مودی کا جنگی بخار اور بھارتی فوج کا فرار
اس سال بھارت کے مظلوم کشمیریوں نے بھارتی حکومت کے غیرانسانی مظالم کے خلاف علمِ بغاوت کچھ اس شدت سے بلند کیا ہے کہ مودی سرکار کا ناطقہ بند ہو گیا ہے، نتیجہ یہ کہ حواس باختہ ہو کر بھارتی وزیراعظم مودی نے بے ہودی ناطقہ آرائی کا آغاز کر دیا ہے۔ مودی نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی بغاوت رنگ لہر کو پاکستانی خفیہ اداروں سے جوڑتے ہوئے پاکستان مخالف فوجی کارروائی کا اعلان کر دیا ہے۔ مودی کا بغضِ معاویہ بھارت کے یومِ آزادی پر سامنے آگیا تھا۔ اس دن مودی نے دہلی کے لال قلعہ میں تقریر کرتے ہوئے یہ درقنطنی چھوڑی تھی کہ بلوچستان، گلگت اور آزاد کشمیر کو پاکستان سے علیحدہ کروا دیا جائے گا۔ یہ بھی ثابت ہو چکا ہے کہ ایم کیو ایم کے لندن مقیم الطاف بھارتی مالی اور سفارتی الطافیات کے تحت بیان بازیاں کر رہے ہیں۔ الطاف کا یہ ’’مودیاتی‘‘ بیان بھی سامنے آیا جس میں انہوں نے بھارت، اسرائیل اور امریکہ سے پاکستان کو دولخت کرنے کی درخواست کی تھی۔ اس کے بعد بھارت نے اپنے علاقے اڑی میں ہونے والی دہشت گردی کو پاکستانی سازش کا ڈرامہ بنا کر آزاد کشمیر میں بھارتی گوریلے داخل کرنے کا دعویٰ بھی کیا۔ بھارت میں کشمیریوں کی بغاوت کے ساتھ ساتھ گوادر منصوبہ بھی بھارت کو ہضم نہیں ہو رہا۔ ایک امریکی تھنک ٹینک نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت نے گوادر منصوبہ ناکام بنانے کے لئے اپنی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کا ایک خفیہ سیل بنایا ہے جو بلوچستان میں دھماکہ خیز تخریبی کارروائیاں کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ یہ خبر بھی آئی ہے کہ بھارتی فوج نے کنٹرول لائن پر توپیں اور اسلحہ پہنچانا شروع کر دیا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں آٹھ لاکھ فوجیوں میں مزید دس ہزار فوجیوں کا اضافہ کر دیا ہے۔
بھارت کی پاکستان دشمنی کا اندازہ ان حقائق سے لگایا جا سکتا ہے کہ بلوچستان کے خلاف اس کی سازش اس کے خاص جاسوس کلبھوشن کی گرفتاری سے سامنے آیا۔ بھارت نے ایک اور سیاسی بدمعاشی یہ کی ہے کہ افغانستان کو پاکستان کے مقابلے پر کھڑا کر دیا ہے۔ افغان حکمرانوں کو اس حقیقت سے بھی منہ موڑنے پر مجبور کر دیا ہے کہ ان کی معیشت کی کامیابی پاکستانی تجارت سے جڑی ہوئی ہے۔ بھارت نے ایران کی بندرگاہ پر بڑی سرمایہ کاری کا لالچ دے کر ایران کو پاکستان مخالف پالیسی پر گامزن کرنے کی کوشش کی لیکن ایرانی قیادت بھارتی سازش کے جال میں نہیں آئی۔ پاکستان میں ایرانی سفیر نے بھارتی بدنیتی کا توڑ کرتے ہوئے واضح الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ ایرانی جنگ کے بجائے کشمیر کے پرامن حل کا حامی ہے۔ انہوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ ایران مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کے مقابلے میں پاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتا ہے۔ ایران اور پاکستان جغرافیائی اور مذہبی حوالے سے فطری اتحادی ہیں۔ ایرانی مؤقف ایک ثبوت یہ ہے کہ پاک ایران نیول مشقوں کا آغاز ہو چکا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان گیس اور بجلی کی ترسیل کے منصوبے روبہ عمل ہیں۔ ایران کا بحری بیڑہ بھی آج کل کراچی بندرگاہ میں لنگرانداز ہے۔ ایرانی سفیر نے یہ کلمۂ حق بھی بلند کیا ہے کہ ایک تیسرا ملک پاک ایران تعلقات خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ پاکستان اور ایرانی ان بدخواہوں کی سازش پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اس بیان سے ثابت ہوتا ہے کہ ؔ
اپنی نیت میں نیک ہیں دونوں
پاک ایران ایک ہیں دونوں
بھارت کے سیاسی رہنما تو پاکستان مخالف اندھے پن کا شکار نہیں لیکن بھارتی دانشور بھارت کے جنگی عزائم کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔ بھارت کے سکھ رہنما امرجیت سنگھ نے تو یہ دھماکہ خیز بیان دیا ہے کہ بھارت میں بارہ برس کے دوران ڈیڑھ لاکھ سے زائد سکھوں کو مذہبی منافرت پر قتل کیا جا چکا ہے۔ بھارتی آر ایس ایس دنیا کی سب سے بڑی دہشت گرد تنظیم ہے۔ کشمیر میں بھارتی مظالم جاری ہیں۔ اگر پاکستان ہماری مدد کرے تو بھارتی سکھ آزاد خالصتان بنانے کو تیار ہیں۔ سونیا گاندھی ہدایت کار کرن جوہر، اداکار سلمان خان‘ دانشور برکھادت اور بہت سے صحافی اور اینکر پرسن بھی بھارتی ارادوں پر سخت تنقید کر رہے ہیں۔ ان کی تنقید کے درست ہونے کا ایک ثبوت یہ سامنے آیا ہے کہ وزیراعظم مودی اور بھارتی فوج کے سربراہان کی ایک ملاقات میں جب مودی نے پاکستان پر حملے کی ہدایت کی تو بھارتی جرنیلوں نے اس کی مخالفت کی اور انکشاف کیا کہ پاکستانی فوج کا پاکستانی سرحدوں میں مقابلہ کرنا بہت مشکل ہے۔ ہم پاکستان میں داخل تو ہو جائیں گے لیکن یہ یقین نہیں دلا سکتے کہ بھارتی فوج وہاں سے واپس آسکے گی یا نہیں۔ مزید یہ کہ اگر کشمیر کے علاوہ مدھیا پردیش‘ دہلی اترپردیش‘ مہاراشٹرا اور ہریانہ کی مسلم آبادی میں بھی بھارتی حکومت کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی تو مودی حکومت کو سخت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بھارتی عوام کو مطمئن کرنے کے لئے بھارتی حکومت نے پاکستان پر سرجیکل سٹرائیک کی کامیابی کا اعلان کیا لیکن اس کا کوئی ثبوت قوم کے سامنے پیش نہیں کر سکی۔ اس کے برعکس پاکستانی میڈیا پر نکیال سیکٹر کی سرحد پر حملہ کرنے والے پندرہ میں سے چھ بھارتی فوجیوں کی لاشیں دکھائی گئیں جبکہ ایک زندہ فوجی چندو بابو لعل کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔ باقی بھارتی فوجی ساتھیوں کی لاشیں اور پانی پانی پکارتے زخمی کو چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ پاکستانی وزیراعظم اور آرمی چیف نے اپنے بیانات میں ببانگ دہل اعلان کیا ہے کہ بھارتی حملے کے جواب میں پاکستانی افواج کی تباہ کن فاتحانہ کارروائی کو تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی۔