گلابی گیند سے بائولنگ مشکل، روایتی یا ریورس سوئنگ نہیں ہوئی: وہاب ریاض
لاہور (نمائندہ سپورٹس+ سپورٹس رپورٹر) پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بائولر وہاب ریاض نے کہا ہے کہ گلابی گیند سے بائولنگ کرنا ایک مختلف تجربہ ہے اور یہ آسان نہیں ہے۔ گلابی گیند سے بولنگ کرتے ہوئے خاص طور پر رات کے وقت بہت مشکل ہو رہی ہے کیونکہ اوس کی وجہ سے گیند گیلی ہو کر نرم پڑجاتی ہے۔وہاب نے میچ کے تیسرے دن اپنی شاٹ پچ گیندوں سے ویسٹ انڈین بلے بازوں کو خاصا پریشان کیا اور ٹیم کے لیے دو وکٹیں بھی لیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایک سینئربائولر کی حیثیت سے انھیں اس بات کا احساس رہتا ہے کہ انھیں اچھی پرفارمنس دینی ہے اور لوگوں کی توقعات بھی بہت زیادہ ہوتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ موجودہ پیس اٹیک کو جس میں ان کے علاوہ سہیل خان اور محمد عامر شامل ہیں ڈومیسٹک کرکٹ کا اچھا خاصا تجربہ ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ جب کسی بائولر کو کامیابی حاصل نہ ہو تو وہ اپنے ساتھی بائولر کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اسے کوئی نہ کوئی کارآمد مشورہ ضرور دے۔ان کے خیال میں یہ اسی سوچ کا نتیجہ ہے کہ وہ ہمیشہ محمد عامر کے ساتھ فیلڈ میں گفتگو کرتے رہتے ہیں اور انھیں کوئی نہ کوئی مشورہ ضرور دیتے رہتے ہیں جو ان کے کام آسکے۔ کرکٹر کے لیے ہر دن اچھا نہیں ہوتا کبھی قسمت آپ کا ساتھ دیتی ہے اور کبھی نہیں، لیکن ایک پروفیشنل کرکٹر کی حیثیت سے انھیں یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی ہے کہ ہمت نہیں ہارنی ہے۔پاکستانی فاسٹ بولر وہاب رہاض نے بولنگ کے دوران ڈینجر زون میں آنے کی اپنی عادت کے بارے میں کہا کہ یہ نفسیاتی طور پر آپ پر اثر انداز ضرور ہوتی ہے۔وہ جب کریز کا استعمال کرتے ہیں تو ان کا پائوں ڈینجر ایریا میں پڑ جاتا ہے لیکن وہ اس صورتحال سے پریشان نہیں ہیں۔وہاب ریاض نے البتہ یہ تسلیم کیا کہ یہ بات ضرور ان کے لیے پریشان کن ہے کہ وہ وکٹ لے لیتے ہیں لیکن وہ گیند نو بال ہوجاتی ہے اس خامی کو دور کرنے کے لیے وہ محنت کررہے ہیں اور انھیں امید ہے کہ وکٹ لینے والی گیند نو بال نہ ہو۔