غزہ: صہیونی فوج کی سوئے ہوئے فلسطینیوں پر فائرنگ‘ 13 سالہ بچہ شہید‘ متعدد زخمی
غزہ + الخلیل + رملہ (اے این این) غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر خان یونس میںگزشتہ شب اسرائیلی فوج نے گھروں میں سوئے شہریوں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں ایک تیرہ سالہ بچہ شہید اور متعدد فلسطینی زخمی ہو گئے۔ فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ شب مشرقی خان یونس میں القرارہ کے مقام پر فلسطینی شہری اپنے گھروں میں موجود تھے کہ ان پر اسرائیلی فوجیوں نے فائرنگ کی ، جس سے گھر میں سویا 13 سالہ فلسطینی لڑکا گولیاں لگنے سے شہید ہو گیا۔ شہید بچے کی شناخت عبداللہ نصرابو مضیف کے نام سے کی گئی ہے۔ترجمان کے مطابق اسرائیلی فورسز نے خان یونس میں فلسطینی شہریوں کے گھروں پر بھی فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔انہوںنے کہا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے پلاسٹک کے بنے عارضی شیلٹر میں سوئے ہوئے بچے ابو مضیف کو گولیاں ماری گئیں، دریں اثنا مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں میں تلاشی کی کارروائیوں کے دوران ایک فلسطینی خاتون سمیت کم سے کم نو شہریوں کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ اسرائیلی فوجیوں نے گزشتہ روز رملہ البیرہ، مستطم کے مختلف مقامات پر چھاپے مارے، ادھر اسرائیلی فوج نے یہودیوں کے مذہبی تہوار عید غفران کے موقع پر یہودیوں کو آزادانہ مذہبی رسومات کی ادائیگی کی سہولت دیتے ہوئے مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی شہر الخلیل میں واقع تاریخ مسجد ابراہیمی میں نماز اور اذان کی ادائیگی پرغیرمعینہ مدت تک کیلئے پابندی عائد کر دی ہے۔ فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز جاری کردہ ایک نوٹس میں صہیونی فوج نے کہا ہے کہ جب تک یہودی عید غفران کی مذہبی رسومات جاری رکھتے ہیں حرم ابراہیمی میں مسلمانوں کی اذان اور نماز پر پابندی عائد رہے گی۔ نوٹس فلسطینی اوقاف کے ڈائریکٹر اسماعیل ابو الحلاوہ کو بھیجاگیا۔ ادھر حرم ابراہیمی کے ڈائریکٹر الشیخ حفظی ابو اسنینہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسجد ابراہیمی میں مسلمانوں کے داخلے پرپابندی فلسطینیوں کے مذہبی امور میں کھلم کھلا مداخلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صہیونی فوج کی طرف سے مسجد ابراہیمی میں نماز اور اذان کی ادائیگی پرپابندی کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔