• news

معاشرتی بگاڑ۔ نماز ہی علاج ہے

مکرمی! آج 69 سال اس ملک خداداد کو آزاد ہوئے ہونے والے ہیں اور ہر طرف بے اطمینانی اور بے چینی کا دور دورہ اور کرپشن پھیلتی جارہی ہے۔ ملک خداداد اسلام کے نام پر اور اسلام کے فروغ کی خاطر بے حد و حساب قربانیوں کے بعد نصیب ہوا لیکن ابھی تک وہی حالات قبل از قیام والے بلکہ اس سے بھی ابتر ہیں۔ جھوٹ فریب بے چینی روز افزوں مایوس کن ہوتی جارہی ہے۔ احتساب ناکافی بلکہ ناپید ہے۔ آخر اس کا کیا حل ہے اور کب سامنے آئے گا۔ ہر مرض کا علاج موجود ہوتا ہے بشرطیکہ ڈھونڈنے کی صحیح کوشش کی جائے ۔وہ علاج ہے صلوٰۃ یعنی نماز جسے یار لوگوں نے ذاتی یعنی پرسنل معاملہ قرار دے رکھا ہے حالانکہ اقامت الصلوٰۃ مطلب ہی معاشرے میں نماز کا قائم ہونا اور قائم رکھنا ہے۔پاک لوگوں کا پاک ملک بنا لیا جائے۔ اللہ کو راضی کر کے دیکھنا چاہیے کہ تمام امور کیسے تیزی سے سلجھنے شروع ہو جائیں گے ورنہ محاسبہ کون کس کس کا کرے گا۔ 20 کروڑ انسانوں پر کم از کم 20 لاکھ نگران تو ہونے چاہئیں اور وہ بھی صاف ستھرے قابل اعتماد۔ چنانچہ ناممکن ہے اندر سے ہی تحریک کام دے سکتی ہے ورنہ کون پوچھتا ہے اور کس کس کو پوچھ سکتا ہے اور پوچھ کر ایکشن کیسے لے سکتا ہے۔ تبھی تو دشمنوں کو چالیں چلنے کا موقع مل رہا ہے۔(ڈاکٹر محمد عظیم مجوکہ)

ڈاک ایڈیٹر

ڈاک ایڈیٹر

ای پیپر-دی نیشن