لشکر گاہ: طالبان سے جھڑپیں جاری‘ بیسیوں افغان فوجی ہلاک
کابل +اسلام آباد(این این آئی + آئی این پی +اے ایف پی) افغانستان کے شہر بلخ کی مسجد میں خودکش حملے کے نتیجے میں 14 افراد جاں بحق اور 28 زخمی ہوئے۔ حملے کے بعد ریسکیو اہلکاروں نے زخمیوں کو طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کیا جہاں کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ دوسری جانب داعش نے ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں افغانستان میں دوسرا خودکش حملہ ہے جب کہ گزشتہ روز بھی کابل میں مزار پر حملے میں 18 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ یہ دھماکے اس وقت کئے گئے جب یوم عاشور کے موقع پر جلوس نکالے جا رہے تھے۔ ادھر داعش نے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ کابل میں امام بارگاہوں پر دھماکے تنظیم کی ولایت خراسان نے کرائے ہیں۔ خیال رہے کہ ولایت خراسان افغانستان اور آس پاس کے علاقوں میں سرگرم داعش سے وابستہ گروپ کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ پاکستان نے افغان دارالحکومت کابل میں مزار پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ حملے میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق حملے میں معصوم لوگوں کونشانہ بنایا گیا، ہرقسم کی دہشت گردی قابل مذمت ہے۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغان حکومت اور افغان شہریوں سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ حملے کے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔ادھر امریکہ اور اقوام متحدہ نے بھی مذمت کی ہے۔ افغان صدر اشرف غنی نے کہا انسانیت کے خلاف جرم ہیں۔ خبررساں ایجنسی اے ایف پی کا کہنا ہے 48 گھنٹوں کے دوران کابل میں ہونے والا یہ دوسرا بڑا حملہ ہے۔ گزشتہ شب بھی دارالحکومت کابل میں ماتمی جلوس کو بم دھماکے میں اس وقت نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ سخی مزار پر جمع تھے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق ہلاکتوںکی تعداد 18 ہو چکی ہے۔ ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ کے قریب جھڑپوں میں طالبان سے لڑائی میں بیسیوں افغان اہلکار مارے گئے۔ رواں ہفتے پولیس اہلکاروں اور ہلاک فوجیوں کی تعداد 100 ہو گئی۔ لشکر گاہ سے 12 کلومیٹر دور چاہ انجیر سے کئی روز سے محصور اہلکاروں نے فرار کی کوشش کی تو مارے گئے۔ایک فوجی نے کہا مزید 2 بٹالین فوج آرہی ہے۔ کمک جلد پہنچ جائے گی۔ حکام کا کہنا ہے طالبان لشکر گاہ سے کچھ پہلے پسپا ہوئے۔ انہوں نے سرکاری عمارتوںپر راکٹ فائر کئے۔ مزید ہزاروں افراد نقل مکانی کر گئے۔ ترجمان قاری یوسف احمدی نے کہا 22 … گاڑیاں‘ درجنوں ٹرک‘ سینکڑوں رائفلیں قبضہ میں لیکر درجنوں فوجی مار ڈالے۔ فوجی حکام کے مطابق کمانڈو سمیت 400 فوجی بھیجے جا چکے ہیں۔ادھر مشرقی صوبہ ننگر ہار میں ڈرون حملوں میں داعش کے 27 جنگجو مارے گئے۔ برطانوی خبر رساں ادارے ’’رائٹرز‘‘ کے مطابق طالبان عسکریت پسندں نے رواں ہفتے کے اوائل میں جھڑپوں کے دوران 100 کے قریب افغان پولیس اور فوجی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔