مقبوضہ کشمیر: احتجاج میں حصہ لینے کا الزام‘ کئی سرکاری ملازم برطرف‘ پیلٹ فائرنگ سے متعدد کشمیری زخمی
سری نگر (اے این این+ آن لائن) مقبوضہ کشمیر میں حکومت نے کئی سرکاری ملازمین کو علیحدگی پسند تحریک کا ساتھ دینے کے الزام میں نوکریوں سے برطرف کیا ہے۔ حکومت نے ایسے متعدد ملازمین کی فہرست مرتب کی جنہوں نے بھارت مخالف ریلیوں میں شرکت کی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں صرف بارہ ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا ہے۔ ایسے تین درجن سے زیادہ ملازمین کی فہرست تیار کی گئی ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے حکومت مخالف سرگرمیوں میں حصہ لیا۔ مقبوضہ کشمیر میں حالات بدستور کشیدہ، بھارتی فوج کی ظالمانہ کارروائیوں میں ایک درجن سے زائد کشمیری زخمی، جھڑپوں میں آنسو، مرچی گیس اور پیلٹ گن کا بے دریغ استعمال، پلوامہ میں دو گھنٹوں کی نرمی کے بعد دوبارہ کرفیو نافذ، سری نگر کے داخلی اور خارجی راستوں پر سکیورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی، بھارتی فوج کی جانب سے گھر گھر تلاشی کی کارروائیاں بھی جاری، چادر اور چار دیواری کا تقدس بری طرح پامال، چھاپہ مار کارروائیوں میں دو درجن سے زائد نوجوانوں کو حراست میں لے لیا گیا، وادی میں انٹرنیٹ، موبائل فون سروس اور سکول تاحال بند ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں مجاہد کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد مسلسل 104ویں روز بعد بھی حالات کشیدہ ہیں۔ اس دوران جھڑپوں میں 12 افراد زخمی ہوئے۔ حزب سربراہ سید صلاح الدین کے آبائی علاقے سوئیہ بگ میں فورسز نے مارچ کو ناکام بنانے کیلئے ہوائی فائرنگ کے علاوہ ٹیر گیس کے گولے داغے جبکہ نیوہ اور آری ہل پلوامہ اور قوئل بانڈی پورہ میں بھی جھڑپیں ہوئیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 104 نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا۔ حریت قیادت کی اپیل پر کشمیری آج کٹھ پتلی ارکان اسمبلی کے گھروں کے سامنے تین روزہ دھرنا دیں گے۔ دوسری جانب مجاہدین کے حملوں میں اضافہ، پولیس اور فوج سے بھاری ہتھیار چھینے جانے کا انکشافات۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تین ماہ میں 50 رائفلز چھین لی گئی ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبو ضہ کشمیر میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت متعدد نابالغ کشمیری لڑکوں کو حراست میں لئے جانے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ان نابالغ کشمیری لڑکوں کو فوری طور پر رہا کرے یا ان پر بین الاقوامی جرائم کے قوانین کے تحت فرد جرم عائد کی جائے۔