مقبوضہ کشمیر کا موسم بدل رہا ہے، نظریات نہیں: بی بی سی
سری نگر (کے پی آئی) جھیل ڈل کے دلفریب لیکن خاموش پانیوں کے ایک چھوٹے سے گوشے میں سورج کی پہلی کرنوں کیساتھ ہی زندگی جاگ جاتی ہے۔باقی کشمیر میں کبھی کرفیو تو کبھی ہڑتال کی وجہ سے بھلے ہی ویرانی ہو لیکن جھیل ڈل میں نہیں۔ بی بی سی کے مطابق یہاں ہر صبح کی طرح بوٹ مارکیٹ لگ رہی ہے، کشتیاں تازہ سبزیوں سے لدی ہوئی ہیں، جو کسان خود اپنے کھیتوں سے لائے ہیں۔ایک ڈیڑھ گھنٹے کی سودے بازی کے بعد خرید و فروخت کا سلسلہ تو نمٹ جاتا ہے لیکن ایک بحث ہے جو ختم ہونے کانام نہیں لیتی۔سبزی بیچنے والوں میں جاوید بھی شامل ہیں جس کی عمر تقریبا 25 سال ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہر شعبے سے تعلق رکھنے والوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے لیکن یہ مسئلہ اب حل ہونا چاہیے اور 'حکومت کو یہ پوچھنا چاہیے کہ لوگ آزادی کیوں چاہتے ہیں ، ان کے مسائل کیا ہیں، ہمارے اوپر ظلم ہوتا ہے، ہمیں دہشت گرد کہا جاتا ہے، کبھی گرفتار کر لیا جاتا ہے۔تین مہینے سے جاری شورش کا اثر ان کی زندگی پر صاف نظر آتا ہے۔ہاس بوٹ اور ہوٹل خالی پڑے ہیں، ٹیکسیوں کو مسافروں کا انتظار ہے اور اب سردی آ رہی ہے۔نئی دلی سے سری نگر کا ہوائی ٹکٹ اگر ستمبر میں 2500 روپے میں مل رہا ہو تو سب ٹھیک نہیں ہو سکتا۔کشمیر میں صرف موسم بدل رہا ہے، نظریات نہیں۔ ہوا میں خنکی ہے، لیکن فی الحال یہاں صرف خزاں ہے، بہار نہیں۔