دو بھائیوں کی پھانسی چڑھانے کے بعد بریت، رحیم یار خان پولیس کیخلاف ورثاء کا مظاہرہ
رحیم یارخان (صباح نیوز)عدالت سے انصاف ملا بھی لیکن مرنے کے بعد، ایک سال پہلے قتل کیس میں پھانسی ملنے والے رحیم یار خان کے دو ملزموں کو سپریم کورٹ نے بری کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔ ملزم غلام قادر اور غلام سرور کو 13اکتوبر 2015ء میں ہی تختہ دار پرلٹکا دیا گیا تھا عدالت عظمی کی جانب سے بری ہونے کا فیصلہ آنے کے بعد ورثا پولیس کی غفلت کے خلاف احتجاج کرتے رہے۔ تفصیلات کے مطابق دو بھائیوں غلام قادر اور غلام سرور پر رحیم یار خان کے نواحی علاقہ بستی رانجھے خان میں ہونے والے 2002ء میں قتل کی واردات میں ملوث ہونے کا الزام تھا جس میں ان کے ساتھ 6 دوسرے ملزموں کو بھی شریک کیا گیا تھا لیکن ٹرائل کورٹ نے ان 6 نامزد ملزموں کو بری اور غلام قادر اور غلام سرور کو تین تین بار سزائے موت کا حکم دیدیا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ کے بنچ نے اس فیصلے کو برقرار رکھا جس کے بعد سپریم کورٹ کے جسٹس راجہ ریاض اور جسٹس طارق پرویز نے بھی ان کی سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھا بعد میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں فل بنچ نے 6 اکتوبر 2016ء کو جب کیس کی سماعت کی تو قتل کے ایک گواہ نے گواہی میں دونوں ملزموں کو قاتل نہیں مانا جس پر عدالت نے از خود نوٹس لیتے ہوئے ملزم غلام قادر اور غلام سرور کو قتل کے الزام سے بری کر دیا تاہم جب جیل حکام سے وکلا نے رابطہ کیا تو پتہ چلا کہ دونوں بھائیوں کو پچھلے برس یعنی 2015ء میں پھانسی دی جا چکی ہے۔ بریت کا فیصلہ آنے کے بعد ورثا اور اہلخانہ نے پولیس کی غفلت اور ناقص تفتیش کرنے کے خلاف احتجاج کیا مظاہرین پولیس کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔
بری