پاکستان‘ بھارت کرکٹ نہ ہونے سے دونوں ممالک کا نقصان ہے : ظہیر عباس
لاہور(حافظ محمد عمران/ نمائندہ سپورٹس) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے سابق صدر ظہیر عباس کا کہنا ہے کہ میچ فکسنگ اور اسطرح کے دیگر معاملات میں کرکٹرز کو بیانات دیتے ہوئے انتہائی محتاط رہنا چاہیے۔ ایسے نازک موضوعات پر بیان بازی نہ ہی کی جائے تو بہتر ہے۔ جاوید میانداد اور شاہد آفریدی کے مابین حالیہ تنازعہ افسوسناک ہے۔ امید ہے اس واقعے سے سب نے بہت کچھ سیکھا ہو گا۔ آئندہ ایسے تنازعات بچنا ہی بہتر ہے۔ مکمل ثبوتوں کے ساتھ کوئی بات کی جانی چاہیے بلکہ میرے خیال میں تو نازک معاملات پر ملکی ساکھ کے پیش نظر خاموشی زیادہ بہتر ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین کرکٹ نہ ہونیکا دونوں ملکوں کو نقصان ہے۔ یہ نقصان مالی بھی ہے اور کھیل کے نقطہ نگاہ سے بھی ہے۔ دنیا بھر کے شائقین کرکٹ اعلی درجے کی کرکٹ سے محروم رہتی ہے۔ دونوں ملکوں کے عوام بھی روایتی حریفوں کے مقابلوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو خاصے مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہ نوائے وقت کے ساتھ خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔کھیل کو کوئی بھی ناپسند نہیں کرتا، کرکٹ اور سیاست کو الگ الگ رکھا جانا چاہیے۔ 2009 میں سری لنکن ٹیم پر حملے نے پاکستان کرکٹ کو نقصان پہنچایا ہے۔ پاکستان ٹیم کا نمبر ون کا اعزاز حاصل کرنا قابل فخر ہے۔ اسکا کریڈٹ پوری ٹیم کو جاتا ہے۔ ہم نے مسلسل عمدہ کرکٹ کھیل کر پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔ یہ کہنا نامناسب ہو گا کہ ہم نے متحدہ عرب امارات میں زیادہ کرکٹ کھیل کر موافق حالات میں زیادہ کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ کرکٹ کھیلنے والے تمام ممالک ہوم سیریز میں اپنے پسند کی وکٹیں بنا کر کھیلتے ہیں۔ ہم یو اے ای میں کھیل کر جیت رہے ہیں تو اسکا کریڈٹ کرکٹرز کو دیا جانا چاہیے۔ ون ڈے کرکٹ میں ہماری گرتی ہوئی درجہ بندی کیوجہ قومی ٹیم کی سلیکشن میں مختصر وقت میں زیادہ تبدیلیوں نے خاصا نقصان پہنچایا ہے۔ ٹیم کو بننے میں وقت لگتا ہے۔ کھلاڑیوں کو انتخاب کے بعدمناسب موقع دیا جانا چاہیے۔ اب متحدہ عرب امارات کے بعد قومی ٹیم نے نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کا دورہ کرنا ہے ان دونوں ٹورز کے بعد مجھے لگتا ہے کہ ایک اچھی ٹیم بن جائیگی جس سے ہمیں اندازہ ہو جائیگا کہ ٹیم میں کس کھلاڑی کا کیا کردار ہے۔
مشکل کنڈیشنز میں اچھے کھیل سے کرکٹرز کا اعتماد بھی بلند ہو گا۔