بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی طلبی‘ بلااشتعال فائرنگ پر شدید احتجاج
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + ایجنسیاں) پاکستان میں متعین بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دفترخارجہ طلب کرکے کنٹرول لائن کے کیرالہ سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ اور بے گناہ شہری کی شہادت‘ دو بچوں سمیت ایک درجن سے زائد شہریوں کے زخمی کئے جانے پر شدید احتجاج کیا گیا۔ احتجاجی مراسلہ ان کے سپرد کیا گیا۔ دفترخارجہ کے ڈی جی برائے جنوبی ایشیا نے بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو طلب کیا تھا۔ ان کے حوالہ کئے گئے احتجاجی مراسلے میں بھارت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کنٹرول لائن کے اطراف رہائش پذیر معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے سے گریز کرے۔ بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کی تحقیقات کرائی جائے جس کے نتائج سے پاکستان کو بھی آگاہ کیا جائے۔ جنگ بندی کی خلاف ورزیوں سے گریز کیا جائے۔ مراسلے میں اس امر پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیاہے کہ گزشتہ کچھ عرصہ سے بھارتی فوج نے کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کو معمولی بنا لیا ہے۔ بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کے 90 سے زائد واقعات ہو چکے ہیں۔ دریں اثناء ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا ہے کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی برداشت نہیں کریگا، بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں پاکستان مناسب کارروائی کرے گا۔ بھارت کی پاکستان کو بین الاقوامی طورپر تنہا کرنیکی کوشش بری طرح ناکام ہوگئی ہیں۔ برکس اجلاس میں بھارت کا پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا آشکار ہوچکا ہے،کیرالہ سیکٹر پر بلا اشتعال بھارتی گولہ باری و فائرنگ کی سخت مذمت کرتے ہیں، بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد جعلی مقابلوں کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں،بھارت کی جانب سے سارک کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی مذمت کرتے ہیں، ماضی میں پانچ مرتبہ بھارت کی وجہ سے سارک کانفرنس تعطل کا شکار ہوئی، بھارت دنیا کی توجہ کشمیر سے ہٹانے کیلئے ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے، او آئی سی کے وزرائے خارجہ کی کونسل نے کشمیر پر ٹھوس قرارداد منظور کی۔ ہفتہ وار بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے وزرائے خارجہ کی کونسل نے کشمیر پر ٹھوس قرارداد منظور کی۔ وزیر اعظم کا دورہ آذربائجان کامیاب رہا۔ دورے کے دوران آذربائیجان کے وزیر خارجہ نے کشمیر پر عالمی برادری کے معیارات کو دوہرا قرار دیا۔ عالمی برادری بھارت کے انسانیت کے خلاف جرائم پر تحفظات رکھتی ہے۔سی پیک منصوبے کی تکمیل سے صرف پاکستان اور چین کو ہی فائدہ نہیں ہو گا بلکہ چار خطوں کے ممالک کو فائدہ پہنچے گا۔ پاکستان سندھ طاس معاہدے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔پاکستان نے ماضی میں بھی پاک بھارت تنازعات کے حل میں ثالثی کی کسی کوشش کا خیر مقدم کیا ہے۔ بھارت کی جانب سے پاکستانی فنکاروں کے ساتھ سلوک قابل مذمت ہے۔ جب سے مقبوضہ کشمیر میں برہان مظفر وانی کی ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے دنیا بھر میں بھارتی مظالم پر آوازیں اٹھ رہی۔ہم بھارت کی جانب سے سارک ہو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔ ماضی میں آٹھ بار سارک کانفرنس ملتوی ہوئی جس میں سے پانچ مرتبہ بھارت کی وجہ سے تعطل آیا۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کو عالمی برادی میں تنہا کرنے کی کو ششیں بری طرح ناکام ہوئی ہیں۔ہم طالبان کے ایران یا کسی اور ملک سے رابطوں پر بات نہیں کرتے۔ پاکستان افغانوں کے لیے افغانوں کے زیراہتمام امن پر یقین رکھتا ہے۔ افغانستان میں جنگجو دھڑوں میں مذاکرات افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ افغانستان میں افغان قومی حکومت اور حزب اسلامی کے درمیان معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم کے بلوچستان اور سابقہ مشرقی پاکستان پر بیانات سے بھارت کی پاکستان میں مداخلت عیاں ہے۔ ہم بطور رکن کیو سی جی افغانستان کی مدد کے لیے تیار ہیں۔ کیو سی جی افغانستان میں متحارب دھڑوں میں قیام امن کی کو شش کر رہا ہے جو افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ہم دہشت گردوں کے خلاف کسی بھی قسم کا امتیاز نہیں برتتے۔دہشت گردی کے خلاف ہم باقاعدہ منصوبہ بندی اور حکمت عملی کے تحت آگے بڑھ رہے ہیں جس کا پارلیمنٹ بھی حصہ ہے۔ پاکستان چار ملکی رابطہ گروپ کے تحت افغانستان میں امن کے لئے کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ 4 ملکی مذاکرات مناسب فورم ہے۔ پاکستان افغان مفاہمتی عمل پایہ تکمیل تک پہنچانے کا خواہشمند ہے۔ جنگجو دھڑوں سے مذاکرات افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ افغان حکومت کی سرپرستی میں چلنے والا امن عمل بھی کامیاب ہو سکتا ہے، مقبوضہ کشمیر میں مظالم کے حوالے سے بھارت پر شدید دبائو آ رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان بھارت کشیدگی ختم کرانے کیلئے امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کی پیش کش کا خیر مقدم کرتے ہیں، امریکی انتظامیہ تنازعات خصوصاً مسئلہ کشمیر حل کرانے کے لئے کردار ادا کرے۔