پاکستان میں پولیس کے ہاتھوں قتل، تشدد کی کارروائیاں روکی جائیں: ہیومن رائٹس واچ
اسلام آباد (اے ایف پی) ہیومن رائٹس واچ نے پاکستانی پولیس پر ماورائے عدالت قتل، تشدد اور صوابدیدی گرفتاریوں کا الزام عائد کرتے ہوئے حکومت سے فوری اصلاحات لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایک نئی رپورٹ کے مطابق 2015ء کے دوران مبینہ پولیس مقابلوں میں 2000 سے زائد افراد کو مارا گیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا ڈائریکٹر بریڈ ایڈمز نے کہا پاکستان کو سخت سکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔ حقوق کے تحفظ اور قابل احتساب پولیس کے ذریعے ہی ان چیلنجز سے بہتر طریقے سے نمٹا جاسکتا ہے۔ تاہم دوسری جانب قانون کا نفاذ ایسی پولیس کے سپرد کردیا گیا ہے جو بدعنوان اور تھکے ماندہ افسروں سے بھری ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پولیس کی زیادتیوں کا زیادہ تر شکار پناہ گزین، غریب اور اقلیتی برادری ہوتی ہے۔ پولیس کی جانب سے چھترول کرنا، ٹانگوں میں راڈز ڈالنا، نیند سے محروم رکھنا، جنسی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ سینئر عہدیداروں کے مطابق پولیس کو پیشہ ورانہ انداز میں تفتیش کرنے، فزانزک تجزیہ کرنے کی تربیت نہیں دی جاتی لہٰذا وہ جسمانی تشدد کا رویہ اپناتے ہیں۔ رپورٹ میں پاکستان کے 3 صوبوں سے پولیس اہلکاروں اور متاثرین کے انٹرویوز کی بنیاد پر نتائج اخذ کئے گئے۔