30 ستمبر کے احتجاج میں رکاوٹ ڈالی توحکومت ردعمل برداشت نہیں کرپائیگی :عمران
لاہور (خصوصی رپورٹر) عمران خان نے کہا ہے کہ 30 ستمبر کو پرامن احتجاج ہو گا۔ آئین پرامن احتجاج کا حق دیتا ہے اگر اس میں رکاوٹ ڈالی گئی تو ایسا ردعمل ہو گا جو حکومت برداشت نہیں کر سکے گی۔ پورا شہر بند کر دیں گے حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ رکاوٹیں نہ ڈالے، اگر ہمارے کسی کارکن کو پکڑا گیا تو خود تھانے جاؤں گا۔ وہ لاہور پہنچنے پر ائرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر جہانگیر ترین‘ عبدالعلیم خان‘ ولید اقبال‘ حماد اظہر اور ملک ظہیر عباس کھوکھر سمیت کارکنوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔ عمران خان نے کہا کہ نواز شریف رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں۔ انہوں نے پیسہ باہر منتقل کیا ہے حکومت نواز شریف کو بچانے کے لئے پانامہ معاملے کو دبانا چاہتی ہے۔ کرپشن چھپانے کے لئے ادارے تباہ کئے جا رہے ہیں۔ ہم پر الزام ہے کہ ہم ملکی ترقی میں رکاوٹ ڈالنا چاہتے ہیں۔ ان کی ترقی قوم کے سامنے ہے۔ نواز شریف ایک ایک منصوبے کے تین تین بار فیتے کاٹ رہے ہیں۔ حتیٰ کہ سری لنکا سے جہاز کرائے پر لے کر اس کے بھی فیتے کاٹے گئے۔ حکومت کی پالیسی ناکام ہے۔ پاکستان قرضوں کی دلدل میں پھنس رہا ہے حکمران اسی طرح قرضے لیتے رہے تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں رہے گا۔ حکمرانوں کے پاس کسانوں کے لئے کچھ نہیں ہے ملک کے کسان اور مزدور سب سے زیادہ پس رہے ہیں۔ قبل ازیں بنی گالہ میں میڈیا سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ اب حالات یہ ہیں کہ بانی ایم کیو ایم کیخلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد لائی گئی بانی ایم کیو ایم کے خلاف بات کرنے پر مجھے بلٹ پروف جیکٹ بھیجی گئی۔ مجھے کہا گیا کہ آپ کی زندگی ختم چیلنج کرتا ہوں آئندہ الیکشن میں پی ٹی آئی سویپ کرے گی۔ ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی 8 سیٹیں جیتی‘ 2 ہاری‘ احتجاج سے کیوں روکا جا رہا ہے۔ کیا یہ جمہوریت ہے؟ حکومت سے درخواست ہے کہ کوئی رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔ اتنے بڑے ہجوم کا ردعمل کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ طاہر القادری کو منانے جانے کے سوال پر عمران خان نے قہقہے کے ساتھ جواب دیا کہ میں نہیں جانتا ناراضیاں کیا ہیں۔ میں کوئی رشتہ لینے تو نہیں جا رہا، میں تو لوگوں کو دھرنے میں شرکت کی دعوت دے رہا ہوں۔ یہ ملک کا مسئلہ ہے پتہ نہیں ناراضی کس بات پر ہے۔ عمران خان نے تمام اپوزیشن کو ایک بار پھر رائے ونڈ مارچ میں شرکت کی دعوت دی، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا جسٹس وجیہہ الدین کا بہت احترام ہے اگر وہ نئی پارٹی بنا رہے ہیں تو ویل کم کریں گے۔ علاوہ ازیں عمران نے لاہور میں چیئرمین سیکرٹریٹ میں اپنی پارٹی عہدیداروں و کارکنوں سمیت قومی اسمبلی کے ٹکٹ ہولڈروں اور کارکنوں حلقہ ورکرز مختلف اضلاع کے پارٹی رہنمائوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔ عمران خان نے 30 ستمبر کے رائے ونڈ مارچ کو پارٹی کا امتحان قرار دیتے ہوئے ان تمام کو بھرپور انداز میں لوگوں کو رائے ونڈ لانے کا ٹاسک دیا ہے۔