پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی کی جھڑپ
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ صباح نیوز) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سابق وفاقی وزیر مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر مشاہد اﷲ کے پاکستان پیپلزپارٹی پر آزادی پسند سکھوں کی فہرستیں بھارت کے حوالے کرنے اور اسلام آباد سے کشمیر کے بورڈ اتارنے کے الزامات پر سخت ہنگامہ آرائی ہو گئی۔ پیپلزپارٹی کے ارکان پارلیمنٹ نے مودی کا جو یار ہے غدار ہے غدار کے نعرے بلند کر دیئے۔ مسلم لیگ ن نے بھی مخالفانہ نعرے لگائے۔ سپیکر ایاز صادق نے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ اور اعتزاز احسن کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ سے روک دیا۔ بھارتی جارحیت اور کشمیر کے معاملے پر طلب کردہ اجلاس میں اس وقت بدمزگی پیدا ہو گئی جب سینیٹر مشاہد اﷲ نے اعتزاز احسن پر متذکرہ الزامات لگائے اور کہا بھارتی جاسوس کل بھوشن کی بات کی گئی۔ وزیراعظم نواز شریف ناموں کے چکر میں نہیں پڑتے وہ کارکردگی پر یقین رکھتے ہیں۔ اقوام متحدہ کو بھارتی مداخلت کے حوالے سے تحریری ثبوت دیئے گئے ہیں یہ کل بھوشن کی بات کرتے ہیں۔ بھارتی علیحدگی پسند سکھوں کی فہرستیں کس نے بھارت کو دی تھیں کس طرح بھارتی وزیراعظم راجیوگاندھی کے دورے کے موقع پر اسلام آباد سے کشمیر کے بورڈ اتار دیئے تھے ان کے الزامات پر پیپلزپارٹی کے ارکان مشتعل ہو گئے دونوں اطراف سے تلخ کلامی کے نتیجہ میں مشترکہ اجلاس مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا اور غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کئے گئے۔ سینیٹر مشاہد اﷲ نے الزام تراشی جاری رکھی ایوان میں شدید ہنگامہ ہو گیا۔ اس موقع پر خورشید شاہ اٹھے اور کہا یکجہتی کی ضرورت ہے، کس نے یہ فضا قائم کی ہے کشمیر پر کیا پیغام دینا چاہتے ہیں پہلے ایک جماعت نے بائیکاٹ کر رکھا ہے ہمیں بھی نکال دیں خود اجلاس چلا لیں ہم بعد میں دیکھ لیں گے کیا کریں۔ انہوں نے بھی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا اور پیپلز پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ مودی کا جو یار ہے غدار ہے کے نعرے لگاتے ہوئے باہر جانے لگے تو سینیٹر سراج الحق، شیرپائو، محمود اچکزئی، خورشید شاہ اور اعتزاز احسن کے پاس پہنچ گئے انہیں ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی اور کہا کشمیر کا معاملہ ہے اجلاس میں موجود رہیں۔ یکجہتی کی فضا کو برقرار رکھیں۔ سپیکر کی درخواست پر پی پی پی کے رہنما اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق اور مشاہد اﷲ نے پیپلز پارٹی سے معذرت کی۔ مشاہد اﷲ نے ایوان میں تقریر کرتے ہوئے کشمیریوں کے حق میں انقلابی نظم پڑھی کہ خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا اور یہ بھی کہا تحریک انصاف کے بائیکاٹ کاخفیہ ایجنڈا لگتا ہے کیونکہ بھارت میں بھی میڈیا چیخ رہا ہے ایک جماعت نے پاکستان میں کشمیر پر مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔ ذاتی نکتہ وضاحت پر اعتزاز احسن نے کہا مجھے پہلے سے امکان نظر آرہا تھا جی جی بریگیڈ توپیں چلائے گا پہلے سے کہہ دیا تھا توپوں کا رخ صرف میری طرف ہو گا۔ حکومت نان سٹیٹ ایکٹرز آزادپھر رہے ہیں حکومت ان پر پابندی لگانے میں ناکام رہی ہے۔ سکھوں کی فہرستیں نہیں ہوتیں میں وزیر داخلہ رہا ہوں ایسی فہرستیں آئی ایس آئی ،فوج سے سویلین کے پاس آ جائیں تو پہلے تو وہ سویلین نہیں رہ سکتا اور وہ سویلین ان کو بھارت کے حوالے کر دے تو اسے اٹک قلعہ میں گولی مار دی جاتی ۔ میں غدار تھا تو آمر نے مقدمہ کیوں نہ چلایا، نواز شریف نے اس غدار کو اپنا وکیل کیوں بنایا۔ ان کے پاس حکومت ہے مجھ پر مقدمہ چلائیں۔کردار کشی کرنا طریقہ ٹھیک نہیں ’’ گا لی گلوچ بریگیڈ‘‘ کو پیچھے لگا دیا جاتا ہے۔ کل بھوشن کی بات کی اس کا جواب دیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق کشمیر پر قرارداد نہ آ سکی۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج بھی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ سپیکر قومی اسمبلی نے مشترکہ اجلاس طلب کر لیا، قومی اسمبلی اور سینٹ کا اجلاس ساڑھے 10 بجے جبکہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ساڑھے 11بجے ہو گا۔ صباح نیوز کے مطابق پختونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا پاکستان زندہ باد کا نعرہ کسی پر مسلط نہیں کیا جا سکتا جبکہ سپیکر ایازصادق نے جواب دیا جو پاکستان زندہ باد کا نعرہ نہیں لگاتا وہ پاکستانی ہی نہیں۔ گزشتہ روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں محمود خان اچکزئی ایک بار پھر برس پڑے ۔ انہوں نے کہا آزادی کی تحریک کی حمایت نہ کرنا جمہوری آدمی کے لئے کفر کے مترادف ہے۔ پاکستان بننے کے بعد تمام پشتونوں کو اکٹھا کر کے صوبے کا نام افغانیہ قرار دے دیا جاتا مضبوط ملک بن جائے، جو سویلین یا فوجی آئین کا احترام کرے میں اس کو سلیوٹ کرتا ہوں ، جو آئین کی پروا نہ کرے اس کے خلاف بغاوت نہ کرنا جرم ہے، ملک کی سویلین اور ملٹری بیورو کریسی سے درخواست کرتا ہوں افغانستان میں مداخلت نہ کی جائے، محمود خان اچکزئی نے مسئلہ کشمیر پر بھارت اور پاکستان کے پارلیمان میں کشمیر کشمیریوں کا ہے کی قراردادیں منظور کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کشمیریوں کو خود مختار کشمیر کا تھرڈ آپشن دیا جائے ۔ اعتزاز احسن نے کشمیر پر ان کیمرہ کل جماعتی کانفرنس کی چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر کی جانب سے میڈیا سیل میں بیٹھ کر مانیٹرنگ کرنے اور ٹی وی میں کارروائی کو افشا کرنے پر ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے کہا مودی کے ہاتھ پاکستان کا کوئی کرنل آگرہ کی سڑک پر ہاتھ لگ جاتا تو مودی 15 اگست کو اس کرنل کو پنجرے میں بٹھا کر تقریر کرتا بلکہ مودی اس کو پنجرے میں بٹھا کر اقوام متحدہ میں بھی لے کر جاتا۔ نوازشریف کی جانب سے کل بھوشن یادیو کا نام نہ لینے کی وجہ سے فرینڈلی فائر ہوئے۔ محمود اچکزئی نے کہا آئین کو پھاڑنے والوں کو کچھ نہیں کہا جاتا۔ آئین کا تحفظ کرنے والے سینکڑوں افراد پرتشدد کیا گیا۔ آج تک ایسے ججز کا خیال نہیں آیا جس نے پی سی او کا حلف نہیں اٹھایا۔ ان ججز کی تنخواہیں ہی ان کے بچوں کو دے دیں۔ خدارا جنگ کی غلطی نہ کریں۔ خطہ میدان جنگ بنا کچھ نہیں بچے گا۔ پشتون وطن کے وسائل پر بھی پٹھانوں کے حق کو تسلیم کرنا ہو گا۔ ایسا ہی سندھیوں بلوچوں پنجابی سرائیکیوں کو بھی حق دینا ہو گا۔ جب سب کو آئینی قانونی حق مل جائے گا، 20 کروڑ کا ملک ناقابل تسخیر ہو جائے گا۔ سینٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کل بھوشن یادیو بلوچستان سے پکڑا گیا ۔ اس کا نام وزیراعظم کیوں چھپا رہے ہیں۔ میں انتظار کر رہا ہوں وزیراعظم کب کل بھوشن یادیو کا نام لیتے ہیں جس دن نوازشریف نے کل بھوشن یادیو کا نام لیا میں تسلیم کر لوں گا کہ نوازشریف نے مودی کو شرمندہ کیا ہے۔ ہم بغیر شرط بغیر کسی تحفظات کے ان کے ساتھ ہیں لیکن قومی یکجہتی کیلئے وزیراعظم کابینہ بھی دو قدم آگے بڑھائے۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آگاہ کیا قائداعظم محمد علی جناح کی 11 اگست 1947ء کی تقریر کا تحریری ریکارڈ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں محفوظ ہے۔ اس امر کا اظہار انہوں نے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے بانی پاکستان کے 11 اگست کے خطاب کا آڈیو و ویڈیو ریکارڈ موجود نہ ہونے سے متعلق بیان پر کیا۔ سردار ایاز صادق نے محمود خان اچکزئی کو قائداعظم کی 11 اگست کی تقریر کی کاپی بھی دیدی۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق ارکان پارلیمنٹ نے ایک بار پھر واضح کیا کشمیر کے معاملے پر سب ایک ہیں ٗ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے مزید سفارتی کوششوں کی ضرورت ہے۔انہوں نے نہتے کشمیریوں پر بھارتی افواج کے مظالم کی سخت مذمت کی ۔