولہ میں بھی حریت قیادت کی کال کے باعث 2بجے کے بعد تمام کاروباری ادارے کھل گئے جبکہ نجی ٹرانسپورٹ بھی بحال ہوگئی۔ اس دوران رفیع آباد میں دن بھر مکمل ہڑتال رہی اور بازار بند رہے۔ پلہالن میں بھی آزادی مارچ برآمد ہوا تاہم فورسز کے ساتھ آمنا سامنا ہونے کے بعد طرفین میں جھڑپیں ہوئی جس کے دوران4افراد زخمی ہوئے۔ ادھر علاقہ زینہ گیر کے وارہ پورہ، بومئی، ڈانگر پورہ، براٹھ، شیوہ اور بوٹینگو میں بھی احتجاجی جلوس برآمد ہوئے جس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی ہوئی۔ معلوم ہوا ہے مہارج پورہ میں تحریک حریت کے سنیئر لیڈر عبدالغنی بٹ نے فورسز اور پولیس کو چکمہ دیتے ہوئے گرفتاری سے بچنے کیلئے دریائے جہلم میں چھلانگ لگائی اور بعد میں وہ تیر کر کنارے تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے عبدالغنی پر پیلٹ کا استعمال بھی کیا گیا جس سے وہ زخمی ہوگئے۔ دوسری طرف چیئرمین حریت کانفرنس سید علی گیلانی نے کہا ہے بھارت اپنے 18 فوجیوں کی ہلاکت کا رونا بندکرے، کشمیر میں لاکھوں شہادتوں کا حساب کون دیگا، ہمیں بھارتی حکمرانوں کے دوغلے پن اور ان کے قول وفعل میں تضاد پر اعتراض ہے، بھارت سن لے ہم بھی اپنے نوجوانوں کی شہادتوں کو نہیں بھولیں گے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہم مودی کی اس بات سے صد فیصد اتفاق کرتے ہیں دہشت گردی انسانیت کی دشمن ہے۔ دریں اثناء عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے کہا ہے نریندر مودی کا ہزار سال تک جنگ لڑنے کی پاکستان کو دعوت دینا صاف ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان کو ہندوستان ایک ہزار سال تک ہرا نہیں سکتا۔ فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ نے کہا ہے جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں بلکہ مسائل کو جنم دیتا ہے۔ بھارتی پولیس نے نام نہاد اسمبلی کے رکن انجینئر عبدالرشیدکو 150مظاہرین کے ہمراہ اس وقت گرفتار کرلیا جب وہ سرینگر میں ریگل چوک سے سونہ وار میں اقوامتحدہ کے مبصر دفتر کی طرف مارچ کی قیادت کر رہے تھے۔ مظاہرین نے سیاہ جھنڈے اٹھارکھے تھے اور وہ جموںوکشمیرمیں رائے شماری کا مطالبہ کرر ہے تھے۔ پولیس کی پرتشدد کارروائی میں بارہ سے زائد مظاہرین شدید زخمی ہو گئے۔ عوامی اتحاد پارٹی نے وادی میں رائے شماری کا مطالبہ کیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر/ مظالم
اسلام آباد/ کراچی (نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کیخلاف سینٹ اور سندھ اسمبلی میں متفقہ قراردادیں منظور کی گئیں۔ سینٹ میں پیش ہونے والی قرارداد میں انسانی حقوق کی پامالی اور بھارتی افواج کے مظالم کی شدید مذمت کی گئی۔ قرارداد قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے پیش کی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔ کسی بیرونی جارحیت کی صورت میں عوام، حکومت اور فوج متحد ہیں۔ سینٹ مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ اور بولٹ گنز کے استعمال کی مذمت کرتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام خون سے تحریک آزادی کی سنہری تاریخ لکھ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ اوڑی واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کرے۔ چیئرمین سینٹ نے 29 ستمبر کو صبح 10 بجے پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کا اجلاس بلا لیا۔ آئی این پی کے مطابق سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کے خلاف پیش کی گئی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ آغا سراج درانی کی سربراہی میں سندھ اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کے خلاف قرارداد پیش کی۔ قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے مقبوضہ کشمیر میں بچوں اورعورتوں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں اور بھارتی افواج پیلٹ گن سے مظلوم کشمیریوں کونابینا کررہی ہیں جبکہ برہان وانی جیسے نوجوان کوبے دردی سے شہید کیا گیا لہٰذا یہ ایوان مقبوضہ کشمیر میں معصوم بچوں اور خواتین پر بہیمانہ تشدد کی مذمت کرتا ہے۔ قرار داد میں مزید کہا گیا اقوام متحدہ، سکیورٹی کونسل ودیگرانسانی حقوق کے ادارے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کانوٹس لیں اور اقوام متحدہ بھارت میں کشمیری قیدیوں کو آزادی دلوائے۔ سینٹ میں مختلف سیاسی جماعتوں نے بھارتی وزیراعظم مودی کے پاکستان مخالف بیانات کی شدید مذمت کی۔ مقررین نے کہا بھارت اس طرح کے بیانات کے ذریعے کشمیریوں پر ظلم و بربریت سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹا سکتا، مودی کے بیانات میں تضادات ہیں، اوڑی واقعہ دہشت گردی نہیں ،پہلے بھارتی فوج نے پاکستان پر الزام لگایا پھر واپس لے لیا،پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے ،بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے ، پاکستان دھمکیوں سے گھبرانے والا نہیں،کشمیری اپنی آزادی کیلئے جدو جہد کر رہے ہیں، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر بھارت کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں۔ مقررین میں مشاہد حسین ، طاہر مشہدی، عبدالقیوم ، مظفر حسین شاہ ، محسن عزیز ، سراج الحق، تنویر الحق تھانوی، جہانزیب جمالدینی شامل تھے۔
سینٹ/ قراردادیں

ای پیپر-دی نیشن