دو نومبر فیصلہ کن مرحلہ‘ مطالبات نہ مانے تو کچھ بھی ہو سکتا ہے‘ عمران : نہ جلو سڑو قسمت میں ہو گا تو اقتدار ملے گا : اسحاق ڈار
لاہور+ اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) 2 نومبر کو دھرنے کے لئے تحریک انصاف تیاریوں کو حتمی شکل دے رہی ہے اور دیگر جماعتوں کو شرکت کے لئے دعوت دینے کے لئے رابطے تیز کر دئیے گئے ہیں۔ عمران خان کی زیرصدارت اجلاس ہوا جبکہ شاہ محمود قریشی نے شجاعت سے ملاقات کرکے انہیں دھرنے میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ شاہ محمود ملنے انکے گھر گئے۔ پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے حکومت کیخلاف مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔ شاہ محمود نے دھرنے کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ تحریک انصاف کی میڈیا سٹرٹیجی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیراعظم کے احتساب پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔ جھوٹے پروپیگنڈے‘ بلیک میلنگ اور الزام تراشی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائیگا۔ اجلاس عمران خان کی زیرصدارت بنی گالہ اسلام آباد میں ہوا جس میں پانامہ لیکس سے توجہ ہٹانے کیلئے سرکاری وسائل اور اداروں کے بے دریغ استعمال، وزراءکی جانب سے ریاستی اداروں کی بلیک میلنگ کی کوششوں کا جائزہ لیا گیا۔ شرکاءنے 2 نومبر کو اسلام آباد کے پرامن احتجاج میں تشدد کے حکومتی منصوبے کا جائزہ لیتے ہوئے حکومتی پراپیگنڈے سے مرعوب نہ ہونے کا فیصلہ کیا۔ عمران نے رہنماﺅں کو زیادہ سے زیادہ کارکن اسلام آباد لانے کی ہدایت کردی۔ عمران نے کہاکہ نوازشریف اسرائیلی اور بھارتی لابی کو خوش کرنے کے لئے اپنی فوج کو بدنام کر رہے ہیں۔ سردار یار محمد رند کو مشاورت کے لئے اسلام آباد بلا لیا۔ دریں اثناءعمران خان نے کہا ہے کہ 2 نومبر کو فیصلہ کن مرحلہ ہے حکومت نے مطالبات نہ مانے تو کچھ بھی ہو سکتا ہے‘ زمین پھٹے یا آسمان گرے دھرنا ضرور ہو گا۔ ذمہ دار حکومت ہو گی، 20 سال کی کرکٹ کھیلنے کے بعد ورلڈ کپ جیتا تھا، اب 20 سال کی سیاست کے بعد سیاسی ورلڈ کپ جیتوں گا۔ نوازشریف کے استعفیٰ یا تلاشی تک دھرنا ہو گا‘ حکومت نے گرفتار کیا تو پلان بی اور سی بھی تیار ہے، ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ عوام نکلیں گے، جب 10 لاکھ لوگ کا مجمع ہوگا تو اسلام آباد خود بند ہوجائیگا۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن سامنے آچکی ہے اب حکومت کرنے کا انکے پاس کوئی جواز نہیں۔ اب نوازشریف کو استعفیٰ یا تلاشی ضرور دینی ہو گی بصورت دیگر وہ خود تو جائیگا ہی اسکی حکومت بھی جائیگی۔ عمران نے کہا کہ نواز شریف کو عوام نے مینڈیٹ نہیں دیا وہ دھاندلی کر کے اقتدار میں آئے ہے‘ عوام نے نواز شریف کو ڈاکہ مارنے کا مینڈیٹ نہیں دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سارا سٹیٹس کو نوازشریف کے ساتھ ہے زرداری، فضل الرحمان اور الطاف حسین نواز شریف کے ساتھ ہیں عمران خان نے کہا کہ مارشل لاءنہیں آئیگا میں نے 20 سال جدوجہد مارشل لاءکیلئے نہیں کی مارشل لاءکا دور گیا مطالبات نہ مانے تو حکومت بیٹھ جائے گی حکومت چلی گئی تو پھر نئے انتخابات ہوں گے حکومت گئی تو پہلے الیکشن کمشن کی اصلاحات لائیں گے، مسلم لیگ (ن) نے کرپشن کے ریکارڈ توڑ دئیے ہیں۔ اس ملک میں قانون صرف کمزور کیلئے ہے، طاقتور قانون سے بالاتر ہے۔ دریں اثناءشیخ رشید نے عمران خان سے ملاقات کی جس میں اتفاق کیا گیا کہ حکومت جو بھی کرلے‘ دھرنا ضرور ہو گا۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ہم سڑکوں پر نہ آتے تو پانامہ لیکس کا معاملہ ختم ہو چکا ہوتا‘ ہمارا حق ہے سڑکوں پر آئیں اور سپریم کورٹ جائیں‘ جب کہیں سے انصاف نہیں ملا تو ہم سڑکوں پر آئے۔ انٹراپارٹی الیکشن میں ہم سے غلطیاں ہوئیں جو ساتھ نہیں چل سکتا وہ وجیہہ الدین کی پارٹی میں چلا جائے دعا ہے وجیہہ الدین کی پارٹی کامیاب ہو۔ نوازشریف کو 8 سال بعد پتہ چلا ہسپتالوں کی حالت ٹھیک نہیں‘ خیبر پی کے میں ہم نے سب سے پہلے اداروں کو ٹھیک کیا۔ تحریک انصاف نے دھرنا دینے کیلئے ہوم ورک مکمل کر لیا۔ کارکن عوام الناس کو متاثر کرنے والے کسی بھی راستے کو بند نہیں کریں گے۔ جس چوک میں بھی کارکن دھرنا دیں گے وہاں پر فلاحی اداروں کی گاڑیاں اور ایمبولینسز کیلئے راستہ کھلا رکھا جائے گا۔ تمام کارکن کسی بھی حکومتی جبر کی صورت میں مرکزی قیادت کا حکم ملنے تک پرامن رہیں گے۔ نعیم الحق نے کہا کہ درحقیقت حکومت احتجاجی دھرنے سے بوکھلاکر مذاکرات کی غلط خبریں پھیلا رہی ہے۔ وزیر داخلہ یا کسی اور حکومتی شخصیت نے نہ ہی ہم سے رابطہ کیا ہے اور نہ ہی ہم نے رابطہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت ایک روز پہلے ہو جانا خوش آئند ہے۔ عدالت نے دھرنے سے متعلق کوئی احکامات نہیں دئیے ہمارا دھرنا کرپشن کے خلاف ہے اور یہ پُرامن احتجاج ہو گا۔ جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے ہوتے ہوئے وزیراعظم کے خلاف کسی عدالتی فیصلے کی ضرورت نہیں۔ لاہور کو قلعہ کہنے والی مسلم لیگ ن سے قلعہ چھین کر رہیں گے‘ 2 نومبر کو پاکستان کا سیاسی منظر نامہ تبدیل ہو جائیگا اور نوازشریف اور انکی حکومت کو کرپشن کا حساب دینا ہی پڑیگا‘ وقت آ چکا ہے کہ اس قوم پر حکمرانوں کی کرپشن اور لوٹ مار کا مزید بوجھ نہ ڈالا جائے۔
لاہور/ اسلام آباد (خصوصی رپورٹر + نمائندہ خصوصی + نیوز ایجنسیاں) تحریک انصاف کے دھرنے کو کسی طرح روکا جائے، حکومتی ٹیم بھی متحرک ہوگئی۔ گزشتہ روز وزیراعظم کی صدارت میں اجلاس ہوا جس میں وزراءسے مشاورت کی گئی۔ ایک اطلاع کے مطابق خواجہ سعد رفیق نے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کو ٹیلیفون کیا اور منگل کو ملاقات طے کرلی تاہم خورشید شاہ نے ٹیلیفونک گفتگو کی تردید کردی ہے۔ اطلاعات کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے فون پر رابطہ کیا اور انہیں دھرنے سے متعلق مشترکہ حکمت عملی بنانے پر زور دیا۔ ذرائع کے مطابق سعد رفیق نے وزیراعظم کی طرف سے اپوزیشن لیڈر کو پیغام دیا۔ ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن لیڈر نے خواجہ سعد رفیق سے کہا کہ وہ پارٹی قیادت کے ساتھ مشاورت کے بعد جواب دیں گے۔ حکومتی کمیٹی کے دیگر ارکان بھی اپوزیشن رہنما¶ں سے رابطہ قائم کر رہے ہیں۔ سعد رفیق نے جمعیت علماءپاکستان کے اکابرین سے ملاقات کی اور کہا کہ سیاسی براری دارالحکومت کو جبراً بند کرنے کی دھمکیوں کا نوٹس لے اور جمعیت علماءپاکستان موجودہ سیاسی درجہ حرارت گھٹانے کیلئے اپنا قومی کردار ادا کرے۔ پیر اعجاز ہاشمی اور اویس نورانی نے کہا کہ کسی کو جمہوری عمل میں رخنہ اندازی کی اجازت نہیں دیں گے۔ دریں اثناءوفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے عمران خان پر بھرپور وار کرتے ہوئے کہا ہے مت جلو، مت سڑو، نصیب میں ہوگا تو اقتدار ملے گا، کنٹینر پر چڑھنے والے کو ملکی ترقی ہضم نہیں ہورہی۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس کی تقریب سے خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ کچھ بیرون ملک عناصر کو پاکستان کی ترقی ہضم نہیں ہورہی، اچھی خبریں کچھ لوگوں پر بجلی بن کر گرتی ہیں اور انہیں ڈائریا ہو جاتا ہے، لوگ خیرات کے پیسے تک کھا جاتے ہیں اور اسکا حساب بھی نہیں دیتے۔ انہوں نے عمران کو مسلسل سیاسی ناکامی پر بوکھلاہٹ کا شکار قرار دیدیا۔ انہوں نے کہا مسلم لیگ (ن) احتساب سے کبھی نہیں بھاگی، تین سال سے کہہ رہا ہوں سیاست کو معیشت سے علیحدہ کردیں۔ ماضی کا رونا رونے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، ہم میں بے وقوف لوگ ہیں جو بیرونی اشاروں پر ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسلام آباد کے لوگوں کو یرغمال نہیں بنانے دیں گے، عمران خان 2023ءسے بھی آگے تک انتظار کریں۔ ملک میں کچھ بیمار ذہن ہیں جو پاکستان کی ترقی نہیں چاہتے۔ لاہور میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراطلاعات پرویزرشید نے کہا عمران خان عدالت گئے ہیں توپھرعدلیہ پراعتباربھی کریں، اسلام آباد بند کرنے کا کوئی جوازنہیں بنتا۔ ہمارا دامن صاف ہے، امید ہے عدالت جلد فیصلہ سنائے گی ہمیں عدلیہ پرمکمل اعتماد ہے۔ عدلیہ کا فیصلہ آئے گا توعمران خان کوشرمندگی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔ خود عمران نے تسلیم کیا ہے وزیراعظم نے قومی خزانے کونقصان نہیں پہنچایا۔ انہوں نے کہا عمران خان کوپتہ ہے نوازشریف کا نام پانامہ لیکس میں موجود نہیں اور ان کا دامن صاف ہے اسی لیے موصوف پانامہ پیپرز پر کمشن یا ٹی اوآرنہیں بننے دیتے کہ کہیں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی نہ ہو جائے۔ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا عمران خان کی سیاست عوام کے موڈ کے خلاف ہے۔ دو نومبر کو اسلام آباد نہیں پی ٹی آئی کی سیاست بند ہو جائے گی، وزیراعظم آئین، قانون اور اداروں کا احترام کرتے ہیں، سپریم کورٹ نے طلب کیا تو نواز شریف پیش ہوں گے۔ عمران کے طرز سیاست سے ہمیں مزید کامیابیاں مل رہی ہیں۔ 2018 میں کارکردگی کی بنا پر دو تہائی اکثریت حاصل کریں گے۔ عمران جہاں بھی مخالفانہ تقریرکرتے ہیں وہاں مسلم لیگ ن جیت جاتی ہے۔ حکومت لیپ ٹاپ بطور رشوت تقسیم نہیں کر رہی۔ سی پیک گیم چینجر ہے۔ کہوٹہ میں عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا اسلام آباد بند کر نے والوں کے ہاتھ سوائے مایوسی کے اور کچھ نہیں آئے گا، عوام سی پیک منصوبے کو فیل نہیں ہونے دیںگے۔ پی ٹی وی پر گفتگو میں وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر آصف سعید کرمانی نے کہا بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کنٹرول لائن پر حملے کررہے ہیں جبکہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اسلام آباد پر حملے کا منصوبہ بنا رہے ہیں، کسی کو بھی احتجاج کی آڑ میں ملک کے خلاف سازش کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ آئی این پی کے مطابق ترجمان وزیر اعظم مصدق ملک نے کہا عمران خان کا رویہ طالبانہ ہے اور وہ پانچ ہزار ڈنڈا بردار افراد جمع کر کے تبدیلی نہیں لا سکتے۔ انہوں نے کہا پانامہ لیکس کا معاملہ سپریم کورٹ میں جانے کے بعد سڑکوں پر اچھالنے کا جواز نہیں بنتا۔ وزیراعظم کے مشیر امیر مقام نے کہا ہے کہ عمران خان ہماری تلاشی کی تو بات کرتے ہیں لیکن جب کے پی کے حکومت کی تلاشی لی گئی ہے تو وہ وزیراعلیٰ سمیت چور ہی چور نکلے ہیں۔ عمران کے دھرنے ہمارا کچھ بگاڑ سکے ہیں نہ آئندہ بگاڑ سکیں گے ہم دوبارہ پشاور کو مسلم لیگ کا گڑھ بنائیں گے۔ دریں اثناءفیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق عابد شیر علی نے کہا ہے کہ عمران خان کے بلڈٹیسٹ کرائیں تو 190 من ہیروئن برآمد ہوگی۔ پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ حکومت پر تنقید کرنے کی بجائے کراچی پر دھیان دیں۔ انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال بلاوجہ الزامات نہیں لگا رہے، گورنرسندھ میں کوئی تو خامی ہے جس کا ثبوت کے ساتھ انہیں پتہ ہے۔ مولانا فضل الرحمن کی طرف سے قومی دولت لوٹ کر منتقل کرنے کے الزام کے سوال پر چوہدری عابد شیرعلی نے کہا کہ اگر پیسہ باہر جا رہا ہے تو اسکا ریکارڈ بھی موجود ہے ہم ہر وقت احتساب کیلئے تیار ہیں۔ عمران نشے میں اوٹ پٹانگ بولتے ہیں، 70 ہزار روپے ٹیکس دینے والے کے بچے برطانیہ میں کیسے پڑھ سکتے ہیں۔
اسحاق ڈار/ وزراء