خیبر پی کے اسمبلی: بولنے کی اجازت نہ دینے پر اپوزیشن کا ہنگامہ‘ سپیکر ڈائس کا گھیرائو
پشاور(آئی این پی) خیبر پی کے اسمبلی میں ناروا سلوک اور اظہار رائے سے منع کرنے پر حزب اختلاف کے ارکان اسمبلی نے سپیکر ڈائس کا گھیرائو کرکے احتجاج کیا اور دھمکی دی ہے کہ اگر ڈپٹی سپیکر نے رویہ ترک نہ کیا تو اپوزیشن ارکان ایوان کے اندر سپیکر ڈائس کے سامنے منی اسمبلی لگائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز اسمبلی اجلاس کے دوران خیبر پی کے اربن ماس ٹرانزٹ بل کو ایوان سے پاس کرنے کیلئے تحریک پیش کی گئی‘ اس دوران اپوزیشن ارکان نے ڈپٹی سپیکر ڈاکٹر مہرتاج روغانی سے بات کرنے کی اجازت مانگی ڈپٹی سپیکر نے اجازت نہیں دی اور بل کو ایوان سے پاس کر لیا گیا جس پر اپوزیشن نے ہنگامہ کرتے ہوئے سپیکر ڈائس کا گھیرائو کیا عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے کہا کہ اسمبلی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سپیکر ایوان کا نہیں بلکہ تحریک انصاف کا نمائندہ نظر آرہا ہے حکومت سے زیادہ جلدی ڈپٹی سپیکر کو ہوتی ہے جبکہ اپوزیشن کو اپنا موقف بیان کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی قانون سازی کے عمل میں سپیکر اسمبلی کو بلڈوز کرکے بل پاس کر رہے جبکہ وزراء نے اسمبلی سے مذاق بنا رکھا ہے تحریک انصاف اپنے جلسوں والا ماحول ایوان میں نہ بنائے۔ مسلم لیگ(ن) کے پارلیمانی لیڈر نے بھی حکومت پر الزات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ایوان کیساتھ سنجیدہ نہیں ۔ وزراء ایوان میں نہیں آتے اور صرف مشتاق احمد غنی کو ٹھیکیدار بنایا گیا ہے۔ ہر سوال کا جواب وہی دیتے ہیں جمعیت علمائے اسلام(ف) کے مفتی جنان نے کہا کہ حکومت ایک بار نصاب میں تبدیلی کی کوششیں کر رہی ہے اگر کسی کی ایماء پر نصاب کو چھیڑا گیا تو ایوان کو نہیں چلنے دیا جائے گا ۔صوبائی وزیر شاہ فرمان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد حکومت پر قانون سازی کا بوجھ ہے اور تیز رفتاری کیساتھ اسمبلی سے قوانین پاس کرنا حکومت اور وقت کی ضرورت ہے جبکہ مشتاق احمد غنی نے کہا کہ حکومت نصاب میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں لا رہی اور نہ ایسے مضامین شامل کئے جار ہے ہیں جو اسلامی روایات کے خلاف ہو۔