پستی کا کوئی حد سے گز رنا دیکھے
مکرمی! اکثر غیر مسلم اسلام کو ایک جیل سمجھتے ہیں اور ہندوئوں کا تو نعرہ ہی یہی ہے کہ سب مسلمانوں کو ہندئو بنائوں گا واہ ہندو بنیا غلاظت و پستی میں رہنے والا گھٹیا انسان اسلام کے بارے میں جانتا کیا ہے اسلام جیسا وسیع اور عقلی بنیاد پر مبنی مذہب جو انسان کو حقیقت میں انسان بناتا ہے اسے اشرف المخلوقات کے درجے پر فائز کرتا ہے اسے آپ بندر شیر ہاتھی سانپ کالی ماتا گوری ماتا اور درختوں کو بھگوان سمجھنے والے حقیر ذہن کے لوگ کیا سمجھیں علامہ اقبال نے فرمایا تھا
قہاری و غفاری و قدوسی و جبروت یہ چار عناصر ہوں تو بنتا ہے مسلمان
آپ نہ اسلام کو جانتے ہیں نہ مسلمان کو آپ جیسے لوگوں کے لئے شیخ سعدی نے فرمایا ہے ۔جاہل شخص خدا کو نہیں پہچان سکتا آپ کیا جا نیں کہ ایک خدا کو مان کر مسلمان نہ کسی انسان کے سامنے جھکتا ہے اور نہ جانور کے سامنے ۔ ایک خدا کو مان کر وہ ایسی وحدت کی لڑی میں پرویا جاتا ہے جسے ہم بھائی چارہ کہتے ہیں کہ
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے نیل کے ساحل سے لیکر تابخاک کاشغر
ایک مسلمان تکلیف میں ہو تمام مسلمان بے چین ہو جاتے ہیں اور آپ اپنی ہندئو برادری میں خود کو بیوقوفانہ انداز میں تقسیم کرتے ہیں برہمن کھشتری اور ویش جبکہ مسلمان ایک آدم کی اولاد ذات پات سے بالاتر اگر قبائل ہیں بھی تو محض پہچان کے لئے ورنہ اللہ کے نزدیک بہتر وہ ہے جو متقی اور پرہیزگار ہو ہم مسلمانوں میں محمود و ایاز ایک صف میں کھڑے ہو جاتے ہیں ہمیں اسلام جیل ہی سہی پر اس نے ہمیں دوسرے مذاہب سے منفرد کیا ہے سو ہمیں اپنی یہ جیل بہت پسند ہے جہاں شیر جیسے جانور بھی ہمارے تابع ہیں آپ کو آپ کا چڑیا گھر مبارک ہو۔ ریحانہ سعیدہ( لاہور)