• news

میڈیا قیاس آرائیوں پر مبنی خبروں سے گریز کرے : سیاسی و عسکری قیادت

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + نیٹ نیوز + نوائے وقت رپورٹ) آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے وزیراعظم محمد نوازشریف سے اہم ملاقات کی۔ ملاقات میں خزانہ‘ داخلہ کے وفاقی وزرائ‘ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر بھی موجود تھے۔ ملاقات میں قومی علاقائی سکیورٹی سے متعلق بات چیت کی گئی۔ اجلاس کے شرکاءنے روزنامہ ”ڈان“ میں شائع ہونے والی بے بنیاد خبر پر سخت تشویش ظاہر کی۔ مذکورہ خبر سکیورٹی ایشوز کے متعلق تھی جس پر مبینہ طورپر قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بات چیت کی گئی تھی۔ اجلاس کے شرکاءمیں اس بات پر اتفاق رائے تھا کہ اس طرح کی خبر کی اشاعت قومی ایشوز کی رپورٹنگ کے بارے میں عالمی طورپر تسلیم شدہ اصولوں کی واضح خلاف ورزی ہے۔ اس میں گمراہ کن مواد تھا۔ اجلاس میں ہونے والی حقیقی بات چیت اور حقائق سے دور کا بھی واسطہ نہیں تھا اس سے اہم ریاستی مفادات خطرے سے دوچار ہوئے۔ شرکاءنے محسوس کیا کہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو قومی اہمیت کے ایشوز اور ریاستی مفادات کے حوالے سے قیاس آرائی پر مبنی رپورٹنگ سے دور رہنا چاہئے۔ وزیراعظم نے اس بات کا سخت نوٹس لیا اور ہدایت کی کہ جو بھی اس کے ذمہ دار ہیں‘ ان کی نشاندہی کی جائے تاکہ اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جا سکے۔ بی بی سی کے مطابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے خبر کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ اس کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے لئے ان کی نشاندہی کی جائے۔ وزیراعظم ہاو¿س کے پریس آفس کی طرف سے سول اور فوجی قیادت کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بارے میں جو بیان جاری کیا گیا اس میں اس خبر کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے اس پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس کے شرکاء اس بات پر مکمل طور پر متفق تھے کہ یہ خبر قومی سلامتی کے امور کے بارے میں رپورٹنگ کے مسلمہ اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس غلط اور گمراہ کن مواد جس کا قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والی گفتگو سے کوئی تعلق نہیں تھا اس کی اشاعت سے قومی مفاد کو خطرہ لاحق ہوا ہے۔ اجلاس کے شرکا نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ قومی پریس کو قومی سلامتی اور ملکی مفاد سے تعلق رکھنے والے امور پر قیاس آرائیوں اور مفروضے پر مبنی خبروں کی اشاعت سے اجتناب کرنا چاہئے۔ بی بی سی کے مطابق بیان میں میاں نوازشریف نے ہدایت کی کہ اس خبر کے ذمہ داروں کا سراغ لگا کر ا±ن کیخلاف سخت کارروائی کی جائے تاہم اس بیان سے یہ واضح نہیں کہ یہ ہدایات سرکاری اہلکاروں کیلئے ہیں جنھوں نے یہ معلومات لیک کی تھیں یا جس صحافی نے یہ خبر دی تھی۔
خبر/نوٹس

ای پیپر-دی نیشن