• news

نواز شریف کا زرداری کو فون بلاول کل پارلیمانی سربراہی اجلاس میں شریک ہونگے تحریک انصاف ق لیگ بھی آئیں گی

لاہور/ اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ نمائندہ خصوصی+ خبرنگار خصوصی) کنٹرول لائن اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال، سرحدی کشیدگی پر مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کیلئے وزیراعظم محمد نوازشریف نے پارلیمانی پارٹیوں کا سربراہی اجلاس کل طلب کرلیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے اس حوالے سے پارٹی سربراہوں کو دعوت نامے بھیج دیئے ہیں۔ فرحت اللہ بابر کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے صدر اور سابق صدر آصف علی زرداری سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمانی جماعتوں کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ آصف علی زرداری کو پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس میں شرکت کی دعوت ملی ہے۔ آصف زرداری نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو سربراہی اجلاس میں بطور پارٹی سربراہ شریک ہونگے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے سرحدی کشیدگی اور لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر غور کیلئے پارلیمانی رہنمائوں کا سربراہی اجلاس کل طلب کیا ہے جس میں تحریک انصاف اور عوامی نیشنل پارٹی نے بھی شمولیت کی تصدیق کر دی ہے۔ تحریک انصاف کی نمائندگی سینئر وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کرینگے۔ ذرائع کے مطابق ق لیگ بھی اجلاس میں شریک ہوگی۔ اسکی نمائندگی چودھری شجاعت حسین اور مشاہد حسین سید میں سے ایک کریگا۔ اجلاس کی صدارت وزیراعظم محمد نوازشریف کرینگے۔ یاد رہے وزیراعظم نوازشریف نے بھارت کی جانب سے سرحدوں پر کشیدگی پیدا کرنے اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر عالمی رہنمائوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وزیراعظم جلد اس حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، امریکہ چین اور دیگر ممالک کے سربراہوں سے رابطے کریں گے، عالمی برادری پر زور دیں گے وہ بھارت کو پاکستان کیخلاف سازشوں سے روکے۔ اگر بھارت نے پاکستان پر ممکنہ طور پر سرجیکل سٹرائیک یا حملہ کرنے کی کوشش کی توپاکستان اپنے دفاع کیلئے تمام جنگی وسائل استعمال کرے گا، خطے میں امن کے خرابی کا ذمے دار بھارت ہوگا۔ پاکستان اقوام عالم کے تمام ممالک کو سفارتی رابطوں میں پیغام دیگا کہ پاکستان تمام تصفیہ طلب امور کا حل کا مذاکرات سے چاہتا ہے۔ امن و مسائل کے حل کیلئے کسی بھی عالمی سطح پر برابری کی بنیاد پر مذاکرات کیلئے تیار ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے بھارت جنگی جنون اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر عسکری وحکومتی قیادت سے تفصیلی مشاورت کی ہے جس میں طے کیا گیا ہے کہ پاکستان نے موجودہ صورتحال پر اقوام عالم کو آگاہ کرنے کیلئے اسلام آباد میں عالمی سطح کی امن کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کانفرنس کا مقصد عالمی امن میں پاکستان کا کردار ہو گا۔ اس کانفرنس میں تمام ممالک کے سربراہان اور وزرائے خارجہ کو مدعوکیا جائیگا۔ کانفرنس کی تاریخ کا حتمی تعین اقوام عالم کی حکومتوں سے رابطوں اور وزیراعظم کی منظوری سے کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی سفیروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے متعلقہ ممالک کی حکومتی حکام اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے رابطے کر کے ان کو پاکستان کے خلاف بھارتی سازشوں اور مقبوصہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کریں اور ان پر زور دیں کہ وہ اس صورتحال میں اپنے سفارتی ذرائع استعمال کریں اور بھارت پر سفارتی دبائو بڑھایا جائے کہ وہ خطے کے امن کو تباہ کرنے سے باز رہے۔ وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کو دعوت نامے بھیج دیئے گئے ہیں۔ اجلاس میں تمام رہنمائوں کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال، لائن آف کنٹرول پر حالیہ واقعات کے بارے میں بریفنگ دی جائیگی اور مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ دریں اثناء پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر اور سابق صدر آصف علی زرداری نے بین الاقوامی برادری سے کہا ہے کہ 1947ء میں برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا اور اقوام متحدہ میں سب سے طویل متنازعہ کشمیر کا مسئلہ حل کرنے میں مدد کرے کیونکہ یہ خطے میں امن اور استحکام کیلئے بڑا خطرہ ہے۔ اپنے بیان میں سابق صدر نے کہا کہ جنگ کی باتیں ختم کی جائیں کیونکہ دو نیوکلیئر پڑوسیوں کے درمیان جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں۔ مذاکرات اور صرف مذاکرات ہی کے ذریعے کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق منصفانہ اور قابل عزت تلاش کیا جاسکتا ہے۔ اگر دو ممالک کے درمیان یہ کشیدگی دوسرے ممالک میں بھی پھیل گئی تو اس سے کسی کا فائدہ ہوگا اور نہ ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان آپس میں تعلقات کے لئے یہ کوئی اچھی چیز ہوگی۔ ہم کشمیریوں کے سیاسی اور انسانی حقوق کیلئے آواز بلند کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اس بات کا بھی ادراک ہے کہ ہمیں اس علاقے میں ایک مستقل اور پائیدار امن اور استحکام لانے کی ضرورت ہے جو عوام کی فلاح و بہبود کیلئے ہو اور ہمیں ایسا ماحول بنانے کے لئے ایک دوسرے کیساتھ ملکر کام کرنا ہوگا۔ جنگ کی باتیں کسی بھی صورت فائدہ مند نہیں بلکہ یہ نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں کیونکہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں۔ پاکستان کے عوام اپنی سالمیت اور دفاع کیلئے کسی بھی خطرے سے نمٹنے کیلئے متحد ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن