وزیراعظم سے آرمی چیف‘ وزیر داخلہ کی ملاقاتیں‘ سکیورٹی امور پر تبادلہ خیال
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ نیٹ نیوز) وزیراعظم نوازشریف سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور اور وزیر داخلہ چودھری نثار نے الگ الگ ملاقات کی ہے جس میں سکیورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے وزیر اعظم کو ملکی سلامتی کی صورتحال، آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کے حوالے سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم کو کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت سے پیدا ہونے والی صورت حال، افغانستان کی مغربی سرحد کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ وزیر داخلہ چودھری نثار نے روزنامے ڈان میں چھپنے والی خبر کی تحقیقات کے حوالے سے وزیراعظم کو بریف کیا۔ قبل ازیں وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں سیاسی مشاورتی اجلاس ہوا۔ وزیراعلی پنجاب شہباز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر داخلہ چودھری نثارعلی خاں، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات پرویز رشید، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، انوشہ رحمان، آصف کرمانی، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں آج ہونے والے مسلم لیگ (ن) کے پارٹی انتخابات اور ملکی سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی۔ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت نے جماعتی انتخابات جو آج منعقدہو رہے ہیں کے انتظامات کے بارے میں بریفنگ دی۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاسمیں پارٹی کے مرکزی عہدوں کیلئے ممکنہ امیدواروں کے بارے میں مشاورت کی گئی۔ پارٹی کے مرکزی سربراہ وزیراعظم نوازشریف ہوں گے۔ اس سلسلے میں پارٹی رہنمائوں کے درمیان مکمل ہم آہنگی پائی گئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت سیاسی صورتحال پر اہم اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ اجلاس میں پی ٹی آئی کی سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کے بارے میں درخواست کے معاملے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں عدالت عظمٰی میں قانونی جنگ کے خلاف بھرپور انداز میں لڑنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے سپریم کورٹ میں وکلا کی ٹیم تشکیل دیکر مشاورت کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ پانامہ لیکس پر سب سے پہلے حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا سپریم کورٹ کا پی ٹی آئی کی درخواست کو سننے کا فیصلہ حکومتی مؤقف کی تائید ہے۔ ابتری پیدا کر کے سیاسی صورتحال خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ارکان نے کہا کہ وزیراعظم کا نام تو پانامہ لیکس میں ہے ہی نہیں تو ڈر کس بات کا؟ جوڈیشل کمشن نے دھاندلی کے الزامات دھوئے اب بھی قانونی جدوجہد سے مؤقف کی تائید ہو گی۔ اجلاس میں مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت نے وزیراعظم نواز شریف پر اعتماد کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہر تین سال بعد پارٹی انتخابات کے جمہوری عمل کا منتظر رہتا ہوں۔ پارٹی انتخابات جمہوریت کے استحکام کا باعث ہیں۔ ایک وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان تین مرتبہ کوشش کے باوجود پارٹی انتخابات کرانے میں ناکام رہے۔ پارٹی انتخابات اہم سنگ میل اور اپنی لیڈر شپ پر اظہار اعتماد ہے۔ دریں اثناء وزیراعظم نواز شریف نے تحفظ خوراک وتحقیق کی وزارت کو ہدایت کی ہے کہ وہ مالیاتی اداروں کے ذریعے کسانوں کو مناسب طریقے سے قرضوں کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے ایک مربوط لائحہ عمل وضع کرے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ نقدآور فصلوں کی کاشت کے مختلف علاقوں کی قدرتی صلاحیت کو بروئے کار لانے کیلئے لائحہ عمل تیار کیا جائے جن میں زیتون اور انگور کی کاشت کیلئے پوٹھوہار، دالوں کیلئے قلات اور خضدار، کجھوروں کیلئے مکران کا ساحل، سیب کیلئے کوئٹہ اور ژوب اور گندم کی کاشت کیلئے ڈیرہ اسماعیل خان کا علاقہ شامل ہے۔
اسلام آباد (ابرار سعید/ دی نیشن رپورٹ) وزیراعظم نوازشریف سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ملاقات کو سیاسی پارلیمانی حلقے بہت زیادہ اہمیت دے رہے ہیں۔ یہ کور کمانڈرز اجلاس کے بعد پہلی ملاقات تھی جس میں قومی سلامتی کی خبر کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔ وزیراعظم نے پہلے ہی وزیرداخلہ کو ہدایت کر رکھی ہے کہ وہ اس بارے معاملے کی تحقیقات کرائیں۔ مسلم لیگ (ن) کے اندرونی حلقوں کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کے حوالے سے آسانی محسوس نہیں کرتے کیونکہ مشتبہ طورپر خبر لیک کرنیوالے اور اس کی تصدیق کرنے والے ان سے تعاون نہیں کر رہے۔ ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے خبر کے بارے میں وزیراعظم کو کور کمانڈرز کی تشویش سے آگاہ کیا۔ آرمی چیف نے کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر مسلح افواج کی تیاریوں کے حوالے سے بھی بتایا اور کہا کہ اگرچہ پاکستان کے کوئی جارحانہ عزائم نہیں مگر وہ ملک کے کونے کونے کا دفاع کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔ پاکستان افغانستان سرحد کی صورتحل بھی زیربحث آئی۔ بارڈر مینجمنٹ پر اظہار اطمینان کیا گیا۔ آرمی چیف نے قبائلی علاقوں میں کئے گئے آپریشن کے بارے میں بھی بتایا اور کہا کہ کلیئر کئے گئے علاقوں میں لوگوں کی بحالی کا کام جاری ہے۔ بندوبستی علاقوں میں کومبنگ آپریشن کے بارے میں بات ہوئی اور دونوں نے اس عزم کو دہرایا کہ دہشت گردوں کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔