عمران کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آنا چاہئے: سراج الحق، کل نوازشریف آئینی وزیراعظم تھے آج نہیں ، سمجھ سے باہر ہے: قمر کائرہ
لاہور/ اسلام آباد (خبر نگار خصوصی + خصوصی نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ عمران خان کو آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آنا چاہئے، وہ بائیکاٹ کے فیصلے پر نظرثانی کریں جبکہ پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ کل تک نوازشریف عمران کے نزدیک آئینی وزیراعظم تھے آج نہیں، انکا فیصلہ سمجھ سے باہر ہے۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ قومی سلامتی اور کشمیر ایشو پر حکومت سے یکجہتی کا یہ مطلب نہیں کہ ہم احتساب کے مطالبے سے دستبردار ہوگئے ہیں۔ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کی راہ میں حکومتی رویہ سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔جب تک پانامہ لیکس کی تحقیقات نہیں ہوتیں اور لٹیروں کو احتساب کے کٹہرے میں نہیںلایاجاتا حکمرانوں کے پاس حکومت کرنے کا اخلاقی جواز نہیں۔اپوزیشن جماعتیں بہت جلد مل بیٹھ کر پانامہ لیکس اور جوڈیشل کمیشن پر مشترکہ لائحہ عمل دیں گی۔ وہ میاں محمد اسلم کی رہائشگاہ پر مختلف وفود سے ملاقاتوں کے موقع پر گفتگو کررہے تھے۔ سراج الحق نے وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر سے بھی ملاقات کی جس میں کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی تحریک آزادیٔ کشمیر میں ساتھ ہے۔ مسئلہ کشمیر پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس خوش آئند ہے۔ عمران خان کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آنا چاہئے، کشمیر قومی معاملہ ہے، عمران خان اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔ تحریک انصاف اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہے۔ دریں اثناء قمر زمان کائرہ نے کہا کہ کل اے پی سی کے اجلاس تک وزیراعظم کی قانونی اور آئینی حیثیت تھی آج عمران کیلئے وزیراعظم کی حیثیت نہیں؟ سمجھ نہیں آیا عمران منتخب وزیراعظم کو نہیں مان رہے تو انکی مرضی۔ پی ٹی آئی کی وجہ سے ہم آہنگی کی حکومتی کوشش ناکام ہوئی۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کرنے کا فیصلہ (آج) بدھ کو پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں کیا جائیگا۔ موجودہ حالات میں وزیراعظم نواز شریف کو ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کرنی ہو گی۔ تحریک انصاف کی جانب سے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ کے اعلان کے بعد وزیراعظم کی ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوششیں ختم ہو چکی ہیں۔ پیپلز پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پاناما پیپرز پر حکومت کو اپوزیشن کا بل پاس کرنا چاہئے اور تحریک انصاف کا بھی یہ مطالبہ درست ہے کہ اپوزیشن کا بل پاس کیا جائے۔ اگر حکومت اپوزیشن کا بل منظور کرتی ہے تو حکومت کی مشکلات کم ہو سکتی ہیں اور سیاسی ماحول بھی ٹھنڈا ہو جائیگا۔
اسلام آباد (محمد نواز رضا/عزیز علوی) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی طرف سے اچانک پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ کے فیصلہ پر متحدہ اپوزیشن نے ’’حیرت اور ناراضی‘‘ کا اظہار کیا ہے۔ تحریک انصاف میں پارلیمنٹ کے بائیکاٹ اسمبلیوں سے استعفے پر اختلافات پائے جاتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عمران خان نے تحریک انصاف کے ایک رکن اسمبلی کو بائیکاٹ نہ کرنے کا مشورہ دینے پر ڈانٹ پلا دی اور کہا کہ اگر آپ کو نوازشریف سے زیادہ محبت ہے تو ان کی پارٹی جائن کرلیں۔ ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین‘ شاہ محمود قریشی اور اسد عمر بھی پارلیمنٹ کی کارروائی میں حصہ لینے کے حق میں ہیں۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف 20 یا 30اکتوبر کو اسلام آباد بند کرنے کا پروگرام بنا رہی ہے‘ تاہم اس بارے میں حتمی فیصلہ جمعرات کو پارٹی کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق 29 ستمبر کو عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کا عندیہ دیا تھا۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں کی اکثریت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے حق میں رائے دی‘ لیکن عمران خان نے ان کی رائے کو ویٹو کردیا۔ کور گروپ کے اجلاس میں چیئرمین عمران خان کی جانب سے 30 اکتوبر کو اسلام آباد بند کرنے اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی بجائے اس کے بائیکاٹ کے فیصلے پر شرکاء میں کچھ اختلافات بھی رہے‘ بعض منتخب ارکان پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کیلئے اجلاس کو آمادہ بھی کرتے رہے‘ تاہم عمران خان نے حتمی فیصلہ سنا دیا کہ ہم پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اس لئے نہیں جائیں گے کہ یہ وزیر اعظم نوازشریف کی پچ ہے جس پر ہم کھیلے تو رائیونڈ کے جلسہ کے بعد ہماری سیاسی ساکھ پر سوالیہ نشان اُٹھیں گے جبکہ 30 اکتوبر کو اسلام آباد بند کرنے کے حوالے سے عمران خان نے معاملہ کور گروپ کی بجائے پی ٹی آئی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے سامنے رکھنے کا فیصلہ سنا دیا جس میں انہوں نے کہا کہ ملک بھر سے 200 سے زیادہ ارکان اس اجلاس میں 6 اکتوبر کو شرکت کیلئے اسلام آباد بلوائے جائیں گے۔ امکان ہے کہ یہ اجلاس میریٹ ہوٹل میں ہوگا۔ پارٹی ذرائع نے بتایا کہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں یک نکاتی ایجنڈا ہوگا جس میں اسلام آباد بند کرنے کیلئے ملک بھر سے پارٹی رہنمائوں، کارکنوں اور عام عوام کو اسی طرح شرکت کی دعوت دی جائے گی۔