• news

بھارت نے ہمیشہ مذاکرات کی آڑ میں مسئلہ کشمیر پس پشت ڈالنے کی کوشش کی:صدر آزاد کشمیر

راولپنڈی ( اے این این )صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت نے ہمیشہ دو طرفہ مذاکرات کو مسئلہ کشمیر کے حل کی راہ میں ایک رکاوٹ کے طور پر استعمال کیا ٗ مذاکرات کی آڑ لے کر مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈالنے کی کوشش کی ٗ 90کی دہائی میں ایک سازش کے تحت مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے سے حذف کر دیا گیا تھا ۔ لیکن ہم نے 29 دن شب و روز محنت کر کے اسے بحال کروایا ٗمسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود سب سے دیرینہ اور حل طلب تنازعہ ہے ۔ پاکستان اور کشمیری عوام نے حق خود ارادیت کے لیے بیش بہا قربانیاں دیں۔ ہم حق پر ہونے کے باوجود کامیاب نہیں ہو سکے ۔ بھارت اپنے جھوٹے دعوے ، ناجائز قبضے اور کشمیریوں کے ساتھ ناروا سلوک کے باوجود اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب رہا ۔ اس کی مختلف وجوہات میں سے ایک 1970 کی دہائی میں ہونے والا شملہ معاہدہ بھی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز رکن قانون ساز اسمبلی پیر سید علی رضا بخاری کی جانب سے اپنے آستانے پر صدر آزاد کشمیر کے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر سردار محمد مسعود خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر دنیا کا حساس ترین تنازعہ ہے ۔ اس سے عدم توجہی ایک جرم کے مترادف ہے ۔ عالمی برادری اسے اپنے مفادات یا سلامتی کے عدسے سے نہ دیکھے ۔ یہ ڈیڑھ کروڑ انسانوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے ۔ جس کے حل میں مزید تاخیر جنوبی ایشیا کی پسماندگی ، تباہی اور جہالت میں اضافے کا باعث بنے گی ۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے سردار محمد مسعود خان نے کہا کہ وہاں حالات انتہائی سنگین اور بھیانک صورت اختیار کر چکے ہیں۔ سینکڑوں نوجوان شہید ، 10 ہزار سے زیادہ مرد و خواتین اور بوڑھے بچے زخمی ہیں اور 600 سے زیادہ نوجوانوں کی آنکھوں کو پیلٹ گن سے نشانہ بنایا گیا ۔ جو جزوی یا مکمل طور پر بصارت سے محروم ہو چکے ہیں۔ لیکن عالمی برادری بے حسی کا شکار ہے ۔ حالیہ دورہ امریکہ میں اقوام متحدہ کے حکام عالمی سفارتکاروں اور تھنک ٹینکس پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب ششم کو فعال کرتے ہوئے بھارت کی رضا مندی کا انتظار کئے بغیر مقبوضہ کشمیر کے لیے اقوام متحدہ کا خصوصی نمائندہ مقرر کریں ۔ اور ثالثی ، مصالحت اور گڈ آفیسز کو بروئے کار لاتے ہوئے مسئلہ کشمیر حل کروائیں۔ ہمیں بے حسی کی اس عالمی دیوار کی ایک ایک اینٹ اکھاڑ کر گرانا ہو گا۔ ہم بھارت کے جارحانہ طرز عمل کا جواب دیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن