سعودی عرب کے خلاف امریکی قانون قابل مذمت ہے:ملی یکجہتی کونسل ‘ساجدمیر ‘ طاہراشرفی
لاہور (خصوصی نامہ نگار)ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے صدر صاحبزادہ ابوالخیرڈاکٹر زبیر، سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، نائب صدور مولانا امجد خان، حافظ عاکف سعید، حافظ عبدالرحمان مکی، ابتسام الٰہی ظہیر، پیر عبدالرحیم نقشبندی اور مولانا ملک عبدالرﺅف نے امریکی ایوان نمائندگان سینٹ کی جانب سے نائن الیون کے متاثرین کی طرف سے سعودی عرب پر ہرجانے کا مقدمہ دائر کرنے کے بل کی منظوری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے سعودی عرب کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی سازش قرار دیا ہے ۔ ملی یکجہتی کونسل کے رہنماﺅں نے کہاکہ یہ اسلام دشمنی پر مبنی اقدام ہے۔ انہوں نے کہاسعودی عرب پر نائن الیون کے متاثرین کی جانب سے ہرجانے کا مقدمہ کرنے کا اقدام امریکی صدر کی شاطرانہ چال اور عالم اسلام کے مقدس مقامات کی آزادی، حرمت، خود مختاری، سلامتی اور معیشت پر حملہ ہے۔ دریں اثنا امریکی کانگریس کاسعودی عرب کے خلاف قانون تعصب پر مبنی ہے‘ امریکی کانگرس کے قانون کا مقصد دہشت گردی کو تقویت دینا ہے۔ ملت اسلامیہ سعودی عرب کے خلاف امریکی قانون کو مسترد کرتی ہے۔ یہ بات پاکستان علما کونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاقی المدارس کے صدر حافظ طاہر اشرفی نے اپنے بیان میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے حواری مسلسل اسلامی ممالک کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ عراق‘ شام‘ لیبیا اور افغانستان کی تباہی کے بعد اب سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک امریکہ کے نشانہ پر ہیں۔ سعودی عرب کو بلیک میل کرنے کے لئے قانون لایا گیا ہے۔ آج بھی سعودی عرب میں دہشت گرد حملے کر رہے ہیں لیکن امریکن خاموش ہے۔ دریں اثنا امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ امریکی کانگریس کی طرف سے نائن الیون میں ہلاک افراد کے لواحقین کو سعودی عرب پر مقدمہ کرنے کا حق دینا ناانصافی ہے اگر بالفرض سعودی باشندے اس حادثہ میں ملوث بھی تھے تو اس میں سعودی عرب کوبحیثیت ریاست کیسے ذمہ دار ٹھرایا جاسکتا ہے۔ نائن الیون حادثہ مشکوک ہے، مقصد اسلامی ممالک کو زیر عتاب لانا تھا۔ امریکہ باری باری تمام اسلامی ممالک کو نشانہ بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ ہم اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ عالم اسلام سے امریکہ کو شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
سعودی عرب/قانون