سی پیک سے خطے میں طاقت کا توازن بحال ہو گا: چین، پاکستان سے مشقوں پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہئے: روس
بیجنگ (مبشر حسن/ دی نیشن رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) چین نے جنوبی ایشیا میں طاقت کے بڑھتے ہوئے عدم توازن پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے خطے میں طاقت کے توازن کو بحال کرنے کے لئے سی پیک کو تیز رفتاری کے ساتھ مکمل کرنے کے لئے پرعزم ہیں، چین نے پاکستان اور بھارت کی حالیہ کشیدگی پر بھی تشویش ظاہر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس میں مزید اضافہ نہیں ہو گا، دونوں ملکوں کے قومی سلامتی کے مشیروں نے بھی گزشتہ دنوں ہاٹ لائن پر رابطہ کر کے سرحدی صورتحال پر بات کی ہے۔ چین کی طرف سے ان خیالات کا اظہار چین کی وزارت خارجہ برائے چین ایشیا تعلقات کے قونصلر یووان نے صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے مکمل ہونے سے پاکستان کی معیشت مضبوط ہو گی اور پورے خطے کو اس سے فائدہ ہو گا۔ یووان کا کہنا تھا کہ بھارت کے سی پیک پر اعتراضات میں کوئی وزن نہیں اور چین منصوبہ ہر صورت مکمل کرے گا۔ انہوں نے سی پیک پر جاری کام کی رفتار پر بھی اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے پاکستان بھارت کو ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ بھارت نے ہمیشہ ثالثی کی مخالفت کی ہے انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا کے ممالک میں جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں پاکستان اور بھارت کو بھی مذاکرات کی میز پر ہی آنا ہو گا، وہ افغانستان میں امن عمل کے حوالے سے سوال کا جواب دے رہے تھے، انہوں نے کہا کہ آئندہ دنوں میں ہونے والے برکس کے اجلاس سے بھی پاکستان بھارت کی کشیدگی میں مزید کمی آئے گی، اجلاس میں چین، روس، برازیل، جنوبی افریقہ اور بھارت شرکت کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر مذاکرات سے حل کرنا ضروری ہے اور اس میں وقت بھی لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے عوام میں بھی تعلقات کو بڑھانا ہو گا انہوں نے دونوں ملکوں میں میڈیا کے وفود کے تبادلوں کی بھی حمایت کی۔ یووان نے کہا ہے کہ چین کسی بھی صورتحال میں پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے، چین پاکستان، بھارت تعلقات میں بہتری کیلئے مصالحتی کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ دونوں ملکوں میں کشیدگی کم کرانے کی کوشش کریں گے۔ امید کرتے ہیں بھارت کشیدگی کو مزید نہیں بڑھائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین سی پیک منصوبے کو مکمل کرنے کیلئے پر عزم ہے۔ سی پیک منصوبے پر تیزی سے کام ہو رہا ہے، اب تک 17ارب ڈالر کے کام شروع ہو چکے ہیں۔ سی پیک منصوبے کا مقصد جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بہتر کرنا ہے، پاکستان نے بھارت سے مذاکرات کی بات کر کے اچھا عمل کیا۔ کشمیر سمیت تمام معاملات مذاکرات سے ہی حل ہوسکتے ہیں۔ دریں اثنا چینی تھنک ٹینک نے پاکستان کے ساتھ سرحد کو مکمل سیل کرنے کے بھارتی فیصلے کو غیردانشمندانہ قرار دے دیا اور کہا کہ سرحد سیل کرنے کا فیصلہ بھارت کی ’’سرد جنگ‘‘ کی ذہنیت کا عکاس ہے۔ نئی دہلی اس فیصلے سے چین کے ساتھ تعلقات کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے۔ چینی اخبار کے مطابق چینی سرکاری تھنک ٹینک انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز شنگھائی اکیڈمی کے ریسرچ فیلو ہو ژی یانگ نے کہا کہ بھارت کی طرف سے پاکستان کے ساتھ سرحد کو مکمل سیل کرنے کا فیصلہ غیردانشمندانہ ہے۔ ابھی تک اوڑی واقعے کی کوئی تحقیقات نہیں کی گئی اور نہ ہی اس حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت فراہم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحد کو مکمل طور پر سیل کرنے سے دونوں ملکوں کی تجارت متاثر ہو گی اور اس سے دوطرفہ امن کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔ سرحد سیل کرنے کے فیصلے سے صرف نفرت کو ہی فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چین کے مفاد میں ہے۔ واضح رہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ رواں ہفتے بھارت کا دورہ کر رہے ہیں جس میں وہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے بھی ملاقات کرینگے۔
ماسکو(صباح نیوز + نیٹ نیوز) روس نے پاکستان کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کے بارے میں بھارت کے تحفظات کو ایک دفعہ پھر مسترد کر دیا، ماسکو میں بھارتی سفیر نے اس بارے میں اپنے ملک کے تحفظات روسی حکام تک پہنچائے تھے۔ بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق روس میں بھارتی سفیر پنکج سرن نے روسی خبر رساں ادارے کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ روس اور بھارت کے سالانہ سربراہی اجلاس سے قبل بھارت نے پاکستان کے ساتھ روس کی مشترکہ فوجی مشقوں سے متعلق اپنی مخالفت اور تشویش سے ماسکو حکام کو آگاہ کیا اور کہا پاکستان کے ساتھ روس کا فوجی تعاون غلط طرز عمل ہے اور اس سے مزید مسائل پیدا ہوں گے۔ پہلے بھی بھارت نے فوجی مشقوں پر تشویش ظاہرکرتے ہوئے روس سے کہا تھا کہ وہ ان مشقوں کو منسوخ کردے لیکن روسی حکام نے بھارتی اعتراضات مسترد کردیئے تھے۔ بھارتی سفیر نے کہا اپنی مخالفت سے روسی حکام کو آگاہ کیا تاہم روس نے بھارت کے ان اعتراضات پر کہا ہے کہ وہ ایسی مشقیں خطے کے دیگر ممالک سے بھی کر رہے ہیں اور کسی کو بھی ان پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ روس اور بھارت کے درمیان ہفتہ کے روز گووا میں سربراہی مذاکرات ہو ں گے جس کے لئے پیوٹن 14اکتوبر پرسوں دہلی پہنچ رہے ہیں۔ اجلاس کے علاوہ پیوٹن 16 اکتوبر کو برکس اجلاس میں بھی شریک ہوں گے۔ بھارتی سفیر نے مذید بتایا کہ دنیا کے سامنے کچھ اہم مسائل ہیں جن پر برکس اجلاس میں بات چیت ہو گی جس میں دہشت گردی کا مسئلہ بھی شامل ہے اور یہ ایجنڈے میں سرفہرست ہو گا روس بھارت تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے بھارتی سفیر نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں دوستانہ تعلقات اور سٹرٹیجک شراکت داری قائم ہے ہم اس میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان فوجی مشقیں کرنے کا بھی ایک باقاعدہ نظام موجود ہے اور دونوں ممالک میں یہ مشقیں کئی برس سے منعقد ہو رہی ہیں اور آئندہ بھی جاری رہیں گی۔ بھارتی سفیر کا کہنا تھا کہ بھارت روس کے تعلقات خطے اور دنیا میں امن کے لئے ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملک دوطرفہ تجارت 30 ارب ڈالر کے ہدف تک پہنچانے کے لئے کوشش کررہے ہیں۔