بھارت کو بڑھکیں لگانے، دھمکیاں دینے سے کچھ نہیں ملے گا: فضل الرحمن
لاہور (خصوصی نامہ نگار) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ بھارت نے خود جنگ کا ماحول بنایا ہے اور اب خود ہی پیچھے ہٹ گیا، بڑھکیں مارنے اور دھمکیاں دینے سے کچھ حاصل نہیں ہوسکتا، وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پہلی بار قوم کی ترجمانی کرتے ہوئے کشمیر کا معاملہ کو اجاگر کیا۔ بھارت پر یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ کشمیر متنازعہ بین الاقوامی معاملہ ہے، ملکی جغرافیائی حدود کے ہر انچ پر عملداری قائم کرنے کے علاوہ ملکی استحکام اور بقاء کیلئے کسی قر بانی سے دریغ نہیں کرینگے، کفار کی شر انگیزیاں انتہائی خطرناک ہیں، بچنے کیلئے ہر فرد کو کردار ادا کر نا ہوگا، جے یو آئی وطن عزیز کے لئے ہر قسم کی قربانی دینے کیلئے ہر وقت تیار ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفود سے گفتگو اور جے یو آئی کے ذمہ داروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجتماع سے سینٹ کے ڈپٹی چیئرمین اور جے یو آئی کے جنرل سیکرٹری مولانا عبدالغفور حیدری اور جے یو آئی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا محمد امجد خان، مولانا خواجہ خلیل احمد، مولانا مفتی مظہر اسعدی، مفتی شاہد مسعود، قاری اکرم سراجی، مولانا رشید احمد، مولانا صفی اللہ، چودھری شہباز گجر، اقبال اعوان اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ فضل الرحمن نے کہا کہ دینی مدارس معاشرے میں امن کا نشان ہے حکومت مدارس کو چھیڑ کر نئی جنگ کا آغاز نہ کرے۔ جے یو آئی مدارس کے خلاف کسی بیرونی ایجنڈا کو آگے نہیں بڑھنے دے گی۔ ہر محاذ پر ایسی سازشوں کا مقابلہ کریگی۔ مدارس اشاعت اسلام کا بہترین ذریعہ ہیں۔ مدارس کے خلاف کوئی نیا قانون قبول نہیںکیا جائے گا۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ بھارت کا دھمکیاں لگا کر پیچھے ہٹنا پرانا وطیرہ ہے۔ مودی سرکار یہ نہ بھولے کہ پاکستان اسلامی ایٹمی قوت ہے۔ بھارت پاکستان پر حملہ کر نے کا سوچنے کے بجائے کشمیر کشمیری عوام کے حوالے کرے۔ بھارت کے خلاف افواج پاکستان اور پوری قوم ایک پیج پر ہیں۔ اگر بھارت نے جنگ چھیڑنے کی غلطی کی تو اپنے وجود کو برقرار نہیں رکھ سکے گا۔ مولانا محمد امجد خان نے کہا کہ بھارت نے پاکستان پر حملے کی جرأت کی تو سب سے پہلے مدارس کے طلباء اور عوام پاک فوج سے آگے بڑھ کر دشمن کا مقابلہ کریں گے۔ قوم 71ء کا بدلہ لینے کیلئے بے تاب ہے۔ بھارتی وزیراعظم جنگ کے جنون کو سر سے اتاریں خطے میں امن کی شمع کو روشن کریں۔ پاکستان کے نظریاتی اور جغرافیائی سرحدات کے تحفظ کیلئے علماء عوام اور مدارس کے لاکھوں طلباء بڑی سے بڑی قر بانی دینے کیلئے ہر وقت تیار ہیں۔ 17ء میں پشاور میں صد سالہ عالمی اجتماع پاکستان کی سیاست کا رخ موڑ دے گا۔