طالبان ہلمند کے دارالخلافہ لشکر گاہ میں داخل‘ کچھ حصوں پر قبضہ
کابل (اے پی پی + اے ایف پی+صباح نیوز + بی بی سی) مشرقی افغانستان میں امریکی ڈرون حملوں میں شدت پسندگروپ داعش کے مزید 20ارکان ہلاک ہوگئے، ہلمند کے دارالحکومت لشکرگاہ پرطالبان نے بڑاحملہ کیا ہے۔ خودکش کار بم دھماکے میں دس پولیس اہلکاروں سمیت14 مارے اور15 زخمی ہو گئے۔ جلال آباد میں ایک دھماکے میں 5افرادزخمی ہوگئے۔افغان میڈیا کے مطابق پہلا ڈرون حملہ ننگرہار کے ضلع نازیان میں کیا گیا جس میں شدت پسند گروپ کے8ارکان ہلاک ہوگئے۔حکام نے بتایا کہ امریکی جاسوس طیارے نے دوسرا حملہ آچین ضلع میں کیا جس میں داعش کے 12ارکان ہلاک ہوگئے۔ جلال آباد میں ایک دھماکے میں 5افرادزخمی ہوگئے جن میں تین پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔پولیس کے مطابق کابل بس سٹیشن کے قریب ہوا،زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیاہے۔کابل گردیزہائی وے پر ٹریفک کے حادثہ میں 7افراد ہلاک ہوگئے۔ افغان حکام کے مطابق طالبان نے لشکرگاہ پر قبضے کے لئے حملہ کیا لیکن پسپا کر دیا ہے۔ ترجمان وزارت داخلہ صادق نے بتایا لڑائی میں 7 طالبان مارے گئے۔ جنگجوئوں نے ایک چوکی پر قبضہ کیا تو گھنٹے بعد چھڑا لیاگیا۔ صوبے ہلمند کے دارالحکومت لشکرگاہ پر افغان طالبان نے بڑے حملہ کیا ہے۔ لشکرگاہ سٹریٹیجک اہمیت کا حامل شہر ہے۔ طالبان نے شہر کے کچھ حصوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ افغان طالبان کی جانب سے حالیہ کارروائی شہر پر دھاوا بولنے کی اب تک کی سب سے بڑی کارروائی ہے۔ اطلاعات کے مطابق طالبان نے شہر کے مرکزی علاقے کے قریب بولان اور شہر کے داخلی علاقے ناوا کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ ایک مقامی سیاست دان نے بی بی سی کو بتایا کہ طالبان جنگجو گورنر کے احاطے سے دو کلومیٹر فاصلے تک پہنچ چکے ہیں۔تاہم صوبائی حکومت کے ترجمان نے شہر کے مرکزی علاقوں کے قریب لڑائی کی تردید کی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کو شہر کے نواحی علاقوں میں واپس دھکیل دیا گیا۔لڑائی کے باعث حکام کی جانب سے شہر کا ہوائی اڈہ بھی بند کر دیا گیا ہے۔ بی بی سی کے نامہ نگار برائے جنوبی ایشیا جل مکگورنگ کا کہنا ہے کہ اس شہر کا طالبان کے ہاتھوں میں جانا حکومتی فوجوں اور بین الاقوامی کمیونٹی کے لیے ’’علامتی المیہ‘‘ ہوگا۔ ہلمند کی صوبائی کونسل کے ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالمجید اخونزادہ نے کہا کہ جنگجو افغان فورسز کا سکیورٹی حصارتوڑ کر شہر میں داخل ہوئے طالبات کے ترجمان ذبیح االلہ مجاہد نے کہا پیش کر رہے ہیں۔ صوبائی حکام کے مطابق گزشتہ سال تک مذکورہ صوبے کے 85 فیصدعلاقے پر طالبان قابض تھے تاہم اب حکومت 80 فیصد علاقے کا کنٹرول حاصل کر چکی ہے۔