مودی پانی روکنے کیلئے سرگرم
نئی دہلی (ایجنسیاں/ نوائے وقت رپورٹ) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی نئی بڑھک میں کہا ہے کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے، سندھ طاس معاہدے پر نظرثانی کے مطابق اپنے پانی کا استعمال بڑھا دیں گے۔ پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کے تحت وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میں معاہدے کے مختلف پہلوئوں کا جائزہ لیا گیا تاہم کوئی حتمی فیصلہ نہ ہو سکا۔ مودی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اب سندھ طاس معاہدے پر قانونی مشاورت کریں گے۔ اجلاس میں پرنسپل سیکرٹری نریپندر مشرا، نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوول اور سیکرٹری خارجہ جے شنکر نے شرکت کی جس میں سندھ طاس معاہدے کے قانونی، سیاسی اور سفارتی پہلوئوں کا جائزہ لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق بھارت کے سابق سیکرٹری خارجہ کنول سبل نے کہا ہے کہ سندھ طاس بین الاقوامی معاہدہ ہے بھارت ذمہ دار ملک ہے اس لئے ہمیں بین الاقوامی سطح پر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ جنگی جنون کے بعد بھارت نے پاکستان کیخلاف آبی جارحیت کی ٹھان لی دوسری جانب بھارتی سپریم کورٹ میں سندھ طاس معاہدے کو غیر قانونی قرار دینے کیلئے درخواست بھی دائر کی گئی ہے سپریم کورٹ نے مقامی وکیل کی طرف سے سندھ طاس معاہدے پر نظر ثانی کی درخواست کی فوری سماعت سے انکار کر دیا، وکیل نے فوری سماعت کی درخواست کی تھی۔ نجی ٹی وی کے مطابق نریندر مودی نے سندھ طاس معاہدے پر غور کیلئے اجلاس بلایا لیکن بھارت کی آبی وسائل کی وزیر اوما بھارتی ہی اجلاس میں شریک نہ ہوئیں۔ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج بھی امریکہ میں مصروف ہیں۔ مودی نے اہم وزراء کے بغیر تنہا اجلاس کیا۔ بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے پر نظر ثانی کر کے پاکستان کا پانی بند کرسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق سندھ طاس معاہدے کے مطابق بھارت کو آبی جارحیت بہت مہنگی پڑے گی۔ پانی کا معاملہ انتہائی حساس ہے۔ بھارت کو کئی بار سوچنا پڑے گا ۔ بھارت سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا۔ ایک فریق معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے تو دوسرا کسی بھی فورم پر آواز اٹھا سکتا ہے۔ اس معاہدے کا ضامن ورلڈ بنک ہے۔ معاہدے کے تحت پاکستان 144 ملین ایکڑ فٹ پانی سندھ، جہلم اور چناب سے حاصل کرتا ہے۔ پاکستان کسی کو بھی اپنا حق نہیں مارنے دے گا۔ نجی ٹی وی کے مطابق بھارت کے چیف جسٹس نے بھی بھارتی حکومت کو آئینہ دکھا دیا، پاکستان کے ساتھ بھارت کا سندھ طاس معاہدہ غیر قانونی قرار دینے کی درخواست کو بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم 2 رکنی بنچ نے فوری سماعت سے انکار کر دیا۔ سابق انڈس واٹر کمشنر جماعت علی شاہ نے کہا ہے کہ بھارت چناب کا رخ دو جگہ سے موڑ سکتا ہے۔ جہلم اور چناب پر 2 ڈیم بننے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے معاملے کی سنگینی سے خبردار کیا ہے۔ چیئرمین ارسا ارشاد خان نے کہا ہے کہ عالمی بنک سندھ طاس معاہدے کا ضامن ہے۔ بھارت نے معاہدہ توڑا تو اسے منہ کی کھانا پڑے گی۔ بھارت یکطرفہ طور پر معاہدہ ختم نہیں کر سکتا بھارت چھپ کر کوئی بھی دہشتگردی کر سکتا ہے۔ ضروری نہیں کہ بھارت سرحد پر ہی پیش قدمی کرے۔ بھارت نے پانی روکا تو یہ اعلان جنگ ہو گا۔ اطلاعات کے مطابق بھارتی ماہرین نے پاکستان کے خلاف پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے نریندر مودی کے منصوبے کو ناقابل عمل قرار دیدیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق یہ اجلاس نریندر مودی نے پانی کو بطور ہتھیار پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کے حوالے سے ممکنہ اقدامات کا جائزہ لینے کے لئے بلایا تھا۔ جس میں ماہرین نے واضح طور پر منصوبے کو ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے بھارتی بین الاقوامی معاہدہ توڑ کر دراصل عالمی قوانین توڑنے کا مرتکب ہو گا۔ان ماہرین نے پانی بند نہ کرنے کا مشورہ دیا۔ اسے عالمی سطح پر شدید دباؤ اور مخالفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اگر بھارت سندھ طاس کے عالمی معاہدے سے دستبردار ہوتا ہے تو یہ قانونی معاہدے کی خلاف ورزی ہو گی جس کی بین الاقوامی سطح پر شدید مذمت کی جائے گی۔ بھارتی ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان کا پانی بند کرنے سے چین براہما پترا سے آنے والا پانی بند کر سکتا ہے۔ماہرین نے واضح طور پر بھارتی وزیراعظم کو بتایا کہ اگر بھارت پاکستان کی طرف جانے والے دریاؤں کا پانی روکتا ہے تو اس سے مقبوضہ کشمیر اور بھارتی پنجاب شدید سیلاب کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔ بھارت سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ اس لئے کہ بھارت کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ سندھ طاس معاہدہ توڑ کر پاکستان کا پانی روکنے کی دھمکی دراصل پاکستان کو دباؤ میں لانے کی کوشش ہے۔ بھارت جہاں سندھ طاس معاہدے کے تحت سندھ، چناب اور جہلم کا پانی پاکستان کو دینے پر مجبور ہے وہیں کسی معاہدے کے بغیر بھارت سے دریائے برہم پترا کا پانی حاصل کرنے پر بھی مجبور ہے۔ سابق بھارتی خارجہ سیکرٹری نے کہا کہ 1960 میں پاکستان بھارت کے درمیان ہونے والے سندھ طاس کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہئے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی سندھ طاس معاہدہ بین الاقوامی معاہدہ ہے بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کر کے بین الاقوامی سطح پر غیر ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کر سکتا۔ سابق انڈس واٹر کمشنر جماعت علی شاہ نے کہا کہ پانی بند کرنے کی بات کر کے بھارت نے گھٹیا پن کا ثبوت دیا، نریندر مودی 20 کروڑ پاکستانیوں کے معاشی قتل کی دھمکی دے رہا ہے۔ دوسری جانب بھارت نے 3 دریائوں پر پن بجلی منصوبے تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے، بھارت خصوصی طور پر تلبل پراجیکٹ دوبارہ شروع کرے گا۔