اسلام آباد کے نجی سکولوں میں 44 سے 53 فیصد بچے منشیات کے عادی: سینٹ کمیٹی میں انکشاف
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خبرنگار خصوصی) اسلام آباد کے نجی سکولوں کے 44 سے 53 فیصد بچے منشیات کے عادی ہیں۔ سینٹ کمیٹی میں چشم کشا انکشافات نے ارکان کے رونگٹے کھڑے کر دیئے۔ کمیٹی میں انکشاف کیا گیا کہ طلبہ کے ساتھی اور اساتذہ منشیات فراہم کرتے ہیں۔ کمیٹی نے تمام متعلقہ اداروں سے 15 دن میں رپورٹ طلب کر لی۔ کمیٹی نے تمام آئی جی، چیف سیکرٹری اور ہوم سیکرٹری کو بھی رپورٹ کیلئے طلب کر لیا۔ سینٹ قائمہ کمیٹی داخلہ کے چیئرمین سینیٹر رحمن ملک نے منشیات کے خلاف جنگ کا اعلان کر دیا اور افواج پاکستان، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے علاوہ ہر شہری کو شمولیت کی اپیل کر دی۔ رحمن ملک نے منشیات کے خلاف جنگ کو قومی نعرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ منشیات کے خلاف ضرب عضب کی طرح ضرب کاری لگانے کی ضرورت ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جہاں انڈین گانے، ڈرامے چل رہے ہیں قومی مفاد میں پیمرا کو پابند کیا جائے گا کہ منشیات کے مضر اثرات اور اس لعنت و ناسور کے بارے میں آگاہی مہم کےلئے تمام ٹی وی چینلز پر پانچ منٹ اضافی دیئے جائیں اور کہا کہ منشیات فروشوں کی تصاویر بھی میڈیا پر جاری کی جائے۔ تصویر پر ڈرنے کی ضرورت نہیں تصویر پر میرے دستخط لے کر شائع کی جائے اور دکھائی جائے۔ قائمہ کمیٹی کی طرف سے شاہراہ دستور پرمنشیات کے خلاف واک کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ منشیات کے خلاف جنگ قومی خدمت ہے۔ ہمارا مستقبل سکولوں میں بھی منشیات کے ذریعے تباہ کیا جا رہا ہے۔ تمام سکولوں میں ماہر نفسیات اور سینئر استاد کو سپروائزر کا درجہ دے کر تمام طلباءکا میڈیکل ٹیسٹ لازمی قرار دیا جائے۔ جس بھی سکول میں منشیات استعمال کرنے والے طالب علم کی نشاندہی ہو سکول بند کر دینا چاہئے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ افیون کاشت افغانستان میں ہوتی ہے، افغانستان میں ہی کیمیکل کے استعمال سے ہیروئن اور دوسری منشیات تیار کی جاتی ہیں۔ نوے فیصد منشیات کا گڑھ افغانستان ہے اور وہیں سے دنیا بھر میں سپلائی ہوتی ہے بدنام پاکستان کو کیا جاتا ہے اور افغانستان امریکہ اور یورپ کا دوست بھی ہے۔ امریکہ نے افغانستان میں منشیات کی پیداوار اور سپلائی پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ ہمارے بچوں کے مستقبل کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ سرکاری طور پر معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھایا جانا چاہئے۔ اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ پاکستان افیون کاشت کرنے والے ممالک میں شامل نہیں، افغانستان میں اب بھی 1830 ہیکٹر زمین پر افیون کاشت ہو رہی ہے اور 3300 ٹن افیون پیدا ہوئی۔ جغرافیائی طور پر 2600 کلومیٹر سرحد بند کرنی مشکل ہے۔ کوکین، ہیروئن، افیون اور دیگر افغانستان کی منشیات کا 40 فیصد پاکستان سے گزرتا ہے۔ 2013میں ہونے والے سروے میں 67 لاکھ پاکستانی منشیات کے عادی تھے۔ منشیات استعمال کرنے والے زیادہ افراد کی عمریں 39سال تک ہیں۔ اسلام آباد کی بڑی پارٹیوں میں 1500 روپے سے 6000 تک کی نشہ آور گولیاں بھی استعمال کی جاتی ہیں۔ کمیٹی کو بریفنگ میں آگاہ کیا گیاکہ 2015-16 میں 154میٹرک ٹن منشیات پکڑی گئی جن کی مالیت 1.44 ملین ڈالر اور 2016 میں 164 میٹرک ٹن کی مالیت 18.73 ملین ڈالر تھی جسے تلف کیا گیا۔ بریفنگ میں آگاہ کیا گیا کہ دنیا میںدہشت گردی سے روزانہ 39افراد اور منشیات استعمال کرنے والوں میں سے 700افراد موت کا شکار ہوتے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے لیاری بحالی سنٹر کےلئے 40ملین دیا ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی کے نے بھی 59ملین دیئے ہیں۔ اے این ایف کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ کل 3100 ملازمین سمندر، بندرگاہوں، ایئرپورٹس اور سرحدوں پر فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ فنڈز کی کمی ہے۔ جدید ساز و سامان نہیں اور بتایا گیا کہ 111222 3311 یو اے این نمبر موجود ہے۔ ویب سائٹ اور فیس بک پر روزانہ پکڑ دھکڑ اور کارروائیوں سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ پرانی سبزی منڈی کراچی میں منشیات کے گروہ کا سرغنہ درویش دن دھاڑے منشیات فروخت کرتا ہے۔ دو افراد کو قتل کیا جا چکا ہے۔ منشیات فروشوں کے خلاف ملک بھر میں سخت ترین آپریشن کی ضرورت ہے۔ سینیٹر چودھری تنویر نے کہا کہ سکولوں میں منشیات ٹیسٹ لازمی قرار دیا جائے ۔اینٹی نارکوٹکس فورس کی موبائل ٹیمیں بھی سکولوں کے دورے کرے۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ منشیات اسمگلنگ میں گرفتا رہونے والی پاکستانی خاتون کا پاکستان سے ایئر رپورٹ یا سرحد پار کرنے کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ سینیٹر صالح شاہ نے کہا کہ پولیو مہم کی طرح منشیات کی روک تھام کےلئے مہم چلائی جائے۔سینیٹر مختار اعجاز دھامرا نے کہا کہ سنگین صورتحال ہے جس طرح دہشت گردی کے خلاف پوری قوم ہے اسی طرح منشیات کے خلاف بھی بچہ بچہ کھڑاکرنا ہو گا ۔اگلے اجلاس میں صوبائی چیف سیکرٹریز اور آئی جی بلوائے جائیں۔سخت قانون سازی کی جائے اینٹی نارکوٹکس کنٹرول کے فنڈز بڑھائے جائیں عملہ کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے۔ سینیٹر صالح شاہ نے کہا کہ جسم میں منشیات کے کیپسول داخل کرنے والوں کی سزا کےلئے سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ منشیات استعمال کرنے والے افراد کی باقاعدہ پروفائل بنائی جائے۔ سماجی حالات سے لے کر شعبہ زندگی سے تعلق شامل ہو۔کمیٹی کی طرف سے اینٹی نارکوٹکس کنٹرول کی محدود صلاحیت کے باوجود کارکردگی کی تعریف کی گئی موجود قوانین میں ترامیم اور ادارے کی صلاحیت میں اضافے کےلئے سینیٹر چوہدی تنویر کو کوآرڈینیٹر مقرر کیا گیا جو افراد کی صلاحیت بڑھانے،قانون سازی ،ڈرگ کرائمز ،منشات کی پیداوار استعمال کے حوالے سے متعلقہ اداروں سے تجاویز لیں گے۔ سینیٹر مختار عاجز دھامرا کو بھی کوآرڈینیٹر قائم کیا گیا جو پندرہ دنوںمیں متعلقہ اداروں کے افسران کے ساتھ مشاورت کےلئے اجلاس منعقد کرینگے۔ اجلاس میں آٹھ سال عمر کے منشیات عادی طالب علم کی نشاندہی پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد منشیات کے عادی افراد کی بحالی صوبوں کی آئین ذمہ داری ہے آئندہ اجلاس میں صوبائی وزارئے قانون ،چیف سیکرٹریز،آئی جیزسے بھی بریفنگ لی جائے گی۔
سینٹ کمیٹی انکشاف