تحریک انصاف عمران سے جان چھڑا کرکسی عقلمند کو لائے :پیپلز پارٹی
اسلام آباد+ کراچی (آئی این پی+ نوائے وقت نیوز) پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے عمران خان کی جانب سے پیپلز پارٹی میں مائنس زرداری فارمولے کے حوالے سے بیان پر شدید برہمی اور سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کو بغض اور تعصب کی بیماری لاحق ہے، پی ٹی آئی والے عمران خان سے جان چھڑایں اور کسی عقلمند کو آگے لائیں۔ پیپلزپارٹی اپنے اندرونی معاملات پر کسی کی بات برداشت نہیں کرے گی۔ زرداری صرف اور صرف جمہوریت کا دفاع کر رہے ہیں، خان صاحب نے ماضی میں شیخ رشید کے بارے میں کیا کچھ نہیں کہا مگر آج ان کا ایک پل شیخ رشید کے بغیر نہیں گزرتا۔ سنیٹر سعید غنی نے کہا کہ عمران خان اپنی پارٹی کی فکر کریں، تحریک انصاف میں کئی گروپس بن چکے ہیں، پیپلزپارٹی کو کس کو رکھنا ہے اور کس کو نکالنا ہے یہ عمران خان کا نہیں ہمارا اپنا مسئلہ ہے۔ عمران خان ذہنی دباؤ کا شکار ہیں، تحریک انصاف کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فائدہ بھارت نے اٹھایا جس کی وجہ سے عمران خان پر سیاسی طور پر بہت پریشر بن گیا ہے۔ عمران خان نے پہلے پارٹی وفد کو وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس میں بھیجا اور بعد میں وزیراعلیٰ خیبر پی کے کو بھی قومی سلامتی کے حوالے سے اجلاس میں شرکت کرنے کے لئے بھیجا اس کے باوجود وہ بلاول بھٹو زرداری پر وزیراعظم کے اجلاس میں شرکت کے حوالے سے تنقید کیوں کر رہے ہیں۔ 30 اکتوبر کو اتوار ہے کیا عمران خان شہریوں کو اس دن یرغمال بنانا چاہتے ہیں۔ سابق وفاقی وزیر اور پیپلزپارٹی کے سیکرٹری اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا کہ خان صاحب اپنے ناروا وطیرے سے جان چھڑائیں، عمران خان کو پیپلز پارٹی پر غصہ اس بات پر ہے کہ ہم نے تحریک انصاف کی جانب سے مشرکہ اجلاس کے بائیکاٹ پر ان کے اس فیصلے کو غلط قرار دیا تھا۔ پیپلزپارٹی نے نہ پہلے مائنس ون فارمولے کو مانا اور نہ اب منیں گے۔اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ عمران خان کے بیان سے سخت مایوسی ہوئی پتہ نہیںانہیں کون مشورے دے رہا ہے۔ مشترکہ اجلاس سے بائیکاٹ کا غصہ ہم پر نکال دیا ہے۔ پارلیمنٹ کے فورم میںوزیراعظم کی دعوت نہیں ہوتی، پارلیمنٹ نواز شریف کی ملکیت نہیں، اس پر سب کا برابر حق ہے۔ کشمیر کے معاملے پر ہم سب کو اپنے اپنے رویئے میں کچھ تبدیلی لانی پڑتی ہے لیکن ہم نے سخت تقریریں کیں، ہم نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا، کوئی رعایت نہیں کی۔ نواز شریف کے احتساب کیلئے پی پی اور پی ٹی آئی میں اتفاق تھا۔ ہم سمجھتے تھے پانامہ ایشو کو آگے لیکر چلیں گے، ہم نے نواز شریف کو گھیر لیا تھا۔