بجلی چوری میں واپڈا ملازمین بھی ملوث ہیں، پری پیڈ میٹرز لگانا ہونگے: قائمہ کمیٹی
اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے لیسکو کی طرف سے قصور میں بجلی سکیمز مکمل نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 20 اکتوبر تک سکیمز مکمل کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ چیئرمین کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں اگر واپڈا کو ٹھیک کرنا ہے تو پری پیڈ میٹرز چاہئیں، حکومت والے کہتے ہیں کہ 2018ء میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے گا، بجلی چوری روکنے تک لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ممکن نہیں، بجلی چوری روکنے کیلئے کیا اقدامات کئے جا رہے ہیں؟ 50فیصد تک بجلی چوری ہو جاتی ہے، بجلی چوری میں واپڈا کے ملازمین بھی ملوث ہوتے ہیں، غریب عوام کو اووربلنگ کر کے دگنا بل بھیج دیا جاتا ہے، سیکرٹری پانی و بجلی نے کہا کہ لائن لاسز میں 2فیصد کمی لائے ہیں، پنجاب کے کئی اضلاع میں ٹرانسمیشن لائن کا کام مکمل ہو چکا ہے، باقی اضلاع میں بھی کر رہے ہیں، بجلی چوری اور کنڈوں کا سب سے زیادہ مسئلہ کے پی کے میں ہے، اس وقت بجلی کی طلب 22 ہزارمیگاواٹ اور پیداوار 17750میگاواٹ ہے، 5ہزار کے قریب شارٹ فال رہتا ہے، اس رمضان المبارک میں تاریخ میں پہلی مرتبہ 18 ہزار میگاواٹ تک بجلی پیدا کی، اقتصادی راہداری کے تحت توانائی کے متعدد منصوبوں پر کام جاری ہے جن کی تکمیل سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس رانا محمد حیات کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔