کشمیر اٹوٹ انگ خواب چھوڑ دیں ‘سشما :پھر اقوام متحدہ کے ایجنڈا پر کیوں ہے :پاکستان
نیویارک (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ نیٹ نیوز) بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے روایتی ہٹ دھرمی سے کام لے کر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں پھر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قرارداد کی دھجیاں اڑا دیں اور جنرل اسمبلی میں بھی اٹوٹ انگ کا راگ الاپ دیا۔ سشما سوراج نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا حصہ ہے اور رہے گا۔ پاکستان کشمیر کا خواب دیکھنا چھوڑ دے اور بلوچستان کی جانب دیکھے۔ دہشت گردی بونے، اگانے والے ملک کی پہچان کرکے جواب لیا جائے۔ سشما سوراج نے وزیراعظم نوازشریف کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے مذاکرات کی کوئی شرط نہیں لگائی۔ ان قوموں کو تنہا کیا جائے جو دہشت گردی نہیں چھوڑ رہے۔ ہم اوڑی کے لوگوں کے دکھ کو سمجھتے ہیں اسی طرح کا حملہ ہم پر پہلے ہوچکا ہے۔ ہم نے دوستی کی پیش کش کی لیکن ہمیں دہشت گردی ملی ہم نے دوستی کی ہمیں پٹھان کوٹ پر حملہ ملا، پاکستان بھارت واٹرکمشن کا اجلاس نہیں ہوگا، یہ اسی وقت ہوگا جب دہشت گردی رکے گی۔ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ دہشت گردی کو کون تحفظ دے رہا ہے۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ کیلئے ہمارے ساتھ ہاتھ ملائیں اوڑی حملہ آوروں کے خلاف کارروائی نہ کی تو معاف نہیں کریں گے۔ کوئی بھارت سے کشمیر کو علیحدہ نہیں کر سکتا۔ پاکستان کو بلوچستان کی طرف دیکھنا چاہیے۔ اگر پاکستان سمجھتا ہے کہ وہ اس طرح کے اشتعال انگیز بیانات دے کر کشمیر کو بھارت سے الگ کر سکتا ہے تو ایسا کبھی نہیں ہو گا۔ وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے کشمیر پر بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن بھیجنے کی تجویز کے بارے میں سشما سوراج نے کوئی بات نہیں کی بلوچستان میں ہونے والے مبینہ مظالم بدترین ریاستی جبر کی مثال ہیں۔ ہمارے درمیان ایسی قومیں ہیں جو دہشت گردی کی زبان بولتی ہیں، دہشت گردی کو پروان چڑھاتی ہیں، دہشت گردی بڑھاتی ہیں اور دہشت گردی برآمد کرتی ہیں۔ پاکستان کا نام لیے بغیر انہوں نے کہا کہ ایسے ملک جو دہشت گردوں کو پناہ دینے کو کالنگ کارڈ کے طور پر استعمال کر تے ہیں ان کی نشاندہی کی جانے چاہیے اور ان کو جوابدہ بنانا چاہیے۔ ایسے ملکوں میں اقوام متحدہ کی طرف سے دہشت گرد قرار دیے گئے عناصر کھلے بندھوں پھرتے ہیں، جلوسوں کی قیادت اور جلسوں میں تقریریں کرتے ہیں۔ سشما سوراج کے بقول ایسے ملکوں کی بین الاقوامی برادری میں کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔ اگر ہم دہشت گردی کے خلاف لڑنا چاہتے ہیں توہمیں ماننا پڑے گا کہ دہشت گردی انسانیت کے خلاف سب سے بڑا جرم ہے جو معصوم لوگوں کو قتل کرتی ہے ،امن کے بغیر کوئی ترقی نہیں ہوسکتی ہے ۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق پاکستان نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم پر بے بنیاد الزامات لگائے، ہم پاکستان سے دور نہیں بھاگ رہے ۔ جو 26/11حملہ کے پیچھے تھا وہ ہی اوڑی حملہ کے پیچھے ہے دنیا میں دیگر ممالک میں دہشت گردی میں ملوث ہے ۔ ہمیں دہشت گردی کے لعنت کے خلاف مل کرلڑناہوگا جوممالک دہشت گردی کا کارڈ استعمال کرتا ہے ہمیں ان قوموں کو پہچاننا ہے ، سشماسوراج نے سوال اٹھایاکہ کون دہشت گردی اور دہشت گردوںکو سرمایہ دے رہاہے ؟یہ سوال مجھے سے پہلے افغانستان نے بھی ا ٹھا یا تھا ۔ہمیں پہلے یہ دیکھنا ہوگا کہ دہشت گردوں کو حمایت کون کررہاہے جن کے پاس کوئی بینک نہیں۔ انہوں نے پیشکش کی کہ پاکستان کے ساتھ کسی بھی شرط کے بغیر پٹھان کوٹ، اور اڑی حملے پر بات چیت کے لئے تیار ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 2 سال کے دوران مودی حکومت نے پاکستان کے ساتھ جس طرح تعلقات کو استوار کیا اس سے پہلے کبھی اس طرح کے تعلقات استوار نہیں کئے گئے، مودی نے اپنی حلف برداری کی تقریب میں پاکستانی ہم منصب کو مدعو کیا، عید کے موقع پر ہمسایہ ملک کے وزیراعظم کو مبارکباد کا پیغام بھجوایا ان کے دل کی سرجری پر نیک تمنائوں کا اظہار کیا گیا جب کہ اپنے دورہ پاکستان کے دوران جامع مذاکرات کا معاہدہ طے کیا اور نریندر مودی کابل سے دلی آتے ہوئے نوازشریف کی سالگرہ کے دن لاہور آئے۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) دفتر خارجہ نے بھارتی وزیرخارجہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بلکہ عالمی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے، بلوچستان پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے جس پر بات کر کے سشما سوراج نے اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کی ہے۔ ایک سال پہلے مذاکرات بھارت نے معطل کئے اور 21ستمبر کو وزیراعظم نوازشریف کی مذاکرات کی پیشکش کا بھی کوئی جواب نہیں دیا ، تمام باتیں دنیا کی توجہ مسئلہ کشمیر سے ہٹانے کے لئے کی گئیں ۔ بھارت کا سلامتی کونسل کی قرار دادوں سے لاتعلقی کا اظہار حیران کن ہے۔ کشمیر بھارت کا لازمی حصہ ہے تو اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر کیوں ہے؟ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کا خطاب جھوٹ کا پلندہ ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ بھارت نے مذاکرات کا عمل منسوخ کیا۔ سشما سوراج نے پہلا جھوٹ یہ بولا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے جبکہ اقوام متحدہ کی قراردادیں ہیں کہ یہ متنازعہ علاقہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ریکارڈ پر ہیں۔ سشما سوراج نے یہ بھی سب سے بڑا جھوٹ بولا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہورہی۔ انہوں نے یہ بھی جھوٹ بولا کہ ہم نے مذاکرات پر کوئی شرط نہیں لگائی۔ بھارت نے مذاکرات منسوخ کئے ساری دنیا جانتی ہے۔ ملیحہ لودھی نے کہا کہ سشما سوراج نے بلوچستان پر پاکستان کو بدنام کرنے کا خواب دیکھا، کشمیر میں ہونے والے مظالم پر بھارت نے جھوٹ بولا، بھارت نے بے بنیاد الزامات لگائے، پاکستان جواب دے گا۔ یہ پاکستان کا حق ہے کہ وہ بھارتی الزامات کے جواب دے۔ بھارتی وزیر خارجہ کے بیانات پاکستان سے بغض کو ظاہر کرتے ہیں۔ بھارت کشمیر کا مسئلہ حل نہیں کرنا چاہتا۔ بھارتی الزامات مسترد کرتے ہیں، دنیا کو پتہ چل گیا پاکستان مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتا ہے۔ بھارت نے کشمیر کے مظالم پر جھوٹ بولا، الزامات بھارتی فوج کے کشمیریوں پر مظالم چھپانے کیلئے لگائے گئے۔ 50 سال سے بھارت ہمسایہ ممالک میں دہشت گردی کی معاونت کرتا رہا ہے۔ ڈھائی ماہ میں 100 سے زائد کشمیری شہید، سینکڑوں بینائی سے محروم ہوگئے۔ مقبوضہ کشمیر میں قتل عام ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال ہے۔ یہ ریاستی دہشت گردی اور جنگی جرائم کی بدترین مثال ہے۔ مقبوضہ کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں تھا اور نہ ہوگا۔ پاکستان اقوام متحدہ کی نگرانی میں کشمیر میں شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے۔ بھارت فیکٹ فائنڈنگ مشن کو مقبوضہ کشمیر میں تحقیقات کرنے والے بھارت نے ہمیشہ مذاکرات کے دروازے بند کئے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے مذاکرات کا حامی ہے۔ مذاکرات خطے کی سلامتی اور امن کے لئے ضروری ہیں۔ یو این جنرل اسمبلی سے خطاب میں وزیراعظم نے بھارت کو مذاکرات کی دعوت دی تھی۔ بھارتی الزامات کا مقصد کشمیری خواتین اور بچوں پر ظلم سے توجہ ہٹانا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب تہمینہ جنجوعہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارتی مظالم کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو دبانے کی کڑی ہے۔ حالیہ بھارتی مظالم کے باعث کشمیری مائیں 100 سے زیادہ بیٹے، بیٹیاں دفنا چکی ہیں۔ سینکڑوں کشمیریوں کو بینائی سے محروم کردیا گیا، کرفیو کی وجہ سے لاکھوں کشمیری بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں۔ کشمیری مذہب، تقریر اور تحریر کی آزادی سے محروم کردیئے گئے ہیں۔ کشمیر کے مسئلے کا واحد حل آزاد اور منصفانہ رائے شماری ہے۔