سی پیک کے 16 منصوبے تکمیل کے قریب پہنچ چکے :چینی حکام
اسلام آباد (اے پی پی) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سی پیک سے خطے میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی اور ہمسایہ ممالک کو چین کے ساتھ سستے داموں تجارت کرنے میں مدد ملے گی، پاکستان کی بڑھتی شہری آبادی کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو چین کے تجربے سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو بیجنگ میں سینٹر فار انٹرنیشنل اکنامک ایکسچینجز کے ایگزیکٹو وائس چیئرمین اور سابق وائس چیئرمین نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن چین شانگ سے ملاقات میں کیا۔ دوسری طرف پاکستان میں چینی سفارتخانے کے ڈپٹی چیف آف مشن برولی جین نے کہا ہے کہ سی پیک کے تحت 14 ارب ڈالر کی لاگت سے 30 منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے‘ 16 منصوبے تکمیل کے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ دریں اثناء وفاقی وزیر احسن اقبال نے مزید کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستان اور چین کے مابین توانائی اور انفراسٹرکچر کے کئی منصوبوں پر کام ہو رہا ہے لیکن اب ہمیں علم کی شراکت داری پر بھی کام کرنا ہو گا۔ پاکستان کی بڑھتی شہری آبادی کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے شہری علاقوں کی منصوبہ بند ی اور دیہی علاقوں کی اقتصادی ترقی کے لئے چین کے ساتھ مل کر ورکشاپس کروائی جانی چاہئیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ آبی ذخائر اور سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزر شعبے میں بہتری کے لئے بھی چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر نے سی سی آئی ای ای کے سی ای او کو دسمبر میں ہونے والی سالانہ کانفرنس میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پائیڈ اور سی سی آئی ای ای کے درمیان مضبوط تعلقات قائم کئے جا سکتے ہیں۔ سی سی آئی ای ای کے چیف ایگزیکٹو نے سی پیک پر کام کی رفتار کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس پر کام کسی بھی راہداری سے زیادہ تیز رفتاری سے ہو رہا ہے۔ سی پیک پاکستان اور چین کی دوستی کی بہترین مثال ہے جس سے خطے کے لوگوں کو بڑے پیمانے پر فائدہ پہنچے گا۔ دریں اثناء چینی سفارتخانے کے ڈپٹی چیف آف مشن برولی جین نے بتایا کہ سی پیک کے تمام منصوبہ جات 2018ء میں جبکہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ 2020ء میں مکمل ہونگے۔ پراجیکٹ حکام نے اے پی پی کو بتایاکہ 2017ء میں توانائی کے کچھ منصوبے مکمل ہونگے جن میں ساہیوال کول پاور پراجیکٹ بھی شامل ہے اس منصوبے پر 70 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے جس سے آئندہ سال جون میں بجلی کی باقاعدہ پیداوار شروع ہو جائے گی۔