میانداد کو ہمیشہ پیسوں کا مسئلہ رہا، آفریدی: بوم بوم فکسر ہیں، میچ بیچے، سابق کپتان
لاہور (سپورٹس رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ جاوید میانداد کو ہمیشہ پیسوں کا مسئلہ رہا ہے، اتنے بڑے کرکٹر کو چھوٹی بات نہیں کرنی چاہئے۔ ان میں اور عمران خان میں یہی فرق ہے، پشاور زلمے کا صدر بننے کے بعد ذمہ داریاں بڑھ گئیں۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نجم سیٹھی ہمارے بڑے ہیں، میرا ان سے ملنے کا پروگرام ہے، ملاقات کے بعد انکے پلان کا پتہ چلے گا۔ پاکستان سپر لیگ میں ضرور شرکت کروں گا۔کل سے بولنگ اور بیٹنگ پریکٹس شروع کر دوںگا، پاکستان سپر لیگ سے نیا ٹیلنٹ سامنے آئیگا۔ مجھے عوام سے جو پیار اور محبت مل رہی ہے وہ کافی ہے۔ انہوں نے کہا مجھے الوداعی میچ ملے یا نہ ملے اس سے فرق نہیں پڑتا، مجھے جو عزت ملی وہ کافی ہے۔ اللہ نے جو مجھے نام دیا وہ تھا، ہے اور رہیگا۔ جاوید میانداد نے آفریدی کے نازیبا بیان پر اپنے ردعمل میں کہا گواہ ہوں شاہد آفریدی نے میچ بیچے، یہ لوگ تو فکسر ہیں۔ بڑا کرکٹر وہ ہوتا ہے جو وقت پر کرکٹ چھوڑ دے، اچھا پرفارم کرنیوالوں کو فیئر ویل ملتا ہے، مجھے پیسہ چاہئے ہوتا تو میں کرکٹ کھیلتا رہتا، انٹرنیشنل میچ کیسے دیدیا جائے، شاہد آفریدی کی پرفارمنس کا پتہ نہیں ہوتا صفر پر آئیں گے یا 100 بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کسی کو انٹرنیشنل میچ ایسے ہی نہیں مل جاتا، بورڈ سے انکی بات چیت بند ہوگئی ہے اسلئے وہ آپے سے باہر ہوچکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ساری دنیا میرے اور عمران خان کے بارے میں جانتی ہے، عزت ایسے نہیں ملتی، اللہ دینے والا ہے، شاہد آفریدی کو معافیاں مانگنی پڑیں گی۔ انہوں نے کہا آفریدی کی مارکیٹ ختم ہوگئی ہے‘ اب کوئی انہیں پوچھ نہیں رہا۔ شاہد آفریدی میرے ہاتھوں کا بچہ ہے‘ عمران نے تو ہمیشہ میری تعریف کی ہے۔ انہوں نے کہا آفریدی پرفارم کرتے تو ٹیم میں آسکتے تھے‘ اب اپنے سینئرز کے متعلق انکا ایسا رویہ سمجھ سے باہر ہے۔ اب عوام خود ہی بتا دیں گے آفریدی کو ٹیم میں آنا چاہئے یا نہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق شاہد آفریدی نے کہا ہے جاوید میانداد سے متعلق جو کچھ کہا اس پر افسوس ہے۔ جاوید میانداد لیجنڈ کرکٹر ہیں مگر انہوں نے مجھ پر ذاتی حملہ کیا۔ انہوں نے میرے بارے میں کافی سخت زبان استعمال کی۔ اپنے ٹویٹ میں شاہد آفریدی نے کہا جاوید میانداد کی طرف سے ذاتی حملے پر ردعمل ضروری تھا‘ کافی عرصہ سے برداشت کر رہا تھا پر ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے جو کہا اس پر افسوس ہے لیکن میرا ردعمل بھی فطری تھا۔