عظیم طارق، عمران فاروق قتل کی تحقیقات میں تعاون کے لئے تیار ہیں: فاروق ستار
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ متحدہ کے بانی نے دوری کی لائن خود کھینچی۔ کراچی کے عوام متحدہ کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ الطاف حسین ایم کیو ایم کے بانی ہیں، اب لیڈر نہیں۔ 23 اگست جیسے فیصلے کبھی پہلے نہیں ہوئے۔ مجھے بے گناہ لوگوں اور جماعت کو بچانا تھا۔ لوگ 22 اگست کے گناہ میں شریک نہیں تھے۔ 23 اگست کو لندن سے جو تائید آئی اس سے شک پڑا۔ ہم نے لندن سے اعتماد کیلئے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ ہم نے اپنا کام کیا، ان کا ردعمل آپ کے سامنے ہے۔ ایم کیو ایم لندن کہیں رجسٹرڈ نہیں۔ 22اگست کو بانی متحدہ نے خود کلہاڑی پر پیر مارا۔ الطاف حسین نے ’’خودکش حملہ‘‘ کیا تھا۔ پیپلزپارٹی میں بھی مائنس ون فارمولا چل رہا ہے۔ پیپلزپارٹی سے دوری کے بعد ہی بلاول بھٹو کا انکل الطاف والا بیان آیا۔ پیپلزپارٹی اپنے مائنس ون کو بچانے کیلئے تحریک انصاف کے پاس گئی۔ میں نے مصطفی کمال کو کبھی غلط نہیں کہا، طریقہ کار غلط ہے۔ مصطفی کمال ایڈمنسٹریٹر بہت اچھے بن سکتے ہیں۔ میں اس ایم کیو ایم میں نہیں ہوں گا جس میں اسٹیبلشمنٹ بانی ایم کیو ایم کو کبھی واپس لائے۔ رحمٰن ملک اور پیپلزپارٹی نے متحدہ بانی سے فائدہ اٹھایا۔ فیصلہ کیا تھا کہ اپوزیشن کا کردار ہماری ساکھ بہتر کرے گا۔ مصطفٰی کمال اور انیس قائم خانی پارٹی سے مایوس ہو گئے ہیں۔ ہو سکتا ہے مشرف دور سے پہلے کچھ لوگ بھارت گئے ہوں گے اور ہو سکتا ہے ان لوگوں نے بھارت میں ٹریننگ لی ہو۔ ممکن نہیں ہے کہ ’’را‘‘ نے کراچی میں کام نہ کیا ہو۔ ایم کیو ایم کے لوگ بھی ’’را‘‘ کے ساتھ ملوث ہو سکتے ہیں۔ اب چھان بین کر کے لوگوں کو پارٹی میں شامل کر رہے ہیں۔ عظیم احمد طارق، ڈاکٹر عمران فاروق کے قاتلوں کا پتہ چلنا چاہئے اس حوالے سے تحقیقات میں تعاون کے لئے تیار ہیں۔ پانامہ کی بال کو آج نہیں تو کل کھیلنا تو پڑے گا۔ پی ٹی آئی نے پانامہ کے معاملے کو صحیح ہینڈل نہیں کیا۔ ہمارے دفاتر انسٹیٹیوٹ بن سکتے ہیں۔ عارضی دفتر سے کام نہیں چلا سکتے۔ عزیز آباد سے ملنے والے اسلحے سے لاعلم ہیں ہمارا کوئی لاتعلق نہیں۔ یہ اسلحہ ہمارے لئے ناقابل فہم اور تصور سے باہر ہے اسلحہ کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانا ہو گا۔ ایم کیو ایم پاکستان ہر طرح کے تعاون کیلئے تیار ہیں۔ خورشید میموریل سیکرٹریٹ کو ویمن یونیورسٹی یا انسٹی ٹیوٹ بنا دیں ہم تیار ہیں۔ مجھے کئی طرف سے خطرہ ہے۔ ’’بندوق پھینک دو قلم تھام لو‘‘ سے اچھا کوئی نعرہ نہیں۔ اس نعرے پر پی ایس پی کو تھپکی دیتا ہوں۔ وزیراعظم آرمی چیف، کورکمانڈر، ڈی جی رینجرز کو اپنی سکیورٹی کیلئے خط لکھا ہے چودھری نثار کو ملاقات میں اپنی سکیورٹی سے متعلق براہ راست خط دیا۔ چودھری نثار نے کہا آپ کو رینجرز ملنی چاہئے، ہم اس پر کام کر رہے ہیں۔ لیاقت علی خان، ضیاء الحق کے کیسز کی حقیقت سامنے آنی چاہئے۔ مجھے نائن زیرو پر بھی خطرہ تھا اور یہاں بھی ہے۔ وسیم اختر منتخب میئر ہیں انہیں کام کرنے دینا چاہئے۔ ہر طرح کی گارنٹی لے لیں، وسیم اختر باہر نہیں جائیں گے۔ ہمیں زبردستی لندن سے جوڑا جا رہا ہے۔ اے پی سی میں صرف کشمیر اور بھارت کی بات کی۔ ہم سب کیلئے 12 مئی سیاہ دن تھا۔